کانگریس نے چیف جسٹس کے خلاف تحریک ملامت کا نوٹس دیا،71اراکین کے دستخط
یواین آئی
نئی دہلی کانگریس سمیت سات اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے آج راجیہ سبھا کے چے ئرمین ایم وینکیا نائیڈو سے ملاقات کی اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف تحریک ملامت کا نوٹس دیا۔نوٹس سونپنے کے بعد راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد اور کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ کچھ معاملات میں چیف جسٹس نے وقار کی خلاف ورزی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک ملامت پر کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے مجموعی طور پر 71اراکین کے دستخط ہیں جن میں سات کی مدت ختم ہوچکی ہے جب کہ 64ابھی بھی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ چیف جسٹس کے خلاف تحریک ملامت کے نوٹس کے لئے کم سے کم پچاس اراکین کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے ۔مسٹر سبل نے کہا کہ عدلیہ کمزور ہورہی ہے اور اس سے جمہوریت کو خطرہ پیدا ہورہا ہے ۔ جمہوریت کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس چیف جسٹس کے خلاف تحریک ملامت کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں رہ گیا ہے ۔مسٹر سبل نے بتایا کہ جسٹس مشرا کے خلاف پانچ الزامات لگائے گئے ہیں جن میں سنگین معاملات میں عہدہ کا غلط استعمال اور ایک زمین سے متعلق معاملے میں غلط حلف نامہ داخل کرنا وغیرہ شامل ہیں۔تحریک ملامت کی نوٹس پر کانگریس ، سی پی آئی، سی پی ایم، سماج وادی پارٹی، این سی پی، بی ایس پی اور انڈین مسلم لیگ کے اراکین نے دستخط کئے ہیں۔مسٹرسبل نے کہا کہ اس کے علاوہ کچھ دیگر جماعتوں کا بھی اس پر اتفاق ہے ۔ نوٹس پر سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دستخط نہیں ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ ان کے دستخط جان بوجھ کر نہیں کرائے گئے ہیں کیوں کہ وہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔مسٹر آزادنے کہا کہ اپوزیشن تحریک ملامت کے ذریعہ چیف جسٹس کو برطرف کرنا چاہتی ہے اور امید ہے کہ چے ئرمین اس تجویز کے نوٹس کو تسلیم کرلیں گے ۔مسٹر سبل نے واضح کیا کہ تحریک ملامت کے نوٹس کا جج لویا معاملے پر سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نوٹس میں اس کا ذکر بھی نہیں کیا گیا ہے ۔