ضلع رام بن میں یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس کی جانب سے انٹر زوون ٹورنامنٹ منعقد

0
0

کھیل کم کھلواڑ زیادہ،شریک طلباء کھلاڑی محکمہ سے ناراض و نالاں
ملک شاکر

بانہال؍؍یو ٹی جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع کی طرح ضلع رام بن میں بھی محکمہ یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس کی جانب سے سہ روزہ” انٹر ذونل ٹورنامنٹ” کا اہتمام کیا گیا۔ اس ٹورنامنٹ کا انعقاد ضلع صدر مقام رامبن میں ہائیر سیکنڈری اسکول رامبن میں کیا گیا۔یہ کھیل مقابلے بالترتیب 24, 25 ,اور 26 ستمبر 2020کو منعقد کرائے گئے۔ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والے طلباء ضلع بھر کے سرکاری اسکولوں سے تعلق رکھنے والے تھے۔ شرکا طلباء 14سال 17سال اور 19سال کی عمر کے گروپس کھیل رھے تھے۔ ضلع بھر سے کم بیش چار سو شرکاء طالبان علم نے ان مقابلوں میں حصہ لیا تاہم ایک سو کھلاڑیوں کو انٹر ڈسٹرکٹ مقابلوں کے لئے منتخب کیا گیا۔اگر چہ محکمہ یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس کی جانب سے کرائے گئے ضلعی صدر مقامات پر ان مقابلوں کو طلباء میں کھل کے ہنر کو نکھارنے اور اسے پروان چڑھانے کے لیے اہم مانا جاتا ہے ‘ مگر کھیل میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں اور انکے والدین کی جانب سے ذبردست ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔والدین نے محکمہ کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ انکے بچوں کو کھیلنے کے لئے گھروں سے دور چالیس کلو میٹر لے جایا گیا جہاں انہیں کھانا اور پانی بھی دستیاب نھیں رکھاگیا۔ شرکاء طلباء کا کہنا تھا کہ اس گرمی کے موسم میں پینے کے پانی کابھی انتظام نھیں تھا شربت اور جوس تو خواب کا تصور تھا۔کھانے کیلئے پہلے صرف پچیس روپئے نقد فی کس دینے کا وعدہ کیا گیا جو بعد میں ادا نھیں کئے گئے۔ والدین کے بقول انکے بچوں پرکھیل کے نام پر فاقہ کشی کی نو بت افسوس ناک بات ہے۔ نا معقول ٹرانسپورٹ انتظامات کا رونا روتے ہوے شرکاء طلباء نے ضلعی منتظمین کی شکایت کرتے ہوئے کہا ‘کہ پہاڑی ضلع رامبن کی دشوار گزار سڑک سے چالیس کلو میٹر کا سفر دو سو کلو میٹر کے بھی ذیادہ طویل لگتا ہے۔ انھیں بسوں میں جانوروں کی طرح بھر کر آدھا آدھا دن گاڑیوں میں جھلسا نے والی گرمی میں پہنچایا گیا۔ جہاں پھر مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کو کہا جاتا تھا۔طلباء نے محکمہ کی بد انتظامی اور بد نظمی کو دیکھتے ہوئے دوبارہ ایسے پروگراموں اور مقابلوں میں شرکت سے دور رہنے کا اشارہ دیا اور والدین کی طرف سے بھی اپنے بچوں کو ایسے نام نہاد مقابلوں میں دوبارہ شرکت سے بعض رہنے کی صلاح دی ‘ جن سے بچوں کے حوصلے بھڑنے کے بجائے پست ہوتے ھیں اور انکی صحت اور تعلیم کے بھی متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔طلباء سے جب پوچھا گیا کہ انکو ساتھ لے جانے والے فزیکل ٹیچرز نے کھانے کا انتظام کیوں نہیں کیا تو انکے بقول انکے ساتھجو REK رہبر کھیل موجود تھے۔ وہ صرف تین ہزار روپیے ماہانہ کے عوض نوکری پر مامور ہیں ۔انکی حالت بھی طلباء کی طرح قابل رحم تھی۔ حالانکہ کچھ رہبر کھیل نے اپنی جیب سے بچوں کو کھانا کھلانے کی کوشش بھی کی مگر سبھی طلباء کو کھلانا انکے بس کی بات نھیں۔والدین نے سرکار سے اپیل کی کہ کھیل اور تعلیم کو فروغ دینے کے لئے جتنے بھی منصوبے بنائے جاتے ھیں انھیں ذمینی سطح پر بھی عملایا جانا چاہیے اور ارباب اقتدار کو ان منصوبوں کی عمل آوری کا جائزہ بھی لینا چاہیے ورنہ یہ سب کام کاغزی گھوڑے دوڑانے کے مترادف ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا