عوامی مفاد میں مزید کام ہو

0
0

مرکزی سرکار اس بات کو کہتے نہیں تھکتی دفعہ 370کے خاتمے کے بعد میں نئے دور کا آغاز ہوا ہے یہاں پر عوامی مفاد میں کام ہوئے ہیں جموں وکشمیر میں عوامی استحصال بند ہوگیا ہے حالانکہ مرکزی سرکاری کے اس دعوئوں کا عوام پر کیا اثر ہوگا اس کا پتہ تب چلے گا جب بھاجپا عوا م کی عدالت میں ووٹ مانگنے جائے گی ۔گزشتہ روز؍وزارت داخلہ میں ریاستی وزیر نتیا نند رائے نے انکشاف کیا کہ 2019میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے،جموں و کشمیر نے مختلف شعبوں میں 5600 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری دیکھی ہے۔رائے نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا کہ حکومت نے 19 فروری 2021 کو جموں اور کشمیر کے مرکزی علاقے کی صنعتی ترقی کے لیے نئی مرکزی سیکٹر اسکیم کو مطلع کیا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے یو ٹی میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اس کی تکمیل پالیسیوں/اسکیموں کے ذریعے کی گئی ہے، جس میں جے اینڈ کے انڈسٹریل پالیسی 2021-30، جے اینڈ کے انڈسٹریل لینڈ الاٹمنٹ پالیسی، 2021-30 جے اینڈ کے پرائیویٹ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ پالیسی شامل ہیں۔ جموں و کشمیر میں صنعتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پالیسی، 2022، جے اینڈ کے سنگل ونڈو رولز، 2021، ٹرن اوور انسینٹیو سکیم، 2021، جے اینڈ کے اون پروسیسنگ، دستکاری اور ہینڈ لوم پالیسی، 2020 مالیاتی اداروں کے لیے مالی امداد گروپس، 2020، کاریگروں اور بنکروں کے لیے کریڈٹ کارڈ اسکیم، 2020 اور جموںو کشمیر میں دستکاری کے شعبے کی ترقی کے لیے کھرکھندار اسکیم، 2021، دستکاری اور ہینڈ لوم ڈیپارٹمنٹ کے کاریگروں/بنکروں کے لیے نظر ثانی شدہ تعلیمی اسکیم 2022 اور ایکسپورٹ سبسڈی اسکیم، 2021 نافذ کی گئی۔ تمام مذکورہ اقدامات کے اثرات نے 2019-20میں 296.64 روپے، 2020-21میں 412.74 روپے، 2021-22میں 376.76 روپے، 2022-23میں 2153.45 روپے اور 2023-2024میں مختلف شعبوں میں 2417.19 روپے کی سرمایہ کاری کو قابل بنایا ہے۔ ’’سیاحت، پروسیسنگ وغیرہ اور انفراسٹرکچر جیسے کہ تعمیرات، سڑکیں، بجلی وغیرہ، جموں اور کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی ترقی کو فروغ دیں گے‘‘۔وزیرموصوف نے انکشاف کیا۔ اگر چہ یہاں عوامی رہن سہن میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں لیکن دور دراز علاقہ جات میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان عوامی مقدر بنا ہوا ہے دور دراز علاقہ جات میں ہورہے عوامی استحصال کو روکنے کے لئے مرکزی حکومت اور ریاستی انتظامیہ کو اجتماعی اقدامات اٹھا نے کی ضرورت ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا