یہ تاریخ کا سیاہ دن ، ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے :ادھیررنجن چوہدری
یواین آئی
نئی دہلی؍؍ لوک سبھا میں وزیرداخلہ امت شاہ کی جانب سے شہریت ترمیمی بل کو پیش کئے جانے کے دوران حزب اختلاف کے اراکین نے آئین کے بنیادی اقدار اور جمہورت کے ڈھانچے کو مجروع کرنے والا قرار دیتے ہوئے ہنگامہ کیا اور کہاکہ یہ تاریخ کا سیاہ دن ہے اور ملک کو مسلم اور غیر مسلم میں تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ ایک ایسا بل ہے جس میں ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ پنڈت جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے خوابوں کی خلاف ورزی ہے ۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے اور ہماری جمہوریت کے ڈھانچے کو برباد کرے گا۔یہ آئین کے تمہید پر حملہ ہے ۔ ریولویشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن نے کہا کہ ہم اس بل کی مقننہ صلاحیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور مذہب کی بنیاد پر تیار کئے گئے اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ یہ آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے جو تمہید کے ڈھانچے پر حملہ ہے اور اس کے کئی التزام ہیں جو ایک دوسرے کے خلاف ہیں ۔آئی یو ایم ایل کے پی کے کونالی کوٹے نے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے جسے واپس لیا جانا چاہئے اور اس میں ایک فرقہ کا نام لیا جا رہا ہے ۔۔ پارٹی کے رکن پارلیمان ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ آج کا دن پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ دن ہے اور اس بل کے ذریعے لوگوں کو مسلم اور غیر مسلم میں تقسیم کیا جا رہا ہے ۔ ترنمول کے گوتم رائے نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کو پارلیمنٹ کے قواعد و ضابط کا پتہ نہیں ہے کیونکہ وہ اس پارلیمنٹ میں نئے ہیں ۔آئین خطرے میں اور ٖڈاکٹر امبیڈ کر نے جو التزام کئے تھے بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس کے خلاف ورزی کی ہے ۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ یہ ایوان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے ۔ ملک کو مسلم اور غیر مسلم میں بانٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ بہت بدقسمتی بات ہے ۔ کانگریس کے گورو گوگوئی نے کہا کہ یہ آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔ کانگریس لیڈر ششی تھرور نے کہا کہ یہ ہمارے جمہوری ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے اور ملک کو مذہبی بنیادں پر تقسیم کیا جا رہا ہے اور پنڈت نہرو اور مہاتما گاندھی نے جس بنیاد پر ملک کو یکجا کیا تھا ، یہ بل اس کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہے اور ہم اس کی بل کی مخالفت کرتے ہیں ۔اے آئی آئی ایم ایل لیڈر اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ ملک کے سیکولرازم ڈھانچے پر حملہ ہے اور بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔ اس قانون کے منظور ہونے سے ملک کا نقصان ہوگا ۔ امت شاہ نے کہا کہ یہ آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے اور میں اس ایوان اور ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یہ مساوات کے حقوق کا مخالف نہیں ہے اور اس سے برابری کا حق مجروح نہیں ہو گا ۔ لیکن منطقی بنیاد پر کوئی ہمیں قانون بنانے سے نہیں روک سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے 1971 میں بنگلہ دیش سے آئے لوگوں کو ہندوستان میں پناہ دی تھی اور یوگنڈا سے آئے لوگوں کو بھی کانگریس کے دور حکومت میں پناہ دی گئی تھی۔ مسٹر راجیو گاندھی نے آسام معاہدے میں 1971 تک کے لوگوں کو قبول کیا تھا۔ڈی ایم کے کے ٹي آر بالو نے کہا کہ وہ اس بل پر بحث کرنا چاہتے ہیں ۔ اس دوران حکمراں اور حزب اختلاف کے اراکین نے زور دار ہنگامہ شروع کر دیا جس پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ہم سب کو ایوان کے وقار کا خیال رکھنا ہے اور سب سے اپیل ہے کہ وہ ایوان کے وقار کو برقرار رکھیں ۔انہوں نے کہا میں جہاں بھی دنیا کے ممالک کے پارلیمانی کانفرنسوں میں جاتا ہوں وہاں سب کو بتاتا ہوں کہ ہندوستان ایک مضبوط فیصلہ کن جمہوریت ہے اور میں ایوان کا سرپرست ہوں لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ اراکین ایک دوسرے کا احترام کریں اور ایک دوسرے کے تئیں غیر مہذب زبان کے استعمال سے گریز کریں ۔امت شاہ نے کہا کہ یہ آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے اور میں اس ایوان اور ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یہ مساوات کے حقوق کا مخالف نہیں ہے اور اس سے برابری کا حق مجروح نہیں ہو گا ۔ لیکن منطقی بنیاد پر کوئی ہمیں قانون بنانے سے نہیں روک سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے 1971 میں بنگلہ دیش سے آئے لوگوں کو ہندوستان میں پناہ دی تھی اور یوگنڈا سے آئے لوگوں کو بھی کانگریس کے دور حکومت میں پناہ دی گئی تھی۔ مسٹر راجیو گاندھی نے آسام معاہدے میں 1971 تک کے لوگوں کو قبول کیا تھا۔ڈی ایم کے کے ٹي آر بالو نے کہا کہ وہ اس بل پر بحث کرنا چاہتے ہیں ۔ اس دوران حکمراں اور حزب اختلاف کے اراکین نے زور دار ہنگامہ شروع کر دیا جس پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ہم سب کو ایوان کے وقار کا خیال رکھنا ہے اور سب سے اپیل ہے کہ وہ ایوان کے وقار کو برقرار رکھیں ۔انہوں نے کہا میں جہاں بھی دنیا کے ممالک کے پارلیمانی کانفرنسوں میں جاتا ہوں وہاں سب کو بتاتا ہوں کہ ہندوستان ایک مضبوط فیصلہ کن جمہوریت ہے اور میں ایوان کا سرپرست ہوں لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ اراکین ایک دوسرے کا احترام کریں اور ایک دوسرے کے تئیں غیر مہذب زبان کے استعمال سے گریز کریں ۔