’صحافت کے اصول‘انجمن اردو صحافت کی جانب سے یکروزہ ورکشاپ منعقد

0
0

لازوال ڈیسک

سرینگرانجمن اردو صحافت جموںوکشمیر کی جانب سے سرینگر کے ایوان صحافت میں اردو صحافت سے وابستہ صحافیوں کے لیے ایک منفرد تربیتی ورکشاپ منعقد ہوا جس میں وادی کے معروف صحافی راشد مقبول نے صحافتی معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے موضوع بعنوان ”صحافت کے اصول“ پر مدلل و مفصل لیکچرپیش کیا۔ انجمن اردو صحافت جموںوکشمیر کی جانب سے سرینگر کے ایوان صحافت میں سنیچر کووادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے اردوصحافت سے وابستہ صحافیوں کے لیے یک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں وادی سے تعلق رکھنے والے کئی صحافیوں نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔ورکشاپ سے موضو ع بعنوان ”صحافت کے اصول“ پر مدلل لیکچر پیش کرتے ہوئے وادی کے معروف صحافی جناب راشد مقبول نے اردو صحافت کے معیار میں بہتری لانے پر گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ صحافی کو سب سے پہلے خبر کے معنی سمجھنے کی انتہائی ضرورت ہے جس کے بعد ہی وہ زمینی صورتحال کی صحیح نمائندگی کا حق ادا کرسکتا ہے۔ صحافی پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران پہلے اپنی ذات کا تعین کرے تاکہ وہ پیشے کے لحاظ سے اپنی شناخت سے متعلق کسی تذتذب کا شکار نہ ہو۔انہوں نے بتایا کہ صحافتی معیار کو مو¿ثر اور بلند کرنے کے لیے صحافی کو زمان و مکان کا بھر پور لحاظ رکھنے کی ضرورت ہے تب ہی یہ بات ممکن ہے کہ اُس کے کام کی حوصلہ افزائی ہو۔جناب راشد مقبول کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کو اپنی پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ہر ہمیشہ عوام کے مسائل و مشکلات کو آگے لاکر اُن کی بھر پور نمائندگی ادا کرنی چاہیے کیوں کہ ایک صحافی ہی عوام اور سرکار کے درمیان رابطے کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صحافی ایک معتبرذات ہوتی ہے لہٰذاجب بھی وہ کسی خبر کو شائع کرے تو اس سے قبل وہ تمام متعلقین سے اس کی تصدیق کرائے تاکہ شائع ہونے کے بعداس کو کسی خفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے بتایا کہ صحافی کو ہرایک خبر کی گہرائی سے چھان بین کرنی چاہیے اورتب ہی خبر کو متعلقین کے ساتھ منسوب کیا جانا چاہیے نیز ایک صحافی کی اعتباریت بہت ہی اہم ہے کیوں کہ صحافی کے قلم سے جو بھی تحریر ہوتا ہے عوام اُسے حرف آخر تصور کرتے ہیں لہٰذا اگر ایک صحافی نے معیار سے بے انصافی برتی تو اس کے نتیجے میں صحافتی معیار پر انگلیاں اُٹھنی شروع ہوجاتی ہے۔متنازعہ خطوں میں صحافت کی انجام دہی پر بات کرتے ہوئے جناب راشد مقبول کا کہنا تھا کہ صحافی کو خبرکو پس منظر سمیت شائع کرنا چاہیے تاکہ عوام کے قلب و ذہن میں شکوک و شبہات جنم نہ لے پائیں۔ انہوں نے ورکشاپ میں موجود صحافیوں پر زور دیا کہ وہ خبر کو پس منظر کے ساتھ شائع کریں۔ جب بھی خبر کو سامنے لایا جائے تو ذرائع کے ساتھ لایا جائے تاکہ خبر مو¿ثرا ور منفرد مقام حاصل کرپائے۔اس موقعے پر انہوں نے یورپ میں جدید صحافت کی بنیاد پر بھی بات کی۔جناب راشد مقبول کا کہنا تھا کہ صحافت عوام کو بااختیار، جمہوریت کو واضح اور مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی غیر جانبدارانہ طور پر اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کا ذمہ دار ہے اور یہی کامل جمہوریت کی ضمانت ہے۔ اس موقعے پر انہوں نے بتایا کہ صحافتی اداروں کی مضبوطی اور بااختیاری سرکار کی منصبی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔واضح رہے یک روزہ ورکشاپ جناب فردوس رحمٰن نے آرگنائز کیا تھا جبکہ ورکشاپ میں میزبانی کے فرائض صوبائی صدر جناب بلال فرقانی نے انجام دئے۔ انہوں نے آخر پر مہمان ذی وقار اور جملہ شرکا صحافیوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا