شراب بندی قانون کبھی واپس نہیں لیں گے : نتیش

0
0

پٹنہ، //وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے آج وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ میں واقع ’سمواد‘ میں ’نشہ سے نجات کے دن‘ کے موقع پر منعقدہ پروگرام کا شمع روشن کر کے افتتاح کیا۔ پروگرام سے قبل’ نشہ سے نجات کے دن‘ کے موقع پر وزیر اعلیٰ نے ’سمواد‘ کے سامنے بنے اسٹیج سے نشہ بندی کی تشہیر کے لیے بسوں کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔
اس موقع پر منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بچوں نے نشے سے نجات پر مبنی گانا بہت اچھی طرح پیش کیا ہے۔ منشیات سے نجات کے دن کے موقعہ پر توصیفی اسناد پانے والے تمام افسروں کے لیے میں نیک خواہشات کا اظہار کر تا ہوں۔ سال 2011 سے آج کے دن کو ہم لوگ ’ نشہ بندی کے دن‘کے طور پر منا تے رہے ہیں، سال 2017 میں ہم اسے تبدیل کر کے’منشیات سے نجات کے دن ‘کے طور پر منا رہے ہیں۔ ہم لوگوں نے خواتین کے مطالبے پر سال 2016 میں شراب پر پابندی لگائی تھی۔ شروع میں ہم نے صرف دیہی علاقوں میں شراب بندی نافذ کی تھی لیکن 5 دن کے اندر عوام کے مطالبے پر پورے بہار میں مکمل شراب بندی نافذ کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پہلے شراب پیتے تھے انہوں نے پابندی کے نفاذ کے بعد پینا چھوڑ دیا۔ کچھ لوگ کسی بھی فیصلے کے خلاف رہتے ہیں۔ اس زمین پر ہر کوئی اچھے نہیں ہو سکتے ہیں۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی نشے سے آزادی کو نافذکر نا چاہتے تھے۔ ہم لوگوں نے ان کے خیالات کو ہر جگہ بتا دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب شراب پر پابندی لگائی تو لوگ شروع سے ہی اس کے حق میں رہے ہیں۔ اس حوالے سے پہلے بھی ایک سروے کیا جاچکا ہے۔ سال 2018 میں جب سروے کیا گیا تو پتہ چلا کہ 1 کروڑ 64 لاکھ لوگوں نے شراب پینا چھوڑ دیا ہے۔ سال 2023 کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 1 کروڑ 82 لاکھ لوگوں نے شراب پینا چھوڑ دیا ہے۔ سروے سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 99 فیصد خواتین جبکہ 92 فیصد مرد شراب پر پابندی کے حق میں ہیں۔شراب بندی کے سلسلہ میں روزانہ میرے پاس رپورٹ آتی ہے ۔ شراب بندی قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں بہت سے لوگ پکڑے گئے ہیں۔ آپ لوگ بہتر طریقہ سے ایک بار پھر شراب بندی کا سروے کیجئے۔ ہم تو کہیں گے کہ ہر گھر میں جا کر معلوم کیجئے کہ شراب پر پابندی کا کیا اثر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم کالج میں پڑھتے تھے اسی وقت سے ہی شراب کے مخالف رہے ہیں۔ ہم اسی وقت سے مانتے رہے ہیں کہ شراب غلط چیز ہے۔ ہم شروع سے ہی شراب بندی کے حق میں ہیں۔ خواتین نے مطالبہ کیا تو ہم نے شراب بندی کو نافذ کر دیا۔ ہم اسے کبھی واپس نہیں لیں گے۔ کچھ جو بڑے لوگ ہیںشراب پینے کے حق میں ہیں اور میرے خلاف ہیں۔ باپو کے الفاظ یاد رکھیں۔ وہ ہمیشہ اس کے خلاف رہے ہیں۔ ہم محکمہ سے درخواست کریں گے۔ ہم تو کہیں گے کہ کچھ پولیس والے بھی گڑبڑ ہیں اس کا جائزہ لیں۔ ایک ایک چیز پر توجہ دیجئے۔ زیادہ تر پولیس والے اور افسران ٹھیک ہیں لیکن کچھ لوگ گڑبڑ کرتے ہیں، ان پر نظر رکھیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم لوگوں نے ذات پات کی بنیاد پر شماری کرائی جس میں ہر گھر میں جا کر ہر چیز کی معلومات جمع کی گئیں۔ اسی طرح ہر گھر میں جا کر شراب پر پابندی کے معاملے کا صحیح اندازہ لگائیں۔ سروے سے پتہ چل جائے گا کہ کون کون لوگ اس کے حق میں ہیں اور کون کو ن لوگ مخالف ہیں۔ اس سے پتہ چلے گا کہ کتنے لوگ اس کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں میں شراب پر پابندی نافذ ہے لیکن وہاں اچھی طرح سے کام نہیں کیا جاتا ہے۔ عالمی صحت کی تنظیم نے بھی شراب نوشی کے مضر اثرات پر ایک سروے کیا تھا اور اپنی رپورٹ جاری کی تھی۔ شراب پینے سے کئی طرح کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ 27 فیصد سڑک حادثات شراب پینے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ ہم لوگ صرف شراب بندی پر ہی نہیں بلکہ ہر کام پر توجہ دے رہے ہیں۔ بچوں کی شادی اور جہیز کے نظام کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ ہمارے پاس شادی کے لیے جو دعوت نامے آتے ہیں،اس میں اگر جہیز سے پاک شادی کا ذکر نہیں ہے تو ہم اس شادی کی تقریب میں شریک نہیں ہوتے ہیں۔ شراب بندی کے بعد بہار میں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ، راجگیر میں منعقدہ ملماس میلے میں تین کروڑ سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم لوگ سب کے مفاد میں کام کرتے ہیں۔ عوام کی ترقی اور غریبوں کی بہتری کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ 2005 سے پہلے یہاں کیا صورتحال تھی؟ گھر سے باہر کوئی نکلتا تھا؟ بچیاں کہاں پڑھ پاتی تھیں؟ ہم نے بچے ،بچیوں کے پڑھنے کا انتظام کیا۔ جب سے ہم نے پنچایتی راج اداروں اور میونسپل اداروں میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا ہے، ہر جگہ خواتین ہی نظر آتی ہیں۔ خواتین آگے بڑھ رہی ہیں۔ سب لوگ مل کر محبت سے آگے بڑھیے، اس سے خاندان اور ریاست کی ترقی ہوگی ۔ میں آپ سب کا پھر سے خیر مقدم کر تا ہوں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا