شیعہ برادری بنیادی سہولیات سے عرصہ دراز سے محروم :شیعہ فیڈریشن

0
0

دوسرے طبقہ جات کو حقوق سے نوازنا بہتر اقدام مگر ہم بھی تو اسی ملک کے شہری ہیں:عاشق حسین خان
لازوال ڈیسک

جموں؍؍شیعہ لیڈران نے مرکزی سرکار کے اس اقدام پر اظہار مسرت کیا ہے کہ وہ پہاڑیوںوگجر برادری کے حقوق بارے سنجیدہ ہے ،ہم اس کا خیر مقدم کریںگے کہ اگر ہر ایک کو ان کے حقوق سے نوازا جائے مگر شیعہ برادری کی خطا کیا ہے کہ ان کے حقوق کے بارے کوئی سوچنے کی زحمت گوارا نہیںکرتا جس کی وجہ سے وادی کشمیر و صوبہ جموںکی شیعہ برادری کے مسائل روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں،ان کا ازالہ کرنا کس کی ذمہ داری ہے ۔ان خیالات کا اظہار شیعہ فیڈریشن کے صدر عاشق حسین خان ،چیف آرگنائزر عابد حسین صفوی اور جنرل سیکریٹری فداحسین نے ایک مشترکہ پریس بیان میںکیا ،بیان میںکہا گیا ہے کہ ہمیںگجر بکروال پہاڑی یا کسی دوسری برادری کے حقوق دینے میںکسی قسم کا کوئی ملال نہیںہے بلکہ ہم سرکار کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔لیکن شیعہ برادری کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرنے میںسرکار کی ناکامی ہمارے لئے تشویش کا باعث بنی ہو ئی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ وادی کشمیر کی شیعہ برادری ہو یا رام بن چندر کوٹ یا خطہ پیر پنچال کی شیعہ برادری ہو یا کٹھوعہ ضلع کی مسلم برادری ہو ان کے حقوق ان کو دینے میںسرکار آناکانی کیوںکر رہی ہے ،لیڈران نے کہا کہ جموںکربلا کمپلیکس جو شیعہ برادری کی ملکیتی جگہ ہے مگر سرکار نے ناجائز طور پر پولیس تھانہ بنا کر شیعہ برادری کے جذبات سے کھلواڑ کیا ہے ،بار بار التجاکرنے کے باوجود تھانے کو کسی موزوںجگہ منتقل نہ کر کے ہماری مذہبی تہواروںپر برادری کو پریشانی سے دو چار کیا جا رہا ہے ۔جبکہ سرکار کے پاس متبادل جگہیںپڑی ہو ئی ہیں۔ ان کاکہناتھا کہ عرصہ20سال سے ہم چلارہے ہیںمگرہماری جائز مانگ کو پورا کرنے کی زحمت نہیںکی جا رہی ہے ،جس سے شیعوںکے جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ایل جی صاحب سے اس بارے ملاقی ہو ئے تھے جنہوںنے یقین دلایا تھا کہ وقف بورڈ بننے کے ساتھ ہی کربلا کمپلیکس کا معاملہ حل کیا جائے گا لیکن وقف بورڈ کی تشکیل کے بعد بھی کربلا کمپلیکس کا معاملہ جوںکا توںپڑا ہوا ہے ،اس لئے وقف بورڈ کی چیئرپرسن درخشاں اندرابی کو اس بارے فوری توجہ دے کر شیعہ برادری کو کربلا کمپلیکس مکمل طور پر سونپ دینا چاہئے۔ان کا کہنا تھاکہ آج بھی چندر کوٹ رام میں،پونچھ کی شیعہ بستیوںمنڈی پلیرہ ،سانگلہ ،پوٹھہ و گرسائی و دوسرے مقامات پر بنیادی سہولیات پانی و بجلی و سڑک رابطے کا فقدان ہے ۔بجلی کی تاریںآج بھی درختوںسے لٹکائی گئی ہیںجو کسی بھی وقت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔جبکہ مسلم بستیوںکے نوجوانوںکو روزگار نے دے کران کے مستقبل کو تاریک بنایا جا رہا ہے ۔ طبی سہولیات کا خاطر خواہ انتظام نہیںہے جس کی وجہ سے ان کو معمولی بیماری کی صورت میںضلع ہسپتال پونچھ راجوری یا جموںمیڈیکل کالج آنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ۔جبکہ ایسا کیا جانا ہر ایک کے بس کی بات نہیںہے ۔ان لیڈران کا کہنا تھا کہ مانا کہ ووٹ کی سیاست کیلئے کبھی ایک برادری کی بات کی جاتی ہے تو کبھی دوسری برادری کی ،ہمارا ماننا ہے جس کو جو دینا ہے دے دیجئے ،جس کا جو حق ہے ان کو دے دیںمگر کیا ہم اس ملک کے شہری نہیں،کیا ہم اس ملک کے ووٹرز نہیں۔کیا ہمارے ووٹ کی سرکار کو ضرورت نہیںہے ،کیونکہ عرصہ دراز سے ایسا محسوس کروایا جا رہا ہے ، جس سے خدشات بڑھتے جا رہے ہیںکہ سرکار سوائے یقین دہانی کے سوا کچھ دینے میںمخلص دکھائی نہ دے رہی ہے ،تو کہیںصبر کا باندھ ٹوٹ جانے پر نوجوان و برادری اپنے حقوق کے حصول کیلئے سڑکوںپر آنے کو مجبور نہ ہو جائیں،انہوںنے کہا کہ ضلع پونچھ میںکئی مقامات کو سیاحتی نقشہ پر لانے کی ضرورت ہے تاکہ اس خطہ کے نوجوانوںکے لئے بھی روزگار کے دروازے کھل سکیں،مانا سرکار کے پاس ہر ایک کو روزگار دینے کے طاقت نہیںہے مگر یوتھ کو خود روزگار کمانے کیلئے ایسے اقدامات کئے جانے چاہئے جس سے روزگارکے مواقعے پیدا ہونے کے ساتھ سرکار کو بھی آمدنی حاصل ہو سکے ۔امید کی جاتی ہے کہ مرکزی و جموںوکشمیر کی ایل جی سرکار ہماری جائز مانگوںپر سنجیدگی سے غور کر کے شیعہ برادری کو حقوق سے نوازنے کے لئے کارگر اقدامات اٹھائے گی ۔ہمارا مانناہے کہ اس گلشن کے ہر پھول کو سیراب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ گلشن ہرا بھرا رہے ،اس کی مہک ہر ایک تک پہنچے ۔ہمارا کسی سے کوئی بھی شکوہ نہیںہے ہمارا شکوہ اور شکائت ارباب اقتدار سے ہے جنہوںنے شیعہ برادری کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا