عمدگی کے معاملے میں بھارت کو عالمی قائد بنانے کا عمل

0
0

 

 

 

پیوش گوئل
تجارت و صنعت ، صارفین امور، خوراک اور
سرکاری نظام تقسیم اور کپڑے کی صنعت کے مرکزی وزیر

بھارت عمدگی کی حامل مصنوعات فراہم کرنے کے معاملے میں عالمی قائد بننے کے ایک مشن پر عمل پیرا ہے تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے مینوفیکچرنگ کے سلسلے میں دیے گئے نعرے ’صفر سقم، صفر اثر ‘سے ہم آہنگ رہتے ہوئے اعلیٰ ترین عالمی معیارات کا حصول ممکن ہو سکے۔
مسابقتی قیمتوں پر اعلیٰ عمدگی کی حامل مصنوعات کی بہم رسانی وزیر اعظم کے اس مشن کا کلیدی حصہ ہے جس کے تحت بھارت کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بناناہے۔ حکومت اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کہ میڈ ان انڈیا برانڈ عمدگی کی ایک مہر ہو جو بھارتی اور غیر ملکی دونوں طرح کے صارفین کو مسرت فراہم کرے اور اس سلسلے میں حکومت طے شدہ اقدامات عمل میں لا رہی ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایک منفعت بخش منڈی صرف اس صورت میں قائم و دائم رکھی جا سکتی ہے جب پروڈیوسروں اور صارفین دونوں کے مفادات کے درمیان توازن قائم رہے۔اس حکمت عملی کا ایک اہم پہلو عمدگی کے معیارات کو قابو میں رکھنے سے متعلق نظم و ضبط یعنی کوالٹی کنٹرول آرڈرس (کیو سی او ) ہیں جو اس امر کو لازمی بناتے ہیں کہ مخصوص مصنوعات بھارتی معیارات بیورو کے طے شدہ اصولوں کے عین مطابق ہوں اور ان پر کھری اتریں۔ یہ صارفین کے لیے جنہیں بھروسے ، محفوظ اور اعلیٰ عمدگی کی حامل مصنوعات کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے، ساتھ ہی ساتھ کاروبار کے لیے بھی زبردست ضمانت ثابت ہوتی ہے کیونکہ کاروبار کو فزوں تر طلب اور گھریلو اور بین الاقوامی منڈیوںمیں ناقص اشیاء کو درکنار کر دینے جیسے حالات کا سامنا رہتا ہے۔
وزیر اعظم کی ڈجیٹل انڈیا پہل قدمی نے 140 کروڑ بھارتیوں کو پوری دنیا سے مربوط کیا ہے اور وہ بہترین مصنوعات اور طریقہ ہائے کار سے واقف ہوئے ہیں۔ یہ لوگ باقاعدگی کے ساتھ کارکردگی کے معاملے میں صارفین کے نظریات پر نظر رکھتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ مصنوعات کی خریداری سے قبل ان کی پائیداری اور ان پر انحصار کرنے کو یقینی بنانے کو ضروری سمجھتے ہیں۔ یہ لوگ عام طور پر اس صورت میں نقائص کو اجاگر کرتے ہیں جب وہ کسی مصنوعے سے مطمئن نہیں ہوتے۔ لہٰذا مصنوعات کی کوالٹی، قیمت اور اختراع کے مابین توازن قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
مودی حکومت محفوظ، معتبر اور عمدگی کی حامل بہترین اشیاء کی تیاری کے لیے مضبوط عمدگی ایکو نظام وضع کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ، ساتھ ہی ساتھ وہ بھارتی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ مئی 2014 سے قبل 106 مصنوعات پر احاطہ کرنے والے 14 کیو سی او جاری کیے گئے تھے، یہ فہرست اب توسیع شدہ ہوکر 148 کیو سی اوز کی حامل ہوگئی ہے اور 653 مصنوعات پر احاطہ کر رہی ہے۔ ان میں اے سی، کھلونے اور جوتے چپل جیسی گھریلو مصنوعات بھی شامل ہیں۔
برآمدات پر کوالٹی کنٹرول
کیو سی او نے میک ان انڈیا برائے عالم کے مشن کو مہمیز کیا ہے۔ کیو سی اوز کے تحت آنے والی متعدد مصنوعات برآمد کی جا رہی ہیں، ڈھلواں آہن سے تیار ہونے والی مصنوعات، شمسی ڈی سی کیبل، دروازوں میں فٹ کیے جانے والے لوازمات، چھت سے لٹکائے جانے والے پھنکے، ہیلمیٹ، اسمارٹ میٹرس، قبضے، ایئر کولراور ایئر فلٹر، وہ کوالٹی کنٹرول کے تحت آنے والی مصنوعات ہیں جنہیں درآمدات کے مقابلے میں کہیں زیادہ برآمد کیا جاتا ہے۔ ڈھلواں لوہے سے تیار ہونے والی مصنوعات جن پر کیو سی او احاطہ کرتی ہے اس کے تحت گذشتہ برس 535 ملین امریکی ڈالر کے بقدر برآمدات کی گئی تھیں، جبکہ درآمدات محض 68 ملین امریکی ڈالر کے بقدر تھیں۔ تقریباً 25 کیو سی اوز ان اشیاء سے متعلق ہیں جہاں برآمدات، درآمدات سے تجاوز کر جاتی ہیں۔
اس سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ کیو سی اوز بھارت میں مضبوط عمدگی کے تئیں بیداری کا ماحول سازگار کرنے پر مرتکز ہیں اس سے ملک میں ناقص عمدگی کی حامل اشیاء کے کباڑ کے ڈھیر لگنے کے معاملات میں تخفیف رونما ہوتی ہے۔ عمدہ کوالٹی کی حامل اشیاء تک رسائی ہمارے امرت کال میں ہر بھارتی شہری کا حق ہے۔
کیو سی اوز صحت اور عوام کی سلامتی کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ ذیلی معیارات کی حامل مصنوعات ہزاروں افراد کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ ان کے استعمال سے بے پناہ خدشات وابستہ ہوتے ہیں، جیسے سستے الیکٹرانکس کے استعمال کے نتیجے میں لگنے والی آگ، کھلونوں میں استعمال ہونے والی مہلک کیمیاوی اشیاء کے نتیجے میں بچوں کو شامل ہسپتال کرنے کے واقعات اور برقی شارٹ سرکٹ وغیرہ اس کی مثالیں ہیں۔
تابناک مثال:
کس طرح کوالٹی کنٹرول ڈرامائی طورپر مینوفیکچرنگ کی صورتحال کو بہتر بنا سکتی ہے اور صارفین اور مینوفیکچرر حضرات کو کھلونہ صنعت میں مدد فراہم کر سکتی ہے، اس کی ایک تابناک مثال یہ ہے کہ اس کیو سی او کے نفاذ سے قبل بھارتی کھلونہ منڈی سستی، معیار سے عاری مصنوعات کے غلبے کا شکار تھی۔
2019 میں کوالٹی کونسل آف انڈیا کی جانب سے ایک سروے کیا گیا جس سے ظاہر ہوا کہ مشکل سے ایک تہائی کھلونے متعلقہ بی آئی ایس معیارات کی پابندی کرتے ہیں اور ان میں سے بیشتر کھلونے بچوں کے لیے مہلک تھے۔ یہ مودی حکومت کے لیے مکمل طو رپر ناقابل قبول بات تھی، جس کا ردعمل فوری طور پر سامنے آیا اور یکم جنوری 2021 سے اس شعبے کے لیے ایک کیو سی او نافذ ہوگیا۔
اس نے قابل ذکر طور پر بھارت میں کھلونوں کی عمدگی کو بہتر بنایا۔ ایک حالیہ سروے سے ظاہو ہوا ہے کہ بھارتی منڈیوں میں دستیاب 84 فیصد کے بقدر کھلونے اب بی آئی ایس معیارات کی پابندی کر رہے ہیں۔ کیو سی او نے نہ صرف یہ کہ بھارتی بچوں کو محفوظ، اعلیٰ عمدگی کے حامل کھلونے فراہم کیے ہیں، بلکہ اس نے 2018-19 کے مقابلے میں 2022-23 میں ان کی برآمدات میں 60 فیصد کے بقدر اضافہ بھی کیا ہے۔
لمبے عرصے تک صارفین کے استعمال میں آنے والی مصنوعات اور دیگر گھریلو سازو سامان کے سلسلے میں متعدد کوالٹی اصول اور قواعد نافذ کیے گئے ہیں۔ان میں دیگر چیزوں کے علاوہ اسمارٹ میٹر، بولٹ، نٹ اور کسنے والے لوازمات سیلنگ فین ، آگ بجھانے کا آلہ، کھانہ پکانے کے برتن، عام قسم کے برتن، پانی کی بوتلیں، گھریلو گیس اسٹوو، جنہیں پائپ کے ذریعہ قدرتی گیس کے ایندھن کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ لکڑی پر مبنی بورڈ، انسولیٹڈ فلاسک اور انسولیٹڈ کنٹینر، وغیرہ شامل ہیں۔
حکومت صنعتی نمائندگان سمیت ان کے تاثرات کو حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے ساتھ تمام شراکت داروں کے ساتھ مشاورات کا عمل انجام دیتی ہے، یعنی تکنیکی تقاضے اور عملی تجاویز کیو سی او کے نفاذ سے قبل زیر غور لائی جاتی ہیں۔ اس امر کو یقینی بنانے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ بہت چھوٹی اور چھوٹی اکائیوں کیمفادات کا تحفظ ہو سکے اور اس کے لیے انہیں تغیر سے ہمکنار ہونے کی وافر مدت فراہم کی جاتی ہے۔ حکومت صنعت کو اپنی جانب سے ہمہ وقت تعاون فراہم کرنے کے لیے مستعد ہے تاکہ صنعت مزید مسابقتی صلاحیت کی حامل بن سکے اور ان مینوفیکچرر حضرات کو بھی مدد حاصل ہو جو اپنی عمدگی کو بہتر بنانے کے خواہاں ہوں۔
کوالٹی حکمرانی، کوالٹی مصنوعات:
مصنوعات کو عالمی معیارات کے مطابق بہتر بنانے کی مہم وزیر اعظم کی وسیع تر تصوریت کا ایک پہلو ہے جس کا مقصد 140 کروڑ بھارتیوں کے ان کے کنبے کی زندگی کی عمدگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے متعدد فیصلہ کن اقدامات کے ذریعہ عوام کی توقعات اور امنگوں کے مطابق اقدام کیے ہیں تاکہ بنیادی ضروریات مثلاً روٹی کپڑا اور مکان کے ساتھ ساتھ حفظانِ صحت اور عمدہ قسم کا بنیادی ڈھانچہ عوام کے لیے فراہم ہو سکے۔ ان کی مشفقانہ، بدعنوانی سے مبرا حکمرانی نے نمو کو مہمیز کیا ہے، افراط زر کی شدت کو کم کیا ہے اور بھارت کو عالمی پیمانے پر تابناک بنایا ہے۔ تقریباً 13.5 کروڑ کے بقدر افراد پانچ برسوں میں خط افلاس سے نجات حاصل کر چکے ہیں۔
عوام الناس نے وزیر اعظم مودی کی اعلیٰ عمدگی کی حامل حکمرانی کے ردعمل میں انہیں حالیہ اسمبلی انتخابات میں اپنے ووٹوں سے نوازا ہے۔ یہ بھارتی مینوفیکچرر حضرات کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے۔ جب عوام الناس اپنے ووٹوں یا بٹوے کے ذریعہ کسی کو منتخب کرتے ہیں – وہ اعلیٰ ترین عمدگی کا انتخاب کرتے ہیں۔ جیسا کہ ’کوالٹی از فری ‘ کے مصنف فلپ کراسبی نے ایک مرتبہ کہا تھا،’’اگر آپ عمدگی کے دائرے سے باہر نکلتے ہیں تو آپ کاروبار کے دائرے سے باہر نکل جاتے ہیں۔‘‘

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا