ماحولیات کو آلودگی سے صاف رکھنے کیلئے سب کو اپنارول ادا کرنا ہوگا ۔جموں وکشمیر خوبصورتی کے لحاظ سے دنیا میں جانا جاتا ہے جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد ہرسال دیکھنے کو ملتی ہے لیکن ملکی غیرملکی سیاحوں کوراغب کرنے کے لئے صفائی انتہائی لازمی ہے ۔ماحولیات کو آلودگی سے صاف رکھنے اورآس پاس کے ماحول کوصاف ستھرارکھنے کیلئے ہر ذی شعور کو اپنا قلیدی کردار اداکرنا چاہئے ۔ ماحولیات اگر آلودگی سے پاک ہو تو بڑی تعداد میں سیاح سیروتفریح کے لئے جموں وکشمیر میں وارد ہو سکتے ہیں جس سے لوگوں کی زندگی میں بھی بدلائو آئے گا کیونکہ سیاحت سے کئی لوگوں کے کاروبار جڑے ہیں ۔ ماحولیات کوآلودگی سے بچاناہم سب کافرض ہے جب ماحولیات آلودگی سے پاک ہوگا تو ملکی غیرملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد جموں وکشمیرمیں آئے گی جس سے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگااور ان کی طرز زندگی بدل جائیگی۔ ہمیں اپنے آس پا س کے ماحول کوبھی صاف ستھرا رکھنا ہوگا تاکہ بیماریاں نہ پھوٹ پڑیں۔کئی مقامات سے خبریں آتی ہیں کہ ناصاف پانی پینے کے باعث بیماریاں پھوٹ پڑیں۔ایسے حالات سے نمٹنے کیلئے بھی انتظامیہ کو متحرک رہنا ہوگا۔صفائی ستھرائی اور ماحولیات کو آلودگی سے بچانے میں طلباء اور تعلیمی ادارے بھی اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔اس جانب خصوصی توجہ دی جانی چاہئے ۔ پائدار ترقی اہداف میں ماحولیات اور صفائی کو اہم مقامات پر رکھا گیا ہے اور اس جانب خصوصی توجہ ضرورت ہے ۔اگر صفائی اور ماحولیات کو آلودگی سے بچایا جائے تو یقینا زندگی میں بہتری آ سکتی ہے ۔جانی اور مالی حالات بدل سکتے ہیں ۔صفائی ہوئی تو صحت بہتر ہوگی اور صفائی ہوئی جموں و کشمیر کی خوبصورتی میں بھی مزید اضافہ ہوگا جس سے یہاں سیاحوں کی آمد بھی بڑھے گی اور اس سے سیاحت سے جڑے لوگوں کے کاروبار میں مزید اضافہ ہوگا۔طلاب کی جانب سے ماحولیات کوآلودگی سے بچانے او راپنے آس پا س کے ماحول کوصاف رکھنے کی کوششیں قابل داد ہیں۔نئی نسل کے لئے ہم کیاچھوڑنے جارہے ہیں ہمیں ا سکااحساس کرناہوگا ۔ مغلوں نے باغات اورپارکوںکاقیام عمل میں لایااور آج اکیسوی صدی میں سیروتفریح کے حوالے سے ان پارکوںباغوںکواس لئے اہمیت حاصل ہے کہ انہیں بنانے او رسنوارنے میں نہ صرف کاری گری کااستعمال کیاگیابلکہ لوگوں نے بھی ان کی حفاظت کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ دی ۔اگر ہم بھی پائدار ترقی کی جانب بڑھیں گے تو یقینا ہم بھی آنے والی نسلوں کیلئے کچھ چھوڑ کر جائیں گے ۔