شہری ہلاکتوں کیخلاف ہڑتال  معمولاتِ زندگی متاثر، مزاحمتی قائدین تھانہ یا خانہ نظربند 

0
0
یواین آئی
سرینگر؍؍ وادی کشمیر میں پیر کے روز مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اپیل پر شہری ہلاکتوں کے نہ تھمنے والے سلسلے کے خلاف ہڑتال کی گئی۔ یہ گذشتہ پانچ دنوں میں دوسری دفعہ ہے کہ جب وادی میں شہری ہلاکتوں کے خلاف مزاحمتی قیادت کی اپیل پر ہڑتال کی گئی۔ اس سے قبل 21 جون کو وادی میں شہری ہلاکتوں اور سرکردہ صحافی سید شجاعت بخاری کے قتل کے خلاف ہڑتال رہی۔ بتادیں کہ وادی میں ’رمضان سیز فائر‘ کے خاتمے کے دن (17 جون 2018 ء) سے لیکر اب تک شورش کے قریب ایک درجن واقعات میں 11 جنگجو، 4 عام شہری اور ریاستی پولیس کے 2 اہلکار مارے جاچکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔ 23 جون کو ضلع کولگام کے کیموہ میں مسلح تصادم ہوا جس میں لشکر طیبہ کے ڈویژنل کمانڈر شکور احمد ڈار سمیت 2 جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ مسلح تصادم کے مقام پر احتجاجی نوجوانوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں ایک نوجوان یاور احمد ڈار ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔ اس سے قبل 22 جون کو ضلع اننت ناگ کے سری گفوارہ میں مسلح تصادم کے دوران 4 جنگجو، ایک عام شہری اور ایک پولیس اہلکار ہلاک جبکہ جھڑپوں میں درجنوں عام شہری زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے شاہد نذیر حجام نامی ایک نوجوان 23 جون کو سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ مزاحمتی قیادت نے گذشتہ شام بقول اُن کے کشمیر میں منصوبہ بند سازش کے تحت کشمیریوں کی نسل کشی کے خلاف 25 جون کو ہمہ گیر ہڑتال کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا تھا ’ آپریشن آل آوٹ اور کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز کی بحالی سے خصوصاً جنوبی کشمیر کے عوام کو ہراساں کیا جارہا ہے اور اس کے خلاف مزاحمت کررہے لوگوں پر گولیاں اور پیلٹ برسا کر خاموش کیا جاتا ہے۔ اور مکانوں کو دھماکوں سے تباہ کیا جاتا ہے‘۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی میں پیر کو مزاحمتی قیادت کی اپیل پر کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال رہی۔ وادی کے بیشتر ضلع وتحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ بیشتر مسافر گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر رہا۔ اس دوران انتظامیہ نے پیر کے روز علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے متعدد قائدین اور کارکنوں کو خانہ یا تھانہ نظربند رکھا۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو پیر کی صبح مائسمہ میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا جبکہ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ کو گذشتہ شام سے نظربند رکھا گیا ہے۔ حریت کانفرنس (ع) کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پولیس کی ایک پارٹی گذشتہ رات میرواعظ کے گھر پر پہنچی اور انہیں نظربند کردیا۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما و حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کو گذشتہ قریب آٹھ برسوں سے اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا ہے۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جنگجوؤں اور عام شہریوں کی حالیہ شہری ہلاکتوں کے خلاف تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں پیر کو ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم جنوبی کشمیر سے گذرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے سرکاری دفاتروں میں ملازمین کی حاضری بہت کم رہی جبکہ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے۔ جنوبی کشمیر کے بیشتر حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع رکھی گئی ہیں۔ ضلع کولگام سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کیموہ میں مسلح تصادم میں ہلاک ہونے والے جنگجو کمانڈر شکور احمد ڈار کو پیر کے روز دیوسر میں اپنے آبائی گاؤں سوپٹ میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ شکور کے جلوس جنازہ میں تین مسلح جنگجوؤں نے نمودار ہوکر مہلوک جنگجو کو گن سلوٹ پیش کیا۔ شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں پیر کو کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال رہی۔ احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر مین ٹاون بارہمولہ، سوپور اور حاجن میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی تھی۔ شمالی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہی۔ ادھر سری نگر میں پائین شہر اور سیول لائنز کے علاقوں میں مکمل جبکہ مضافاتی علاقوں میں جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔ پائین شہر میں 21 جون کی طرح کوئی بندشیں عائد نہیں رہیں۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پیر کی صبح پائین شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، نے بتایا ’شہر میں 21 جون جیسی صورتحال ہے۔ شہر میں آج بھی کوئی بندشیں عائد نہیں کی گئی ہیں‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا ’حساس مقامات بشمول نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی ہے‘۔ پائین شہر کی طرح سیول لائنز میں کسی بھی طرح کی احتجاجی ریلی کو ناکام بنانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ سری نگر کے بیشتر علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی معطل رہا۔ پائین شہر اور سیول لائنز کے بیشتر حصوں بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ، جہانگیر چوک، نوہٹہ، صفا کدل، خانیار اور رعناواری میں تمام دکانیں بند نظر آئیں۔ وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اِن اضلاع میں ہڑتال دیکھنے کو آئی ۔ دریں اثنا وادی میں پیر کو مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کی کال کے پیش نظر جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا