عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کیلئے کاشتکاری کے طریقوں کو جدید بنانے کی ضرورت : ڈاکٹر فاروق عبداللہ

0
0

نوجوان اختراع کاروں کے ایک وفد کے ساتھشیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نذیر احمد گنائی سے ملاقات کی
یو این آئی
سری نگر؍؍جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے زرعی اسپرے کیلئے ڈرون کا استعمال کرنے والے نوجوان اختراع کاروں کے ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نذیر احمد گنائی سے ملاقات کی۔نوگام سرینگر میں ایک تقریب میں، جب ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو جموں و کشمیر میں کسانوں اور زرعی شعبے میں انقلاب لانے کیلئے ڈرون ٹیکنالوجی کی افادیت کا مظاہرہ دکھایا گیا تو انہوں نے ان اختراع کاروں اور شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے درمیان فاصلہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور ان کے ایک وفد کو سکاسٹ کشمیر لے کر گئے۔ انہوں نے وائس چانسلر پر زور دیا کہ وہ اس ٹیکنالوجی پر غور کریں، کیونکہ یہ فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے، ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے، زرعی پیداوار کو بہتر بنانے اور مخصوص اہداف بنائے گئے علاقوں میں پائیدار طریقوں سے کام کرنے میں مدد کرے گی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس موقعے پر عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے لئے کاشتکاری کے طریقوں کو جدید بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے نوجوانوں کو نئی ٹکنالوجی کے بارے میں آگاہی دینے اور اس پر عمل درآمد کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی اہمیت کو اْجاگر کیا۔نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر کے طور پر اپنے دور کو یاد کرتے ہوئے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ذکر کیا کہ، شروع میں، لوگ سولر پینل کے بارے میں بہت شکوک رکھتے تھے۔تاہم آج لوگ سمجھ گئے ہیں کہ شمسی توانائی سے بجلی کے بلوں کو کم کرنا کتنا آسان ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بتایا کہ انہوں نے کشتواڑ میں وڈون اور مروہ کو ہزاروں سولر پینل فراہم کئے ہیں جو آج بھی زیر استعمال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں ڈرون ٹیکنالوجی امید افزا ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا