جموںوکشمیرمیں ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کی نگرانی کے تحت سرکاری اسپتالوں،نجی اسپتالوں،نرسنگ ہومز ،کلینکس اور لیبارٹریوں کانظام چلتاہے،ڈائریکٹوریٹ نے اِداروں کے نظام کی نگرانی کرتاہے اور ان کیلئے اصول وضوابط بناتاہے،وقتاًفوقتاًحسبِ ضرورت ان اصول وضوابط میں ردوبدل بھی کیاجاتاہے اوربہترصحت خدمات یقینی بنانے کیلئے ان سرکاری ونجی طبی اِداروں پرنگاہِ رکھی جاتی ہے، جوابدہی اور شفافیت کیلئے بھی حکومت اقدامات اُٹھاتی رہتی ہے، لیکن یہ روایت بن چکی ہے کہ اصول صرف کتابوں میں ہوتے ہیں اورزمین پرسب کچھ من چاہاچلتاہے، یہ حقیقت ہرشہری ہی نہیں سرکاری حکام کے سامنے بھی عیاں ہے اصولوں کی دھجیاں اُڑائی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع کمایاجاسکے، چاہے مریض امیرہویاغریب کوئی لحاظ نہیں رکھاجاتااورپیسہ کمانے کی اس دوڑ میں نجی طبی اِداروں میں چوبیس گھنٹے لوٹ کھسوٹ چلتی ہے،سرکاری اصولوں کے مطابق نرسنگ ہومز/ہسپتالوں کو بستروں کی تعداد، خصوصیت اور فراہم کی جانے والی خدمات کی قسم، دیہی، شہری اور نیم شہری علاقوں میں مقام کے مطابق درجہ بندی کرنا ضروری ہے۔ یہ بھی تصدیق شدہ ہونا ضروری ہے کہ نرسنگ ہوم/ہسپتالوں کے احاطے کو خصوصی طور پر اس مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا، یہ قائم کیا گیا ہے یعنی مریضوں کی دیکھ بھال فراہم کرنا اور کسی اور مقصد کے لیے نہیں۔ نرسنگ ہومز/پرائیویٹ ہسپتال ایسے مراکز ہوں گے جو مریضوں کو داخل کرنے کے بعد علاج کی خدمات فراہم کریں گے اور جہاں مریض 24 گھنٹے سے زیادہ قیام کریں گے۔ اس طرح کے تمام طبی ادارے متعلقہ سہولیات جیسے زمین، پانی کی فراہمی، بجلی وغیرہ کے حوالے سے مقامی قوانین اور قواعد کی پیروی کریں گے ، اس کیلئے حکومت نے کچھ شرائط بھی طے کی ہیں جیسے ۰نرسنگ ہوم کو میونسپل حکام، مطلع شدہ ایریا کمیٹیوں اور پنچایت سے مناسب اجازت حاصل کرنی ہوگی(جیسامعاملہ ہو)۰ بائیو میڈیکل ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے لیے اس کے پاس سٹیٹ پولیوشن کنٹرول بورڈ سے مناسب اجازت ہونی چاہیے۰اس کے پاس شہری اور نیم شہری علاقوں میں سیوریج اور نکاسی آب کے لیے یوای ای ڈی سے مناسب اجازت ہونی چاہیے۰ان کے پاس اعلیٰ مراکز کا حوالہ دینے سے پہلے مقدمات کو مستحکم کرنے کے لیے تمام طبی/جراحی ہنگامی حالات میں ابتدائی طبی امداد/ایمرجنسی ٹریٹمنٹ دینے کی سہولیات ہونی چاہیے،لیکن ان تمام اصول ،ضوابط وشرائط کی دھجیاں جگہ جگہ اُڑائی جارہی ہیں،نرسنگ ہومز میں مریضوں کیساتھ بھیڑ بکریوں جیساسلوک ہوتاہے،اس پرڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کو24گھنٹے کی لوٹ کھسوٹ اوربدنظمی پر24گھنٹے نگرانی رکھنی چاہئے لیکن ڈائریکٹوریٹ کے پاس یاتو ایساکوئی نظام نہیں یاپھر وہ اس میں دلچسپی نہیں دکھارہاہے،نرسنگ ہومز کی بھرمار ہے لیکن ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کے پاس ان کی نگرانی ،اصولوں کی پاسداری اورجوابدہی یقینی بنانے کیلئے کوئی اصول نہ ہے،جس کی وجہ سے عام لوگ جوان نرسنگ ہومز میں مجبورہوکرجاتے ہیں اوروہاں علاج ومعالجہ کیساتھ ساتھ لوٹ کھسوٹ اورسہولیات کے فقدان کی اذیتیں جھیلتے ہیں۔اصول جب تک زمینی سطح پراپنائے نہ جائیں اوروہ کتابوں ودستاویزات تک محدود رہیں وہ فضول ہوتے ہیں۔