ریاسی کی عوام اورادبی شخصیات نے کی سراہنا
لازوال ڈیسک
جموںضلع ریاسی کے عوام نے ڈوگری زبان کے فروغ کیلئے ڈوگری کتاب( گوتے گئے گوتے) کی سراہنا کرتے ہوئے اِسے ڈوگری زبان کو مضب ±وط پسماندہ طبقات کی رہنمائی آپسی بھائی چارے کی ایک مثال قراردیا۔اس ضمن میں بنسی لال، بودھ راج ،شکتی پال سنگھ اور نظیر احمد نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں میں کتاب کے مصنف عبدالقادر کنڈریا کو مبارک باد پیش کی۔
اس ضمن میں ریاسی کے عوام نے رائٹرس کلب کے ایل سہگل ہال جموں و کشمیر آکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لنگویجز میں ڈوگری اردو پنجابی اورگوجری شاعر عبدلقادرک ±نڈریا کے ڈوگری شعری مجموعہ (گوتے گئے گوتے) کی رسم رونمائی کیلئے مبارک باد دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔
واضح رہے عبدل قادر کی پیدئش گاﺅں ک ±نڈرہ میں ہوئی ہے۔انہوں نے اِسی گاوں کے نا م سے تخلص ک ±نڈریا رکھا ہے جنہوںنے آنے والی نسل کو یہ نئی کتاب دی ہے۔عبدلقادرک ±نڈریا نے انسانیت کو فروغ آپسی بھائی چارے کا یہ بڑا پیغام دیا ہے۔انہوں نے پسماندہ طبقات کی رہنمائی کی ہے اور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوسری جانب ضلع ریاسی کی پنچایت بھبر برہمناں ک ±نڈرہ ڈیرہ بابا کنجلی آگار بابا جیتو کوٹلی پناسا کے عوام نے اس ڈوگری کتاب جس کا نام (گوتےِ گئے گوتےِ)ہے کے مصنف عبدلقادرک ±نڈریا کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہیہ ایک بہت اچھا قدم ہے اور یہ کتاب ایک اہم تحفہ ہے ۔
اس سلسلے میںساہتیا آکیڈمی اعزاز یافتہ گوپال کرشن کومل کہتے ہیں کہ مصنف نے اس کتاب کوبہت ہی بہترین الفاظ میں تصنیف کیا ہے جو سرکاری ادروں ساہتیا اکیڈمی ڈوگری زبان کالجوں سکولوں کیلئے اس زبان کو مضب ±وط کرنے کا ایک بڑا قدم ہے۔اس ضمن میں سماجی کارکن شکتی پال سنکھ نے کہاکہ ایسی کتاب جو دو طرع کی سہولیات عوام کو دے کی جتنی بھی سراہنا کی جائے کم ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایسی کتاب کو سرکاری طور پر ساہتیااکیڈمی کو فوری طور پر لے کر اپنے اداروں میں شامل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔