ذکی طارق بارہ بنکوی
نبی علی کا گھرانہ مرے حسین کا ہے
حسب نسب بڑا اعلٰی مرے حسین کا ہے
اسے دباؤ گے جتنا یہ ابھرے گا اتنا
یہ میرا ایماں نوازا مرے حسین کا ہے
تو قتل کرتے ہوئے شمر یہ بھی بھول گیا
نبی کا عکس، سراپا مرے حسین کا ہے
کہیں بھی نسلِ یزیدی نظر نہیں آتی
ہر ایک شہر میں کنبہ مرے حسین کا ہے
گلے میں تیر چبھا ہے مگر ہے لب پہ ہنسی
یہ روئے کیسے کہ بیٹا مرے حسین کا ہے
یزید و شمر کا لیتا نہیں ہے نام کوئی
جہاں میں آج بھی چرچا مرے حسین کا ہے
لقب ہے فاتحِ خیبر علی ہے جس کا نام
خدا کا شیر وہ بابا مرے حسین کا ہے
نبی کی پشت کے اور دوش کے سوار ہیں یہ
بڑی بلندی پہ رتبہ مرے حسین کا ہے
عبادتوں کی جو تاریخ میں مثالی بنا
قسم خدا کی وہ سجدہ مرے حسین کا ہے
"ذکی” نبی کا یہ فرمان بھولنا نہ کبھی
وہی ہے میرا جو شیدا مرے حسین کا ہے
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج، بارہ بنکی، یوپی انڈیا