عام بجٹ مستقبل رُخی، متعدد تاریخی اقدامات پر مشتمل ہوگا: صدر جمہوریہ

0
0

کہاہندوستان 21ویں صدی کے عالمی منظر نامے کو بدلنے والا ہے؛دفاعی شعبے میں خود انحصاری کے لیے اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا
سوالنامے لیک ہونے کے واقعات میں پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر اقدامات کرنے کی ضرورت: صدر جمہوریہ
وادی کشمیر نے انتخابات کے ذریعے عالمی پروپیگنڈے کا جواب دیا۰ایمرجنسی آئین پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍صدر دروپدی مرمو نے نئی این ڈی اے حکومت کا پہلا عام بجٹ مستقبل رخی ہونے اور اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں متعدد تاریخی اقدامات کیے جائیں گے جو ہندوستان کے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کا باعث بنیں گے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’پڑوسی پہلے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ہندوستان نے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔ صدر جمہوریہ نے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے منعقد ہونے والے مسابقتی امتحانات میں سوالنامے لیک ہونے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ سرکاری بھرتیوں یا تعلیمی امتحانات میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اور پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر سوالنامے لیک ہونے کے واقعات پر ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔مرمو نے کہا کہ ملک کو مضبوط بنانے کے لیے مسلح افواج کو جدید بنانا اور دفاعی شعبے میں اصلاحات کرنا ضروری ہے اور اس لیے پچھلے دس سالوں سے جاری دفاعی اصلاحات مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔صدر دروپدی مرمو نے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کو مودی حکومت کے 10 سال کی ‘خدمات اور گڈ گورننس’ کی مہر قرار دیا اور اراکین پارلیمنٹ سے ہم وطنوں کی خواہشات کی تکمیل کے لیے کام کرنے کی اپیل کی۔صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں وادی کشمیر کے لوگوں کی بے مثال شرکت نے جموں و کشمیر کے بارے میں جاری عالمی پروپیگنڈہ مہم کا مناسب جواب دیا ہے۔صدر دروپدی مرمو نے آئین کے تحفظ کے تئیں حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ ہندوستانی آئین پر کئی بار حملہ کیا گیا ہے لیکن ایمرجنسی کا نفاذ ہمارے آئین پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق18ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ دروپدی مرمونے کہا، ’’اصلاحات، کارکردگی اور تبدیلی کے عزم سے ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن گئی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں، ہندوستان 11ویں نمبر سے بڑھ کر 5ویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ ہندوستان دنیا کے مختلف حصوں میں عالمی وباء اور تنازعات کے باوجود تیزی سے ترقی کی شرح حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ یہ گزشتہ 10 سالوں میں قومی مفاد میں کی گئی اصلاحات اور فیصلوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ آج ہندوستان عالمی ترقی میں 15 فیصد کا شراکت دار ہے۔ میری حکومت ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ چھ دہائیوں کے بعد ملک میں مکمل اکثریت والی مستحکم حکومت قائم ہوئی۔ عوام نے تیسری بار اس حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ ان کی خواہشات صرف یہی حکومت پوری کر سکتی ہے۔ اٹھارویں لوک سبھا کئی لحاظ سے تاریخی لوک سبھا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اپنی مدت کا پہلا بجٹ آئندہ اجلاس میں پیش کرنے جا رہی ہے۔ یہ بجٹ حکومت کی دوررس پالیسیوں اور مستقبل کی سوچ کا موثر دستاویز ثابت ہوگا۔ اس بجٹ میں بڑے اقتصادی اور سماجی فیصلوں کے ساتھ ہی متعدد تاریخی اقدامات بھی دیکھنے کو ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت ملک کے کسانوں کو 3.20 لاکھ کروڑ روپے فراہم کیے ہیں۔ میری حکومت کی نئی میعاد کے آغاز سے لے کر اب تک 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کسانوں کو منتقل کی گئی ہے۔ حکومت نے خریف فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں بھی ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔ آج کا ہندوستان اپنی موجودہ ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے زراعتی نظام میں تبدیلیاں کر رہا ہے۔”
محترمہ مرمو نے کہا، "آج کل دنیا میں آرگینک مصنوعات کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہندوستانی کسان اس مانگ کو پورا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس لیے حکومت قدرتی کاشتکاری اور اس سے متعلقہ مصنوعات کی سپلائی چین کو مربوط کر رہی ہے۔ ہندوستان کی پہل پر، پوری دنیا نے سال 2023 میں بین الاقوامی باجرہ کا دن منایا۔ حال ہی میں پوری دنیا نے بین الاقوامی یوگا ڈے بھی منایا ہے۔
صدر دروپدی مرمو نے انسانی بنیاد پر ترقی کے ہندوستان کے وژن کو بدلتے ہوئے عالمی نظام کے دور میں دنیا کے لئے ایک نیا اعتماد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان آفات کے ساتھ ساتھ ایشیا سے انسانیت کے تحفظ میں مدد کرے گا۔ یورپ تک یہ کنٹکٹیویٹی بڑھا کر 21ویں صدی کے منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہاکہ ’21ویں صدی کی اس تیسری دہائی میں عالمی نظام ایک نئی شکل اختیار کر رہا ہے۔ میری حکومت کی کوششوں سے آج ہندوستان ایک عالمی بھائی کے طور پر دنیا کو نیا اعتماد دے رہا ہے۔ اپنے انسانیت پر مبنی نقطہ نظر کی وجہ سے ہندوستان آج کسی بھی بحران میں پہلا جواب دینے والا اور گلوبل ساؤتھ کی بلند آواز بن گیا ہے۔ کورونا کا بڑا بحران ہو، زلزلہ جیسا کوئی سانحہ ہو یا جنگی حالات، ہندوستان انسانیت کو بچانے میں سب سے آگے رہا ہے۔
محترمہ مرمو نے کہاکہ "ہم سب نے تجربہ کیا ہے کہ اٹلی میں منعقدہ G-7 سربراہی اجلاس میں ہندوستان کے بارے میں دنیا کا نظریہ کس طرح بدل گیا ہے۔ ہندوستان نے اپنی G-20 صدارت کے دوران بھی دنیا کو کئی مسائل پر متحد کیا۔ یہ ہندوستان کی صدارت کے دوران ہی تھا جب افریقی یونین کو G-20 کا مستقل رکن بنایا گیا تھا۔ اس سے افریقی براعظم کے ساتھ ساتھ پورے گلوبل ساؤتھ کے اعتماد کو تقویت ملی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’پڑوسی پہلے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ہندوستان نے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔ 9 جون کو یونین کونسل آف منسٹرز کی تقریب حلف برداری میں سات ہمسایہ ممالک کے رہنماؤں کی شرکت حکومت کی اس ترجیح کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ "ہندوستان، سب کا ساتھ-سب کا وکاس کے جذبے کے ساتھ، ہندوستانی بحرالکاہل خطے کے ممالک کے ساتھ بھی تعاون بڑھا رہا ہے۔ مشرقی ایشیا ہو یا مغربی ایشیا اور یورپ، میری حکومت رابطے پر بہت زور دے رہی ہے۔ یہ ہندوستان کا وڑن ہے جس نے ہندوستان مشرق وسطی یورپ اقتصادی راہداری کی شکل دینا شروع کردی ہے۔ "یہ راہداری 21ویں صدی کے سب سے بڑے گیم چینجرز میں سے ایک ثابت ہوگی۔”
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے منعقد ہونے والے مسابقتی امتحانات میں سوالنامے لیک ہونے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ سرکاری بھرتیوں یا تعلیمی امتحانات میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اور پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر سوالنامے لیک ہونے کے واقعات پر ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر جمہوریہ نے 18ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "یہ حکومت کی مسلسل کوشش ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا مناسب موقع ملے۔ سرکاری بھرتیاں ہوں یا امتحانات، ان میں کسی بھی وجہ سے خلل پڑنا درست نہیں۔ ان میں ایمانداری اور شفافیت بہت اہم ہے۔”
محترمہ مرمو نے کہا، ‘میری حکومت کچھ امتحانات میں پیپر لیک ہونے کے حالیہ واقعات کی غیر جانبداری سے تحقیقات کرنے اور مجرموں کو سخت ترین سزا دینے کے لیے پرعزم ہے۔ اس سے پہلے بھی ہم نے دیکھا ہے کہ متعدد ریاستوں میں پیپر لیک ہونے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک بھر میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ نے امتحانات میں بے ضابطگیوں کے خلاف سخت قانون بھی بنایا ہے۔ میری حکومت امتحانات سے متعلق اداروں، ان کے کام کرنے کے طریقے، اور امتحانی عمل میں بڑی اصلاحات کرنے کی سمت کام کر رہی ہے۔
نوجوانوں کے لیے حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت ملک کے ہر نوجوان کے بڑے خواب دیکھنے اور انھیں سچ کرنے کے لیے ضروری ماحول پیدا کرنے میں مصروف ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ہر ایسی رکاوٹ کو ہٹایا گیا ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔ پہلے نوجوانوں کو اپنے سرٹیفکیٹ کی تصدیق کے لیے بھٹکنا پڑتا تھا۔ اب نوجوان از خود تصدیق کے بعد کام کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت کی گروپ سی، گروپ ڈی کی بھرتیوں کے لیے انٹرویوز کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل صرف ہندوستانی زبانوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کے ساتھ ناانصافی کی صورتحال تھی۔ میری حکومت نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرکے اس ناانصافی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ نوجوانوں کو اب ہندوستانی زبانوں میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
صدر جمہوریہ محترمہ مرمو نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں 7 نئے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IITs)، 16 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (IIITs)، 7 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (IIMs)، 15 نئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (AIIMS) بنائے گئے، ملک میں 315 میڈیکل کالج اور 390 یونیورسٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ میری حکومت ان اداروں کو مزید مضبوط کرے گی اور ضرورت کے مطابق ان کی تعداد میں اضافہ کرے گی۔ حکومت ڈیجیٹل یونیورسٹی بنانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔ اٹل ٹنکرنگ لیب، اسٹارٹ اپ انڈیا، اور اسٹینڈ اپ انڈیا جیسی اسکیمیں ہمارے نوجوانوں کو بااختیار بنا رہی ہیں۔ ان کوششوں کی وجہ سے آج ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بن گیا ہے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ حکومت نے ملک کی تعمیر میں نوجوانوں کی شراکت کو مزید بڑھانے کے لیے ‘مائی یووا بھارت- مائی بھارت’ مہم بھی شروع کی ہے۔ اب تک اس میں 1.5 کروڑ سے زیادہ نوجوان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ اس اقدام سے نوجوانوں میں قائدانہ صلاحیتوں اور خدمت کے جذبے کے بیج بوئے جائ?ں گے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے نوجوانوں کو کھیلوں میں بھی ترقی کے نئے مواقع مل رہے ہیں۔ میری حکومت کی موثر کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ہندوستان کے نوجوان کھلاڑی عالمی پلیٹ فارم پر ریکارڈ تعداد میں تمغے جیت رہے ہیں۔ پیرس اولمپکس چند روز بعد شروع ہونے جا رہے ہیں۔ ہمیں ہر اس کھلاڑی پر فخر ہے جس نے اولمپکس میں ملک کی نمائندگی کی ہے۔ میں انہیں اپنی نیک خواہشات پیش کرتی ہوں۔ ان کامیابیوں کو مزید آگے لے جانے کے لیے، ہندوستانی اولمپک ایسوسی ایشن 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کی بھی تیاری کر رہی ہے۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو مضبوط بنانے کے لیے مسلح افواج کو جدید بنانا اور دفاعی شعبے میں اصلاحات کرنا ضروری ہے اور اس لیے پچھلے دس سالوں سے جاری دفاعی اصلاحات مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔محترمہ مرمو نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا، "مضبوط ہندوستان کے لیے مسلح افواج کو جدید طور پر آراستہ کرنا ضروری ہے۔ جنگی حالات میں اپنی بہترین کارکردگی کے لیے ہماری افواج کی جدت کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ اس سوچ کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت نے گزشتہ 10 سالوں میں دفاعی شعبے میں بہت سی اصلاحات کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے دفاعی شعبے میں خود انحصاری کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جیسا کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری سے افواج کو نئی طاقت ملی ہے۔ انہوں نے کہا، "دفاعی شعبے کو اسلحہ ساز فیکٹریوں میں بہتری سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ چالیس سے زائد آرڈیننس فیکٹریوں کو سات کارپوریشنوں کی شکل میں منظم کرنے سے، ان کی صلاحیت اور کارکردگی دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔”صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان اصلاحات کی وجہ سے ملک دفاعی شعبے میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا دفاعی مینوفیکچرنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "اس طرح کی اصلاحات کی وجہ سے، ہندوستان آج 1 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا دفاعی مینوفیکچرنگ کر رہا ہے۔ گزشتہ دہائی میں ہماری دفاعی برآمدات 18 گنا بڑھ کر 21 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ فلپائن کے ساتھ برہموس میزائل کا دفاعی معاہدہ دفاعی برآمدات کے میدان میں ہندوستان کی شناخت کو مضبوط کر رہا ہے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کے لیے ان کے اسٹارٹ اپس کو فروغ دے کر خود کفیل دفاعی شعبے کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔ انہوں نے کہا، "میری حکومت اتر پردیش اور تمل ناڈو میں دو دفاعی راہداری بھی تیار کر رہی ہے۔ یہ ہم سب کے لیے خوشی کی بات ہے کہ پچھلے سال ہماری فوجی ضروریات کا تقریباً 70 فیصد صرف ہندوستانی صنعتوں سے طلب کیا گیا۔ ہماری افواج نے بیرون ملک سے 500 سے زائد فوجی ساز و سامان درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تمام ہتھیار اور آلات اب صرف ہندوستانی کمپنیوں سے خریدے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ فوجیوں کے مفادات کو ترجیح دی ہے اور اس کے تئیں پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے ہمیشہ فوجیوں کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔ اسی ضمن میں چار دہائیوں کے بعد ون رینک ون پنشن نافذ ہوئی۔ اس کے تحت اب تک ایک لاکھ 20 ہزار کروڑ روپے دیے جا چکے ہیں۔
صدر دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ حکومت ترقی یافتہ ممالک سے مقابلہ کرنے کے لیے عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دے رہی ہے اور ملک میں سڑکوں کا جال بچھانے کے لیے قومی شاہراہوں کی تعمیر کی رفتار کو دوگنا کیا گیا ہے۔محترمہ مرمو نے کہا کہ حکومت ترقی کو تیز کرنے کے لیے عالمی سطح پر متعارف کرائی گئی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے اور قومی شاہراہوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہائی اسپیڈ ریل ایکو سسٹم بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک کے ہر حصے کو جوڑنے کے لیے قومی شاہراہوں کے نیٹ ورک کے ساتھ ایکسپریس وے بنائے جا رہے ہیں اور تیز رفتار ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ میری حکومت ان جدید معیارات پر کام کر رہی ہے، تاکہ ہندوستان ترقی یافتہ ممالک کے سامنے برابر کھڑا ہو سکے۔ اس سمت میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی بدلتے ہوئے ہندوستان کی ایک نئی تصویر بن کر ابھری ہے۔ حکومت نے 10 سالوں میں پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا کے تحت دیہاتوں میں 03 لاکھ 80 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں بنائی ہیں۔ آج ملک کے مختلف حصوں میں قومی شاہراہوں اور ایکسپریس ویز کا جال بچھایا جا رہا ہے اور قومی شاہراہوں کی تعمیر کی رفتار بھی دوگنی سے بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ "احمد آباد-ممبئی کے درمیان ہائی اسپیڈ ریل ایکو سسٹم کی تعمیر کا کام بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ دہلی۔ ممبئی ایکسپریس وے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ "شمالی، جنوبی اور مشرقی ہندوستان میں بلٹ ٹرین کوریڈورز کے امکانات تلاش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔”صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’پہلی بار ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی ترقی پر کام شروع ہوا ہے اور شمال مشرقی ریاستوں کو اس سے بہت فائدہ پہنچے گا۔ حکومت نے 10 سالوں میں شمال مشرق کی ترقی کے لیے مختص رقم میں چار گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ آسان کام کرنے کی پالیسی کے تحت اس علاقے کو اسٹریٹجک گیٹ وے بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ شمال مشرقی ریاستوں میں تمام قسم کے رابطوں کو بڑھایا جا رہا ہے۔ تعلیم، صحت، سیاحت، روزگار جیسے ہر شعبے میں ترقیاتی کاموں کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ‘‘آسام میں 27 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے ایک سیمی کنڈکٹر پلانٹ بنایا جا رہا ہے، یعنی شمال مشرق بھی میڈ ان انڈیا چپس کا مرکز بننے جا رہا ہے۔ میری حکومت شمال مشرق میں دیرپا امن کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ پچھلے دس سالوں میں کئی پرانے تنازعات حل ہو چکے ہیں اور کئی اہم معاہدے طے پا چکے ہیں۔ شمال مشرقی علاقوں میں تیزی سے ترقی کرتے ہوئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ کو ہٹانے کا کام بھی مرحلہ وار چل رہا ہے۔ ملک کے ہر شعبے میں ترقی کی یہ نئی جہتیں ہندوستان کے مستقبل کا اعلان کر رہی ہیں۔
صدر دروپدی مرمو نے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کو مودی حکومت کے 10 سال کی ‘خدمات اور گڈ گورننس’ کی مہر قرار دیا اور اراکین پارلیمنٹ سے ہم وطنوں کی خواہشات کی تکمیل کے لیے کام کرنے کی اپیل کی۔محترمہ مرمو نے 18ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی پہلی مشترکہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے 2024 کے انتخابات کو "پالیسی، ارادے، دیانت اور فیصلوں پر اعتماد کا انتخاب” قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ ”اس سے خدمات اور گڈ گورننس کے مشن کی تصدیق ہوئی ہے جو میری حکومت 10 سال سے چل رہی ہے۔ یہ مینڈیٹ ہے کہ ترقی پذیر ہندوستان کا کام بغیر کسی وقفے کے جاری رہنا چاہئے اور ہندوستان کو اپنے اہداف کو حاصل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن ایک مضبوط اور فیصلہ کن حکومت پر اعتقاد، گڈ گورننس، استحکام اور تسلسل، دیانت اور محنت پر یقین، سلامتی اور خوشحالی پر یقین، حکومت کی ضمانت اور فراہمی پر یقین اور اعتماد کا انتخاب ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج پوری دنیا میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کا چرچا ہو رہا ہے۔ ملک کے عوام نے مسلسل تیسری بار مستحکم اور واضح اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی ہے۔ ملک میں چھ دہائیوں کے بعد ایسا ہوا ہے کہ کوئی حکومت مسلسل تیسری بار الیکشن جیت کر واپس آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب ہندوستان کے لوگوں کی خواہشات بلند ترین سطح پر ہیں، لوگوں نے مسلسل تیسری بار میری حکومت پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ ہندوستان کے لوگوں کو پورا یقین ہے کہ صرف میری حکومت ہی ان کی خواہشات کو پورا کر سکتی ہے۔محترمہ مرمو نے 18ویں لوک سبھا کے تمام نو منتخب اراکین اور مسٹر اوم برلا کو دوبارہ اسپیکر بننے پر مبارکباد پیش کی۔ صدر نے نومنتخب اراکین سے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ سب سے پہلے قوم کے جذبے کے ساتھ اپنی ذمہ داری پوری کریں گے اور 140 کروڑ ہم وطنوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا ذریعہ بنیں گے۔
صدر دروپدی مرمو نے جمعرات کو کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں وادی کشمیر کے لوگوں کی بے مثال شرکت نے جموں و کشمیر کے بارے میں جاری عالمی پروپیگنڈہ مہم کا مناسب جواب دیا ہے۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے شروع میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کی کامیابی کا ذکر کیا۔ اس تناظر میں انہوں نے وادی کشمیر میں ووٹنگ کے نئے ریکارڈ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں ووٹنگ کا کئی دہائیوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور وہاں کے لوگوں نے جموں و کشمیر کے بارے میں دنیا میں پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔صدر نے کہاکہ "وادی کشمیر میں گزشتہ چار دہائیوں میں ہم نے بند اور ہڑتالوں کے درمیان صرف کم ٹرن آؤٹ دیکھا ہے۔ ہندوستان کے دشمن اسے جموں و کشمیر کی رائے سمجھ کر عالمی فورمز پر پروپیگنڈہ کرتے رہے لیکن اس بار وادی کشمیر نے ملک اور دنیا کی ہر ایسی طاقت کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔
صدر دروپدی مرمو نے آئین کے تحفظ کے تئیں حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ ہندوستانی آئین پر کئی بار حملہ کیا گیا ہے لیکن ایمرجنسی کا نفاذ ہمارے آئین پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔18ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے لوک سبھا انتخابات کے منصفانہ ہونے اور جمہوریت کے لیے خطرہ جیسے مسائل پر حکومت کے موقف کو واضح کیا اور کہا کہ حکومت آئین کو عوامی شعور کا حصہ سمجھتی ہے۔ اسی لیے اس حکومت نے بھی ہر سال 26 نومبر کو یوم آئین کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کے نفاذ کے بعد بھی کئی بار آئین پر حملہ کیا گیا۔ آج 27 جون ہے اور 25 جون 1975 کو لگائی گئی ایمرجنسی آئین پر براہ راست حملے کا سب سے بڑا اور سیاہ باب تھا۔ پھر پورے ملک میں کہرام مچ گیا۔ لیکن ملک نے ایسی غیر آئینی طاقتوں پر فتح کا مظاہرہ کیا کیونکہ جمہوریہ کی روایات ہندوستان کے مرکز میں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ عام انتخابات کے دوران اپوزیشن نے آئین کے تحفظ کو بڑا ایشو بنایا تھا اور لوک سبھا میں حلف برداری کی تقریب کے دوران اپوزیشن کے کئی ارکان نے ہاتھوں میں آئین کی کاپی پکڑ کر حلف اٹھایا۔ محترمہ مرمو آئینی عہدہ پر فائز تیسری شخصیت ہیں جنہوں نے ایمرجنسی کو ہندوستانی جمہوریت پر ایک بڑا حملہ قرار دیا ہے۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا اور نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے بھی عوامی فورمز میں 1975 کی ایمرجنسی کو ایک بڑا آئینی بحران قرار دیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آنے والے چند مہینوں میں ہندوستان بطور جمہوریہ 75 سال مکمل کرنے جا رہا ہے۔ ہندوستان کا آئین پچھلی دہائیوں میں ہر چیلنج اور ہر امتحان کا مقابلہ کرتا رہا ہے۔ جب آئین بن رہا تھا تب بھی دنیا میں ایسی طاقتیں تھیں جو ہندوستان کو ناکام بنانا چاہتی تھیں۔ حکومت آئین کو محض طرز حکمرانی کا ذریعہ نہیں سمجھتی بلکہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں کہ ہمارے آئین کو عوامی شعور کا حصہ بنایا جائے۔ اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے میری حکومت نے 26 نومبر کو یوم دستور کے طور پر منانا شروع کیا ہے۔
صدر دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ ملک کی مزدور قوت کا احترام، بہبود اور بااختیار بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔18ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے کہا کہ حکومت کارکنوں کے لیے سماجی تحفظ کی اسکیموں کو مربوط کر رہی ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا اور ڈاک خانوں کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے حادثہ اور لائف انشورنس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پردھان منتری سواندھی یوجنا کو وسعت دی جائے گی اور دیہی اور نیم شہری علاقوں میں سڑکوں پر دکانداروں کو بھی اس کے دائرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کا انحصار معاشرے کے نچلے طبقوں کی ترقی پر ہوتا ہے۔ غریبوں کو بااختیار بنانا گزشتہ 10 سالوں میں ملک کی کامیابیوں اور ترقی کی بنیاد رہا ہے۔ پہلی بار حکومت نے غریبوں کو احساس دلایا کہ حکومت ان کی خدمت میں ہے۔ کورونا کے مشکل وقت میں حکومت نے 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن فراہم کرنے کے لیے پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا شروع کیا۔
صدر نے کہا کہ پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا کا فائدہ ان خاندانوں کو بھی دیا جا رہا ہے جو غریبی سے باہر آئے ہیں، تاکہ ان کے قدم پیچھے نہ ہٹیں۔ سوچھ بھارت ابھیان نے غریبوں کی زندگی کے وقار سے لے کر ان کی صحت تک ہر چیز کو قومی اہمیت کا معاملہ بنا دیا ہے۔ پہلی بار ملک میں کروڑوں غریبوں کے لیے بیت الخلا بنائے گئے، حکومت آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 55 کروڑ مستحقین کو مفت صحت خدمات بھی فراہم کر رہی ہے۔ ملک میں 25 ہزار جن اوشدھی مراکز کھولنے کا کام بھی تیز رفتاری سے جاری ہے۔ حکومت اس سلسلے میں ایک اور فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔ اب 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام بزرگوں کو بھی آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت مفت علاج کا فائدہ ملے گا۔
صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ حکومت سماجی ترقی کے منصوبوں کو مربوط کر رہی ہے اور خاص طور پر خواتین کو ترقی کے عمل میں شراکت دار بنانے پر زور دے رہی ہے محترمہ مرمو آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت غریبوں کے لیے کام کر رہی ہے اور ان کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ ان کے طرز زندگی میں تبدیلیاں لا رہی ہے غریبوں کو مفت راشن اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ حکومت قدرتی کاشتکاری کو فروغ دیرہی ہے اور توانائی کے تحفظ کے لیے گرین انرجی کے شعبے میں آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومت جدید معیارات کو بڑھا رہی ہے تاکہ ہندوستان ترقی یافتہ ممالک کا مقابلہ کر سکے۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے سڑکیں تیز رفتاری سے تعمیر کی جا رہی ہیں۔ حکومت شمال مشرقی ریاستوں میں ترقیاتی کاموں کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ وہاں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بڑھایا جا رہا ہے اور امن برقرار رکھنے کی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈرونز کو فروغ دیا جا رہا ہے اور ڈرون پائلٹس کے شعبے میں خواتین کو خصوصی تربیت دی جا رہی ہے۔ خواتین کی خصوصی طور پر حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ ترقی میں مساوی شراکت دار بنیں اور اس عمل میں ہر شعبے میں قائدانہ کردار ادا کریں۔صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ حکومت سب کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس بات پر توجہ دی جارہی ہے کہ کوئی بھی ترقیاتی عمل سے محروم نہ رہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اب تک حکومت 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر نکال چکی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا