عالمی یوم ایڈز ،اور ہماری ذمہ داریاں

0
0

ہم جہاں ہر سال یکم دسمبر کو عالمی یومِ ایڈز مناتے ہیں وہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس بیماری اور اس سے جڑی معاشراتی سوچ میں بھی مثبت تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔جبکہ ہمارے معاشرے میں عمومی طور پر ایڈز کو جنسی بے راہ روی سے پھیلنے والی بیماری سمجھا جاتا ہے،جس کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا مریضوں کو نفرت وحقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔حالاں کہ یہ بیماری خون کے اجزاء کے ذریعے پھیلتی ہے اور یہ تاثر بالکل درست نہیں کہ مریض کے ساتھ ہاتھ ملانے، ساتھ بیٹھ کے کھانا کھانے سے صحت مند افراد بھی اس بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ جبکہ مرض کے پھیلائوکے کئی محرّکات ہیں۔جنسی تعلقات، باڈی فلیوڈ ،متاثرہ ماں سے نومولود میں مرض منتقل ہونا ،خون کی منتقلی،دانت نکلوانے یا کسی اور سرجری کے دوران غیر مطہر آلاتِ جرّاحی کا استعمال، ایک سے زائد بار سرنج استعمال کرنا، جِلد گدوانا یا اس پر ٹیٹوز بنوانا وغیرہ۔ علاوہ ازیں، بعض کیسز میں ڈائی لیسسز مشینز بھی، جن کی دیکھ بھال مناسب طریقے سے نہ کی جائے، وجہ بن جاتی ہیں۔عمومی طور پر ایڈز کا مرض ابتدائی مراحل میں ہو، تو مریض بظاہر صحت مند نظر آتا ہے، لیکن مرض جسم کے اندر نمو پا رہا ہوتاہے۔ایڈز کی علامات میں وزن میں تیزی سے کمی ، مسلسل دست، کھانسی، بخار، سردی لگنا، زائد پسینہ، خاص طور پر نیند آنا، سانس پھولنا، مستقل تھکاوٹ، نمونیا، آنکھوں میں دھندلاہٹ، جوڑوں کا درد، گلے میں سْوجن، نزلہ زکام اور پٹّھوں میں در وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جِلد پر زخم بھی ایڈز کی علامت ہوسکتی ہے۔ ہمارے لئے جاننا بھی ضروری ہے کہ ایڈز کی تشخیص ایچ آئی وی اینٹی باڈیز ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔ یہ ایک معمولی ٹیسٹ ہے، جو کسی مستند لیبارٹری سے ہی کروایا جائے۔ایڈز کی تشخیص اس لیے بھی انتہائی ضروری ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دْنیا بَھر میں ہر چار میں سے ایک فرد ایڈز میں مبتلا ہے، مگر اپنی بیماری سے لاعلم ہے۔ اس اعتبار سے پوری دْنیا میں نوّے لاکھ چالیس ہزار افراد ایڈز کے پھیلائوکا سب سے بڑا خطرہ ہیں ،جن کے ذریعے سے یہ مرض صحت مند افراد میں باآسانی پھیل سکتا ہے۔وہیں اس کیلئے ایسی کئی احتیاطی تدابیر ہیں، جنہیں اختیار کر کے ایڈز کے مرض کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔مثلاً اگر خاندان، محلّے یا گائوں میںکوئی ایچ آئی وی یا ایڈز کا مریض ہو، تو بہتر ہوگا کہ متاثرہ فرد سے وابستہ افراد کے ٹیسٹ کروائے جائیں۔علاوہ ازیں،بلا ضرورت اور اسکریننگ کروائے بغیر خون لگوانے، غیر ضروری ڈرپس اور انجیکشن سے اجتناب برتا جائے۔ حجام سے صاف بلیڈ استعمال کرنے پر اصرار کریںاس کے علاوہ زیرِ استعمال نیل کٹر اورریزر الگ رکھیں۔ اگرحاملہ ایڈز کے مرض میں مبتلا ہو، تو نارمل ڈلیوری نہ کروائی جائے، کسی ماہر اور سینئر ڈاکٹر سے آپریشن کروایا جائے۔ زچگی کے فوری بعد بچّے کا ایڈز ٹیسٹ کروائیں وغیرہ۔ یہ چند ایسی احتیاطی تدابیر ہیں جن کو اپنا کر اس مہلک بیماری پر قابوں پایا جا سکتا ۔ تاہم اس کیلئے صرف حکومتی اقدامات ہی کافی نہیں ہیں۔ بلکہ اس کی ذمہ داری ہر شہری پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس سمت خصوصی توجہ دیں اور بیماری کی روک تھام کیلئے عملی طور پر مثبت اقدامات اور احتیاطی تدابیر اپنائیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا