طوطا! ایک افسانچہ۔۔۔۔

0
0

 

 

ویریندر پٹواری

پنجرے سے آزاد ہو چکے پالتو طوطے نے اپنی رٹّی ہوئی باتیں سناتے ہوئیبار بار اپنے مالک کی کارکردگیوں کا حوالہ دیکر کوّے کو مستقبل میں ایک ہوکر رہنے کا یقین دلایا تو کوّے نے بیباک ہوکر پوچھا کہ کیا کوئیل کو سمجھایا جا سکتا ہیکہ وہ میرے گھونسلے میں گھس کر،میرے انڈے باہر پھینک کر دھوکے اور چالاکی سیاپنے انڈے رکھنا بند کر دے!؟
”کیا تمہیں میرے آقا کی پسندیدہ کوئیل کی کوک اچھی نہیں لگتی؟” طوطے نیرٹاّ ہوا جملہ بول کر کوّے کو چونکا دیا!
کوّا ایک عام ووٹر کی طرح خاموش رہ کر،طوطے کو اپنے مالک کے اشارے پر واپس اپنے پنجرے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھ کر یوں چونک پڑا جیسے الیکشن کا نتیجہ سن کر خوفذدہ ہوچکا ہو!!
٭٭٭
(غیر مطبوعہ)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا