عوامی زندگی میں بحث کی سطح کو بلند رکھنا وزیر اعظم اور بڑے لیڈروں کی ذمہ داری : پرینکا

0
0

اندور، //کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ عوامی زندگی میں بحث کی سطح کو بلند رکھنا وزیر اعظم اور بڑے لیڈروں کی ذمہ داری ہے۔
مسز واڈرا مدھیہ پردیش کے اندور میں پارٹی امیدواروں کی حمایت میں ایک انتخابی میٹنگ سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس دوران انہوں نے اندور کی ثقافت اور یہاں کے کھانوں کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ حب الوطنی اور عزت نفس اندور کے خون میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل ملک میں ایک الگ طرز کی سیاست ہے۔ ایک طرف ترقی کی باتیں ہو رہی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ صرف بڑے صنعتکار ہی آگے بڑھ رہے ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے ہر کوئی پریشان ہے۔ ریاستی حکومت نے تین برسوں میں صرف 21 نوکریاں فراہم کی ہیں۔
محترمہ واڈرا نے کہا کہ مہنگائی کو روکنے کی کوششیں بھی انتخابات سے پہلے کی جاتی ہیں۔ الیکشن کے وقت ہی سلنڈر کا اعلان کیوں کیا جا رہا ہے؟ عوام کو اپنی صوابدید سے سوچنا چاہیے کہ حکومت کیسے چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب انہوں نے ریاستی حکومت کے مبینہ گھپلوں کی فہرست پڑھنا چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل سیاست کی توجہ ایسی چیزوں کی طرف جا رہی ہے جن کا عوام کی ترقی سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیر اعظم مودی کا نام لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان سے امید تھی کہ وہ ترقی پر بات کریں گے، اس کے برعکس وہ کہہ رہے ہیں کہ آج بھی کانگریس کے کچھ لیڈر اندرا گاندھی کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی دن میں 24 گھنٹے پنڈت نہرو کا نام لیتے ہیں، اس لئے انہوں نے (مسز واڈرا) نے سوچا کہ وہ ایک یا دو بار اندرا گاندھی کا نام بھی لے لیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ کانگریس والوں کا خون خراب ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ مسٹر مودی نے کب سے پیتھ لیب کھول لی وہ کانگریس والوں کے خون کی جانچ کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے عہدے میں وقار ہے۔ وزیر اعظم اور بڑے لیڈروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی زندگی میں بحث کی سطح کو بلند رکھیں۔ عوام کو ان سب باتوں سے کوئی مطلب نہیں ہوتا۔ انہیں صرف اپنے مسائل سے مطلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم 70 سال کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ اب وہ خود اتنے عرصے تک وزیر اعظم رہے، اب انہیں ذمہ داری لینی چاہیے۔ یہ بھی مان لیں کہ موجودہ حکومت سے پہلے کسی حکومت نے کوئی کام نہیں کیا، تو سوال یہ ہے کہ اس حکومت نے کیا کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ اپنی ذمہ داری لینے کو تیار ہیں؟ کیا وہ مثبت سیاست کرنے کی ہمت کر سکتے ہیں؟ ماضی کے بارے میں بات کرنا چھوڑ کر اپنے بارے میں بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا عوام کو یہ جاننے کا حق نہیں کہ یہ کس کی جائیداد ہے جو وہ اپنے دوستوں کے حوالے کر رہے ہیں۔ کیا کسی کو یہ پوچھنے کا حق نہیں ہے کہ اس کا بیٹا جو فوج میں سپاہی ہے، اس کی سروس چار سال میں ختم کرنے کی اسکیم کیوں لائی گئی؟ کیا خواتین کو یہ پوچھنے کا حق نہیں ہے کہ خواتین ریزرویشن بل 10 سال بعد کیوں نافذ ہوگا؟ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ووٹ نہیں چ، عوام میں ایسی بیداری چاہئے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ سال اتر پردیش کے انتخابات کے وقت گنے کے کسانوں کے 15000 کروڑ روپے بقایہ تھے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے 16 ہزار کروڑ روپے کے دو ہوائی جہاز خریدے اور پارلیمنٹ ہاؤس کی خوبصورتی کے لیے 20 ہزار کروڑ روپے کا اعلان بھی کیا۔ مرکزی حکومت کے پاس کسانوں کے واجبات ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ حکومت کے دور میں غریب اور متوسط ​​طبقے کے لیے سوچ اور وژن تھا۔
کانگریسی لیڈر نے الزام لگایا کہ جب موجودہ حکومت عوام سے کچھ حاصل کرنا ہو تو وہ مذہب اور حب الوطنی کی باتیں کرنے لگتے ہیں۔ ووٹ دینا مذہب کی بات نہیں، بیداری کا معاملہ ہے۔ جیسے ہی انتخابات آتے ہیں، لیڈران مذہب، ذات پات اور اعلانات کا خالی گلدستہ پکڑا دیتے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم جو او بی سی زمرہ کو آگے بڑھانے کی بات کر رہے ہیں وہ بھی ایک خالی گلدستہ ہے کیونکہ جب ذات کی مردم شماری کی بات آتی ہے تو وہ انکار کر دیتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا