مشرقِ وسطیٰ پر پھر اےک مرتبہ ڈرو خوف کے منڈلاتے سائے….
ڈاکٹر محمد عبدالرشےد جنےد
9949481933
اےران اور امرےکہ کے درمےان کشےدگی مےں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے مشرقِ وسطیٰ کے حالات پھر اےک مرتبہ خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہےں ۔ اےرانی صدر حسن روحانی ملک کے حالات کو سخت دباﺅ کا شکار بتاتے ہوئے کہا کہ امرےکہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندےوں کی وجہ سے اےران کی معےشت بُری طرح متاثر ہورہی ہے ان کا کہنا ہےکہ اےران اور عراق کی جنگ 1980-88ئکے دوران بھی اےران کی معاشی حالات اتنی ابتر نہےں تھی جتنی ان دنوں ہوچکی ہے۔ حسن روحانی نے عوام سے اپےل کی ہے کہ وہ ملک کے معاشی حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے متحدہ رہےں۔ امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال اکٹوبر مےں ےکطرفہ طور پر اےران کے جوہری پروگرام پر تارےخ ساز بےن الاقوامی معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کےا تھا اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اےران پر دوبارہ اقتصادی پابندےاں عائد کردی تھےں ۔امرےکہ اور اےران کے درمےان کشےدگی کی وجہ سے 2015مےں اقوام متحدہ کی سےکورےٹی کونسل کے پانچ رکن ممالک اور جرمنی کے ساتھ کئے جانے والے جوہری معاہدے کے برقرار رہنے کے بارے مےں بھی خدشات پےدا ہوگئے ہےں۔ امرےکہ کی جانب سے اےران کے خلاف ےکطرفہ فےصلہ کے بعد اےران نے اشارہ دےا تھا کہ اگر معاہدے مےں شامل دےگر فرےق بھی امرےکہ کے ساتھ ملے تو وہ اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع کردے گا۔ امرےکہ نے گذشتہ ماہ اےران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظےم قرار دےا تھا ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ انتظامےہ کی کوشش ہےکہ وہ اےران کو نئے معاہدے کے لئے مجبور کرے جس مےں نہ صرف ملک کا جوہری پروگرام بلکہ بلےسٹک مےزائل پروگرام بھی شامل ہو کےونکہ امرےکی حکام کے مطابق اس سے مشرق وسطیٰ کو خطرہ ہے۔اےران کے خلاف عائد پابندےوں کے بعد اےران نے بھی گذشتہ ہفتہ جوہری معاہدے کے تحت دو وعدوں پر عمل کو معطل کرنے کا اعلان کےا اور ےورےنئم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی بھی دی اےران کا کہنا ہےکہ اگر اسے پابندےوں کے اثرات سے بچانے کےلئے 60دن کے اندر اندر کچھ نہ کےا گےا تو ان عالمی ممالک سے کئے گئے وعدوں سے انحراف کرسکتا ہے اور ےورےنےم کو افزودہ کرنا شروع کردے گا، اےران کا کہنا ہے کہ اگر اس معاہدے پر عمل درآمد نہ ہوا تو وہ بھی آزاد ہوگا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر عمل کرے۔ اےران کی جانب سے دی گئی مدت پر ےوروپی طاقتوں کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے پر قائم ہےں لےکن اس کو ختم ہونے سے بچانے کے لئے اےران کی جانب سے دی گئی دھمکےوں ےوروپی ممالک نے مسترد کردےا۔ امرےکہ نے گذشتہ دنوں مشرقِ وسطیٰ مےں اپنا اےک جنگی بحری بےڑا تعےنات کےا ہے اس سلسلہ مےں امرےکی مشےر قومی سلامتی جان بولٹن کا کہنا ہے کہ ےہ اقدام اےران کی جانب سے متعدد دھمکےوںاور اکسانے والے بےانات کے جواب مےں اٹھاےا گےا ہے۔ جان بولٹن نے اپنے اےک بےان مےں کہا کہ امرےکہ اپنا ابراہم لنکن نامی جنگی بحری بےڑا اور بمبار ٹاسک فورس امرےکی سےنٹرل کمانڈ کے علاقے مےں تعےنات کررہا ہے تاکہ اےرانی حکومت کو واضح اور بے مغالط پےغام بھےجا جاسکتے کہ ہمارے ےا ہمارے اتحادےوں کے مفادات پر کسی بھی قسم کے حملے کا سخت قوت کے ساتھ جواب دےا جائے گا۔ اس سے قبل بھی امرےکی جنگی بےڑے خلےج مےں تعےنات کئے جاچکے ہےں لےکن ےہ پہلی مرتبہ ہے کہ اےران کے درمےان بڑھتی کشےدگی کے پےش نظر جنگی بحری بےڑہ تعےنات کےا گےا ہے۔ ان تمام حالات کے پےشِ نظر پھر اےک مرتبہ مشرقِ وسطیٰ کے حالات معاشی طور پر شدےد متاثر ہوسکتے ہےں کےونکہ اےک طرف امرےکہ اےران پر اقتصادی پابندےاں عائد کرکے اےران کی معےشت کو بُری طرح متاثر کررہا ہے تو دوسری جانب مشرقِ وسطیٰ کے اُن ممالک جو امرےکہ کے اتحادی ہےں ان سے امرےکہ کروڑہا ڈالرس حاصل کرسکتا ہے ۔ اےران کی جانب سے ےورےنےم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کرنے کی دھمکی کے بعد ےہی ڈر بٹھاکر امرےکہ اپنے اتحادےوں ممالک سے پھر اےک مرتبہ کروڑہا ڈالرس حاصل کرسکتاہے ۔ اب دےکھنا ہےکہ عالمِ اسلام اےران اور امرےکہ کی جانب سے اےک دوسرے کے خلاف کارروائی کو کس نتےجہ سے دےکھتے ہےں ۔ ےہاں ےہ بات بھی قابلِ ذکر ہےکہ گذشتہ دنوں ےعنی 12 مئی اتوار کے روز بحرہ¿ عرب مےں خلےج عمان کے علاقے مےں چار کشتےوں کو مبےنہ طور پر سبوتاژکرنے کی کوشش کی گئی ۔ سعودی عرب کے وزےر توانائی خالد الفلےح کا کہنا ہےکہ متحدہ عرب امارات کے پانےوں مےں سبوتاژ کئے جانے والے آئل ٹےنکرز مےں سے دو کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور ان دونوں بحری جہازوں کو نقصان بھی پہنچاےا گےا ہے۔ انہوں نے بتاےا کہ حملے کا نشانہ بننے والے تےل بردار بحری جہازوں مےں سے اےک سعودی عرب آرہا تھا جہاں اس پر امرےکہ بھےجا جانے والا سعودی خام تےل لادا جانا تھا۔ خالد الفلےح نے کہا کہ خوش قسمتی سے حملے مےں کوئی جانی نقصان ےا تےل رسائی نہےں ہوئی تاہم اس سے دونوں بحری جہازوں کے ڈھانچے کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔ اس سبوتاژ کارروائی کے خلاف اےران کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ےہ واقعات پرےشان کن ہےں اور ان کی جامع تحقےقات ہونی چاہےے۔ واضح رہے کہ جس علاقے مےں سعودی آئل ٹےنکرز کو نشانہ بناےا گےا ہے وہ تےل اور قدرتی گےس کی ترسےل کا اہم بحری راستہ ہے۔ متحدہ عرب امارات، بحران مصر وغےرہ نے سبوتاژ کی کوششوں کو خطرناک پےشرفت قرار دےتے ہوئے بےن الاقوامی برادری سے اپےل کی کہ وہ مستقبل مےں اس طرح کی کوششوں کو روکنے کےلئے اہم اقدامات کرےں۔ بحرہ¿ عرب ، خلےج عمان کے علاقے مےں جس طرح کی کارروائی کی گئی ہے اس کے ذمہ دار کون ہےں اور انہےں پکڑا بھی جاتا ہے ےا نہےں اس سلسلہ مےں ابھی کچھ کہا نہےں جاسکتا لےکن اس سے مشرقِ وسطیٰ کے حالات مزےد خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہےں اور ہوسکتا ہے کہ اس سبوتاژ کارروائی کے پےشِ نظر امرےکہ اپنے جنگی بحری بےڑہ کو اس بحری راستہ کی نگرانی کےلئے تعےنات کرسکتا ہے اگر امرےکہ اےسا کرتا ہے تو اس سے اےران کسی صورت متفق نہےں ہوگا کےونکہ اےران اورامرےکہ کے درمےان پہلے ہی سے اقتصادی پابندےوں کی وجہ سے کشےدگی مےں اضافہ ہوچکاہے اور ہوسکتا ہےکہ سبوتاژ کی اس کوشش کا امرےکہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے بحری بےڑہ کو اس راستہ کی نگرانی کےلئے تعےنات کرےں ۔اےران اور امرےکہ کے درمےان حالات جس طرح کشےدہ ہوتے جارہے ہےں اس سے مشرقِ وسطیٰ کی معےشت بھی بُری طرح متاثر ہوسکتی ہے اور عوام بھی ڈرو خوف کے ساےہ مےں زندگی گزارنے لگےں گے۔
افغانستان کی نامور صحافی مےنا مانگل کا قتل
افغانستان مےں دہشت گردانہ حملے ، بم دھماکے اور فائرنگ کوئی نئی بات نہےں ۔ انسان کی زندگی اےک معمولی کےڑے مکوڑے کی طرح ہوکر رہ گئی ہے ۔ انسانی اقدار افغان طالبان اور دہشت گرد تنظےموں کےلئے کوئی اہمےت نہےں رکھتے۔ ملک مےںعوام گھروں سے نکلتے ہےں تو واپسی کی امےد بہت ہی کم رکھتےہونگے انہےں اس وقت خوشی ہوتی ہونگی جب وہ واپس گھر پہنچ جاتے ہےں۔ گذشتہ دنوں افغانستان کی پارلےمان مےں ثقافتی امور سے منسلک مشےر مےنا مانگل کو نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کردےامےنا مانگل اس سے قبل صحافت کے پےشے سے وابستہ رہےں۔مےنا مانگل کو اس وقت نشانہ بناےا گےا جب وہ ہفتہ کے روز دارالحکومت کابل مےں اپنے کام پر جارہی تھےں ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بتاےاجاتا ہے کہ مےنا مانگل کی والدہ نے مشتبہ قاتلوں کا نام بھی لےا ہے اور بتاےا ہے کہ انہوں نے کچھ عرصہ قبل بھی مےنا مانگل کو اغوا کےا تھا انہوں افغانستان کے اٹارنی جنرل کے دفتر کے چند افراد کانام لےا ہے ان کی رشوت لےنے کی وجہ سے اغان کرنے والے بچ نکلے۔ ےہاں ےہ بات قابلِ ذکر ہےکہ اےک خاتون کا اغوان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان افراد کو کھلے عام چھوڑدےا گےا جس کی وجہ سے انکے حوصلے اور بلند ہوئے اور آخر کار وہ اےک صحافی و عوام کی خدمت گار کو موت کے گھاٹ اتار دےا ۔ افغان صدر اشرف غنی کو چاہےے کہ وہ ثقافتی امور سے منسلک مشےر و صحافی مےنا مانگل کے قاتلوں کو گرفتار کراکے سخت سے سخت سزا دےں اور اٹارنی جنرل آفس کے ان عہدےداروں کے خلاف تحقےقات کرکے کارروائی کرےں جس کے خلاف مےنا مانگل کی والدہ نے بےان دےا ۔
عمان اور عراق کے درمےان تےن دہائےوں بعد سفارتی تعلقات بحال
تےن دہائےوں کے بعد خلیجی ریاست عمان نے بغداد میںعراق کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دےا ہے۔اومان نے عراق سے سفارتی تعلقات اس وقت منقطع کردےئے تھے جب صدر عراق صدام حسےن کی حکومت نے کوےت پر چڑھائی کردی تھی۔عمان حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ مسقط اور بغداد کے درمیان گہرے تاریخی اور برادرانہ تعلقات قائم رہے ہیں۔ مسقط نے بغدادمیں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کافیصلہ کیا ہے تاکہ عراق میں سفارتی مشن دوبارہ شروع کیاجاسکے۔بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ بغداد میں عمان کا سفارت خانہ دوبارہ کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور دونوں قوموں کے درمیان روابط کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔گذشتہ دنوں عراق کے وزیرخارجہ محمد علی الحکیم کو ان کے عمانی ہم منصب یوسف بن علوی کاایک مکتوب موصول ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سلطنت عمان بغداد میں اپنا سفارتی مشن بحال کرنے کےلئے تیار ہے۔ عراقی حکومت نے عمان کی جانب سے تعلقات کی بحالی کو ایک مثبت پیشر رفت قرار دیا ہے۔
سعودی عرب اور قطر کے درمےان تعلقات معتمرےن کے لئے نقصاندہ
سعودی عرب اور دےگر عرب ممالک کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کرلئے جانے کے بعد سے عمرہ و حج کے لئے قطر سے جانے والے عازمےن کےلئے دشوارےاں بڑھتی جارہی ہےں۔ کئی معتمرےن اور عازمےن حج سے محروم ہورہے ہےں ۔ دونوں ممالک کی اپنی اپنی پالےسی کے مطابق عازمےن حج و عمرہ کی روانگی رکاوٹوں کا باعث بن رہی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ دنوں سعودی عرب نے رمضان المبارک کے دوران قطری معتمرین کی سہولت کےلئے الیکڑانک پورٹل کا اجرا کیا ہے لیکن دوحہ نے بائیکاٹ جاری رکھتے ہوئے اپنے شہریوں کو بیت اللہ شرےف کی زیارت سے منع کرتے ہوئے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ مملکت کی جانب سے قطری معتمرین کے سفر حجاز کی راہ میں رکاوٹےں ڈالی جارہی ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت حج اور عمرہ سعودی عرب نے ایک بیان میں واضح کیا کہ دنیا بھر سے حج اور عمرہ کی غرض سے مملکت آنے والے اللہ کے مہمانوں کی خدمت کےلئے سہولیات کی فراہمی کے مسلمہ اصول کے پیش نظر سعودی عرب نے عمرہ کے خواہش مند قطری بھائیوں کے لئے اَن لائن پورٹل کا اجرا کیا ہے جس میں وہ اپنے کوائف درج کروا کر جدہ یا مدینہ منورہ کے ہوائی اڈوں کے ذریعے مناسک عمرہ کی ادائیگی کے لئے مملکت کا سفر اختیار کر سکتے ہیں۔ قطری حاجیوں کو مملکت لانے کے لئے سعودی حکومت نے اپنے جہاز بھجوانے کی پیش کش کے علاوہ کویت کی فضائی کمپنی کو بھی قطر سے معتمرین کو مملکت لانے اور لیجانے کی خصوصی اجازت دی تھی۔سعودی عرب کے واضح اعلان اور پیشکش کے باجود قطر میں انسانی حقوق کی قومی کمیٹی نے سعودی حکام کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا کیونکہ بقول کمیٹی ایسے اقدامات سے قطری شہریوں اور وہاں مقیم غیر ملکی تارکین وطن کو مسلسل تیسرے برس اپنے دینی شعائر اور مناسک کی ادائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ےہاں ےہ بات واضح ہوتی ہے کہ سعودی عرب قطری اےئر وےز کے ذرےعہ قطری شہرےوں کو سعودی عرب لانے کی اجازت نہےں دے رہی ہے اور عمرہ کی کارروائی کےلئے بھی قطری وزارت خارجہ کے ذرےعہ آنے کے بجائے الےکٹرانک پورٹل کا اجرا قطری حکومت کے لئے توہےن کی حےثےت رکھتا ہے ےہی وجہ ہوسکتی ہے کہ قطری حکومت اپنے معتمرےن کو اس سے استفادہ سے منع کررہی ہے اب دےکھنا ہےکہ حج کے اےام شروع ہونے سے قبل بھی سعودی عرب قطری عازمےن حج و عمرہ کو مملکت آنے کی اجازت کس طرح دےتی ہے اگر قطری حکومت کو نظر انداز کرکے قطری عوام کو آنے کی سہولت دےتی ہے تو شاےد اس مرتبہ بھی قطری عازمےن حج و عمرہ مناسک حج و عمرہ سے محروم رہ جائےنگے۔مناسب حج و عمرہ کے سلسلہ مےں کم از کم سعودی عرب اور قطر کے درمےان تعلقات بہتر ہونے چاہےے اور دونوں ممالک اسلام کے اس اہم فرےضہ کو سےاسی شکل دےنے سے گرےز کرےں۔