عوام کے وسیع تر مفاد کیلئے روایتی جماعتوں کی انتخابی شکست ناگزیر: سید محمد الطاف بخاری

0
0

اوڑی میں کارکنان کے اجلاس سے خطاب کیا، بارہمولہ حلقہ انتخاب میں لوک سبھا کیلئے سجاد لون کو کامیاب بنانے کی تلقین کی
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍ اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ روایتی پارٹیوں کی انتخابی شکست کو یقینی بنانا جموں و کشمیر کے عوام کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ان کا کہنا تھا، ’’جموں و کشمیر کے لوگوں کے وسیع تر مفادات کے لیے روایتی پارٹیوں کے لیے انتخابی شکست کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ کیونکہ یہ جماعتیں اپنے سیاسی فائدے کی خاطر اس خطے اور اس کے لوگوں کو مسلسل مصیبتوں اور مصائب سے دوچار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس خطے کو تشدد کی طرف دھکیلنے پر تلی ہوئی ہیں، جیسا کہ یہ جماعتیں گزشتہ سات دہائیوں سے کر تی ا?ئی ہیں۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے ان باتوں کا اظہار آج اوڑی میں کارکنان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ 20 مئی کو ہونے والے بارہمولہ حلقہ کے پارلیمانی انتخابات میں پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد غنی لون کی حمایت میں اپنا ووٹ دیں۔
انہوں نے کہا، ’’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم نے وسیع تر عوامی مفاد کے لیے سجاد لون صاحب کی حمایت میں اس حلقے کو خالی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سجاد صاحب کی جیت کو یقینی بنانا اب ہماری ذمہ داری ہے۔ ان کی جیت ہماری کامیابی کی علامت ہوگی، اور مجھے پورا یقین ہے کہ اپنی پارٹی سجاد لون صاحب کے حق میں برتری کو یقینی بنائے گی۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’آپ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ روایتی سیاسی جماعتوں کے برعکس، اپنی پارٹی کی پالیسیاں اور ایجنڈا سچائی اور دیانت کی سیاست پر مشتمل ہیں۔ ہم گمراہ کن بیانیوں اور جھوٹے وعدوں کے ذریعے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنے میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔ ہم ہمیشہ عوام کو سچ بتانے کے وعدہ بند ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اب لوگ یہ بات سمجھ رہے ہیں کہ اپنی پارٹی انہیں گمراہ کرنے یا جذباتی نعروں کے ذریعے اکسانے میں یقین نہیں رکھتی ہے۔‘‘
انتخابات کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’جموں و کشمیر جمہوریت کے ذریعے باقی ملک ک سے جڑا ہوا ہے، اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لئے واحد آپشن جمہوریت ہی ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ لوگ حال ہی میں سرینگر حلقہ انتخاب میں لوک سبھا انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے بڑی تعداد میں نکلے۔ ووٹنگ کے عمل میں لوگوں کی نمایاں شرکت ان لوگوں کا جواب ہے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بعد ملک کا جھنڈا اٹھانے والا بھی یہاں کوئی نہیں ہوگا۔‘‘اس موقع پر پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران موجود تھے، اْن میں فضل بیگ، مشتاق چوہدری، فاروق احمد تانترے، اشفاق احمد لون، ایڈوکیٹ رابعہ جی، رفیق احمد بلوٹ، جاوید احمد بٹ، زاہد مسعودی، مختیار احمد مغل، منظور احمد لون، محمد سید خان، فیاض احمد پنڈت، عبدالرشید لوہار، مس پروینہ جی، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا