غزل

0
0

*عمران سائل*
9906616863

ہر کسی آنکھ کا بدلہ ہوا منظر ہوگا
شہر در شہر مسیحاؤں کا لشکر ہوگا
آیئنہ رو ہے اگر دل تو حفاظت کیجے
کس کو معلوم ہے کس ہاتھ میں پتھر ہوگا
لے کے پیغام _خزاں آیا ہے میرے در پہ
وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہوگا
پھر سیاست کی مہک آنے لگی ہے مجھکو
جانے اب کون مرے شہر میں بے گھر ہوگا
چھو کے دیکھو تو سہی اس میں نمی باقی ہے
یہ جو صحرا ہے کسی وقت سمندر ہوگا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا