اسرائیل کا جوہری خطرہ خطے کے ممالک کو اپنے موقف پر نظرثانی کرنے پر مجبور کرے گا: ایران
یواین آئی
تہران؍؍ایران کی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹجک کونسل کے سیکریٹری عباس اراکچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے لاحق جوہری خطرہ خطے کے ممالک کو اپنے جوہری ہتھیاروں کے موقف پر نظرثانی کرنے پر مجبور کرے گا۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارناکے مطابق، مذہبی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای سے وابستہ خارجہ تعلقات کی اسٹریٹجک کونسل کے سیکرٹری جنرل اراکچی نے گزشتہ روز قطر میں منعقدہ الجزیرہ فورم میں "طوفان الاقصی کے بعد مشرق وسطیٰ میں تبدیلیاں” کے عنوان سے خطاب کیا۔ ”
اپنی تقریر میں ایران کے، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان "دو ریاستی” حل کے خلاف ہونے کا ذکر کرتے ہوئے اراکچی نے کہا، "ایران کا حل ایک واحد ملک پر مبنی ہے جو فلسطین میں مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے درمیان ریفرنڈم کے ذریعے تشکیل دیا جائے گا۔”خطے میں اسرائیل کی وجہ سے جوہری ہتھیاروں کے مسئلے اور بعض اسرائیلی حکام کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئیاراکچی نے کہا، "اسرائیل نے نہ تو انکار کیا اور نہ ہی اس بات کی تصدیق کی کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ لیکن غزہ میں 8 ماہ کی مزاحمت کے بعد "ایسا لگتا ہے کہ اب یہ اسٹریٹجک غیر یقینی صورتحال کے اس فریم ورک سے باہر نکل گیا ہے۔”
اراکچی نے کہا کہ” تل ابیب انتظامیہ نے مہلک ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے قابل ہونے کے بارے میں بیانات دیئے ہیں اور موجودہ اسرائیلی انتظامیہ میں یہ صلاحیت موجود ہے، "اسرائیل کا جوہری خطرہ خطے میں سلامتی کی مساوات کو بدل دے گا اور دوسرے ممالک کو اپنی جوہری پوزیشنیں بدلنے پرنظرثانی کرنے پر مجبور کر دے گا۔”مذہبی رہنما خامنہ ای نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں ایک فتویٰ جاری کیا تھا، جس میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری یا استعمال پر پابندی لگائی گئی تھی۔یکم اپریل کو دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیل کے حملے کے بعد ملک کے کچھ سیاستدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ خامنہ ای کا فتویٰ تبدیل ہو سکتا ہے اور ایران جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔