نظم جال
سپنے بنتے بنتے
جانے کب بن بیٹھی تھی میں
اپنے لئے ایک جال
وقت نے شاید چلی تھی چال
جس نے کیا مجھ کو بے حال
پریت کا کب بن بیٹھی میں
ایک ریشمی جال
کچھ پتا ہی نا چلا
کب ہوش گنوائے
کب ہوئی بے حال
کچھ پتا ہی نہ چلا
جب حیات ہوئی بے تال
اور جینا ہوا محال
تب دکھ کا دیکھا جال
تقدیر نے چل دی چال
سب روگ لئے تھے پال
ہر پل بنا جنجال
یہ کیسا آیا کال
کچھ پتا ہی نہ چلا
جسپال کور
نئی دہلی،موبائل نمبر:9891861497