نیشنل کانفرنس کے صوبائی اجلاس میں پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کے ساتھ مشترکہ طور چناو نہ لڑنے کا فیصلہ
یواین آئی
سرینگرنیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہم جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔اس تاریخی ریاست کو گذشتہ برسوں سے زبردست چیلنجوں کا سامناہے اور غیر مقامی باشندوں کو یہاں رائے دہی کا حق دینے کے تازہ مذموم منصوبوں نے تینوں خطوں کے عوام کو زبردست تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور اس سازش کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ایک پشتینی باشندے کو اپنا کردار نبھانا ہوگا۔اس دوران نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے ساتھ مشترکہ طور نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر صوبہ کشمیر کے صوبائی سطح کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔طویل اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال، تنظیمی امورات، لوگوں کے مسائل و مشکلات خصوصاً عام غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ لسٹ میں نام رجسٹر کرنے کا اہل بنانے کے معاملات زیر بحث آئے۔شرکاءنے غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے معاملے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں میں اس بارے میں بہت سارے خدشات پائے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ اجلاس کے شرکاءنے پی اے جی ڈی کی کچھ شریک جماعتوں کی طرف سے نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنانے والے پارٹی ترانوں ،حالیہ بیانات اورتقریروں پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار اتحاد کے منافی ہے۔انہوں نے پی اے جی ڈی میں نیشنل کانفرنس کے ساتھ کئے جارہے غیر منصفانہ سلوک کی مذمت کی۔شرکاءنے پی اے جی ڈی کی شریک جماعتوں سے اس سمت میں فوری اصلاح کا مطالبہ کیا۔اجلاس کے شرکاءکا متفقہ مطالبہ تھا کہ نیشنل کانفرنس کو تیاری کرکے تمام 90 اسمبلی نشستوں پر الیکشن لڑنا چاہئے۔نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے خطاب کے دوران شرکاءکی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو تسلیم کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام اور نیشنل کانفرنس کے مفادات کا تحفظ ہر حال میں کیا جائے گا۔غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا حق دینے کی مذمت کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ان مذموم منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریگی تاہم یہ عوامی اشتراک اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا اہل بنانے کی سازش کا مقابلہ یہاں کے عوام خصوصاً نوجوانوں کو ووٹر لسٹ میں اپنانام درج کرکے ہی کیا جاسکتا ہے اور پھر الیکشن میں اپنا ووٹ ڈال کر 5 اگست2019 کے فیصلوں کو غلط ثابت کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تینوں خطوں کے عوام اس نئی سازش سے پریشان اور تشویش میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی رجسٹریشن شروع بھی نہیں ہوئی تھی کہ ہمیں بتایا گیا کہ 25 لاکھ نئے ووٹر رجسٹر ہونگے۔ یہ 25 لاکھ کے اعداد و شمار کہاں سے آئے؟ محض3 برسوں میں آبادی میں اتنا اضافہ کہاں سے ہوا؟۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ ایک عام (Ordinary)غیر مقامی شہری یہاں ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کراسکتا ہے ، لیکن ابھی تک اس عام لفظ کی وضاحت نہیں کی گئی؟۔انہوں نے کہاکہ اس اعلان سے کشمیر سے زیادہ جموں کے لوگ پریشان ہیں کیونکہ وہاں غیر مقامی لوگوں کی موجودگی وادی کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔خصوصی پوزیشن کی بحالی کے عزم کو دہراتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں اور اپنی سیاسی، جمہوری اور آئینی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی کی بات ہے ہم 3 سال سے ملک کی سے بڑی عدالت سے انصاف کے منظر ہیں۔ اس کیس کی سماعت کو غیر ضروری طور پر سرخانے میں ڈال دیا گیا ہے، پچھلی بار ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ عدالت عظمیٰ کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد ڈویڑن بینچ اس کیس پر سماعت شروع کرے گا لیکن تعطیل ختم ہونے کے بعد بھی سماعت شروع نہیں ہوئی۔ہم ا±مید کرتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ جموں وکشمیر کے عوام کے جذبات، احساسات اور ا±منگوںکو ملحوظ نظر رکھ کر کیس کی سماعت فوری طور پر شروع کرے گی اور یہاں کے عوام کا انصاف فراہم کریگی۔انہوں نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ عوام کیساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور تنظیمی کی تمام اکائیوں کی مضبوطی کیلئے کام کریں۔انہوں نے کہا کہ ہل والے جھنڈے کیخلاف ماضی میں بھی سازشیں ہوئیں، اس وقت بھی ہورہی ہیں اور مستقبل میں بھی ہوتی رہیں گے لیکن ہمیں ثابت قدم رہ کر آپس میں اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرکے سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔اس دوران نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے ساتھ مشترکہ طور نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔نیشنل کانگریس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ این سی کا صوبائی سطح کا ایک غیر معمولی اجلاس بدھ کے روز پارٹی ہیڈ کواٹر سری نگر میں منعقد ہوا۔اجلاس کے شرکا ءنے پی اے جی ڈی کے کچھ شریک جماعتوں کی طرف سے نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنانے والے پارٹی ترانوں، حالیہ بیانات اور تقرریوں پر مایوسی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ یہ طریقہ کار اتحاد کے منافی ہے۔ا±نہوں نے پی اے جی ڈی میں نیشنل کانفرنس کے ساتھ کئے جارہے غیر منصفانہ سلوک کی مذمت کی۔شرکاء نے پی اے جی ڈی کی شریک جماعتوں سے اس سمت میں فوری اصلاح کا مطالبہ کیا ہے۔اجلاس کے شرکاءکا متفقہ مطالبہ تھا کہ نیشنل کانفرنس کو تیاری کرکے تمام 90 اسمبلی نشستوں پر الیکشن لڑنا چاہئے۔این سی نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے خطاب کے دوران شرکائ کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو تسلیم کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام اور نیشنل کانفرنس کے مفادات کا تحفظ ہر حال میں کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ اگر چہ صوبائی اجلاس کے دوران لیڈران نے متقفہ طورپر سبھی اسمبلی نشستوں پر از خود چناو لڑنے کے بارے میں اپنی ا?را پیش کی تاہم اس حوالے سے این سی نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ہی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ لے سکتے ہیں۔