ظلم وبربریت کی تاریکی میں ہدایت کا ایسا سورج طلوع ہوا جس کی روشنی سے ہر سو اجالا ہو گیا:علمائے کرام
لازوال ڈیسک
جموں؍؍غوثیہ نورانی جامع مسجد شریف پنج گرائیں نگروٹہ جموں میں مفتی مظہر حسین شاہ کی صدارت میں میلاد النبیؐ کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر علمائے کرام نے میلاد النبیؐ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایاکہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کے اظہار فرحت و سرور سے عبارت ہے۔ ماہ ربیع الاوّل میں یومِ ولادتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اظہار مسلمان مختلف طریقوں سے کرتے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل و خصائل اور مختلف معجزات، کرامات اور واقعات کا ظہور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے وقت ہوا، کا ذکر مختلف محافل میں کیا جاتا ہے۔ اس حقیقت کا انکار ممکن نہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبعوث ہونا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے سب سے عظیم نعمت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا پر تشریف لانے سے قبل دنیا کے حالات ناگفتہ بہ تھے۔ سینکڑوں خرابیاں اور بے شمار برائیاں سماج میں رائج تھیں توحید کی جگہ شرک خیر کی جگہ شر، امن کی جگہ جنگ اور عدل وانصاف کی جگہ ظلم واستبداد نے لے لی تھی۔ عورت کی معاشرے میں کوئی تکریم نہیں تھی۔ بیٹی کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی اگر جنگ شروع ہوجاتی تووہ جنگ کئی سالوں تک جاری رہتی۔ شراب نوشی، جوئے بازی اور اوہام پرستی ان کے رگ و ریشے میں سمایا ہوا تھا۔ انسانیت سسک رہی تھی، بلک رہی تھی اور کسی ایسے مسیحا کا انتظار کر رہی تھی جو سارے جہاں کا درد اپنے دل میں سمیٹ سکے ان جاہلانہ رسومات، خود ساختہ مذہبی، سماجی بندشوں، تہذیبی اور اخلاقی تنزلی، فتنہ و فساد، تخریب کاری، خرافات کا خاتمہ کر سکے جو ایسی تحریک چلائے جس سے اوہام پرستی کا خاتمہ ہو جائے جہالت وگمراہی کے اندھیروں، ظلم و جبر کی زنجیر کو توڑ کر غریبوں، بیواوں یتیموں اورکمزوروں کے استحصال کو روکے بالآخر رب ذوالجلال کی رحمت جوش میں آئی۔ ظلم وبربریت کی تاریکی میں ہدایت کا ایسا سورج طلوع ہوا جس کی روشنی سے ہر سو اجالا ہو گیا۔ اس موقع پر علمائے کرام نے مدارس اسلامیہ کی امداد اور ان کی مضبوطی پر بھی روشنی ڈالی۔ کانفرنس کے آخر میں صلاۃ وسلام کے بعد عالم اسلام کے لیے دعائیں کی گئیں۔ اس موقع پر نظامت کے فرائض عرفان عطاری نے انجام دیئے اور مقرر خصوصی حضرت علامہ مولانا مفتی شکیل احمد ثقافی، حضرت مولانا مفتی محمد اقبال مصباحی، حضرت مولانا ذاکر حسین، حضرت مولانا شریف الحق، حضرت مولانا شرافت علی مصباحی، حضرت مولانا لیاقت علی ،امام وخطیب مسجد ہذامولاناخوشی محمدکے علاوہ دیگر علمائے کرام آئمہ مساجد موجود تھے۔