غزہ، //عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادانوم گیبریسیوس نے کہا کہ غزہ میں شفا ہسپتال اب مزید خدمات فراہم نہیں کر سکتاجو کہ اسرائیلی ناکہ بندی اور حملے کی زد میں ہے
ٹی آر ٹی کے مطابق گیبریسیوس نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ٹیم نے دیکھا کہ ہسپتال مزید خدمات فراہم نہیں کر سکتا۔ پانی، خوراک اور ایندھن نہیں، طبی سامان ختم ہو چکا ہےگیبریسیوس نے بتایا کہ بچوں سمیت مریضوں کی ابتر حالت کو دیکھتے ہوئے، طبی کارکنوں نے ایسے مریضوں کے انخلا کے لیے تعاون کی درخواست کی ہے جو اب وہاں زندگی بچانے کے قابل نہیں ہیں۔
گیبریسیوس نے کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ فوری طور پر انخلاء کا منصوبہ تیار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس منصوبے کو مکمل طور پر سہولت فراہم کی جائے۔ ہم صحت اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔ موجودہ صورتحال ناقابل برداشت اور ناقابل برداشت ہے۔ ابھی جنگ بندی کی جائے۔
شفا ہسپتال میں داخل ہونے والی ٹیم کی سرگرمیوں کے حوالے سے بیان میں ادارہ صحت نے کہا کہ سیکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے وقت کی کمی کے باعث ٹیم ہسپتال میں صرف ایک گھنٹہ گزار سکی جہاں بمباری اور تصادم کے نشانات صاف دکھائی دے رہے تھے۔ٹیم نے بتایا کہ ہسپتال کے دروازے پر ایک اجتماعی قبر دیکھی اور کہا کہ وہاں 80 سے زیادہ لوگ دفن ہیں۔
عالمی ا دارہ صحت نے بتایا کہ اس وقت اسپتال میں 291 مریض اور 25 طبی کارکن ہیں، جن میں 32 بچوں کی حالت تشویشناک ہے۔
عالمی ادارے نے کہا کہ ہم فوری جنگ بندی، بڑے پیمانے پر انسانی امداد کے بہاؤ کو جاری رکھنے، تمام ضرورت مندوں تک بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی رسائی کی فراہمی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی، اور صحت کی دیکھ بھال اور دیگر اہم امور پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے حملے اور ناکہ بندی کی زد میں آنے والے غزہ کی پٹی کے شفا اسپتال سے تمام بے گھر فلسطینیوں اور بیشتر مریضوں کو زبردستی باہر نکال دیا۔