شجاعت ماردھاڑکیخلاف تھے‘ صرف بلند پایہ صحافی ہی نہیں بلکہ اعلیٰ پایہ کے انسان اورایک سرگرم سماجی جہدکار بھی تھے: غلام نبی آزاد

0
0


یواین آئی

کریری (بارہمولہ) کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ مرحوم سید شجاعت بخاری نہ صرف ایک بلند پایہ صحافی بلکہ ایک سرگرم سماجی جہدکار بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم مار دھاڑ کے خلاف تھے اور کشمیر میں بات چیت کے ذریعہ امن و شانتی چاہتے تھے۔ غلام نبی آزاد نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں مرحوم شجاعت بخاری کے رسم چہارم کی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ قریب تین دہائیوں تک میڈیا سے وابستہ رہنے والے شجاعت بخاری کو 14 جون کی شام نامعلوم بندوق برداروں نے پریس کالونی سری نگر میں اپنے دفتر کے باہر نزدیک سے گولیوں کا نشانہ بناکر قتل کردیا۔ حملے میں ان کے دو ذاتی محافظوں کو بھی قتل کیا گیا۔ مسٹر آزاد نے کہا ’شجاعت بخاری صاحب کو صحافت تک ہی محدود رکھنا زیادتی ہوگی۔ بے شک وہ ایک اعلیٰ پایہ کے صحافی تھے۔ اس سے بڑھ کر وہ ایک اعلیٰ پایہ کے انسان تھے۔ وہ ایک بہت اچھے سماجی جہدکار بھی تھے۔ چاہے انگریزی صحافت ہو یا اردو صحافت انہیں دونوں پر عبور تھا۔ وہ جب دی ہندو کے لئے لکھتے تھے ، اس میں انہوں نے اپنا نام کمایا تھا۔ جب اپنے انگریزی اور اردو اخبارات شروع کئے تو انہوں نے دونوں میں نام کمایا‘۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مرحوم مار دھاڑ کے خلاف تھے اور کشمیر میں امن و شانتی چاہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا ’مرحوم نے جموں وکشمیر میں حالات کو ٹھیک کرنے کے لئے جو کوششیں کیں، اس کے لئے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ وہ کشمیر میں امن اور شانتی چاہتے تھے۔ یہ جو مار دھاڑ ہورہی ہے ، وہ اس کے خلاف تھے۔ اور چاہتے تھے کہ جو کچھ بھی ہو امن اور بات چیت سے ہو‘۔ انہوں نے کہا ’2014 کے سیلاب کے دوران میں نے انہیں کام کرتے ہوئے دیکھا۔ وہ کشتی لیکر لوگوں کی مدد کے لئے نکلتے تھے۔ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا، انہیں راحت پہنچایا، وہ پہلے صحافی تھے جن کو میں نے یہ سب کرتے ہوئے دیکھا۔ وہ صحافت اور سماجی کاموں میں برابر دلچسپی رکھتے تھے‘۔ مسٹر آزاد نے کہا کہ اہلیان جموں وکشمیر مرحوم کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ انہوں نے کہا ’ان کی رحلت سے ہوئے نقصان کو کبھی پورا نہیں کیا جاسکتا۔ جموں وکشمیر کی عوام انہیں ہمیشہ یاد رکھے گی‘۔ دریں اثنا مرحوم شجاعت بخاری کا پیر کے روز یہاں اپنے آبائی گاو¿ں کریری میں رسم چہارم انجام دیا گیا۔ رسم چہارم کی تقریب میں صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر پولیس نے شجاعت بخاری کے قتل واقعہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔ ایس آئی ٹی کی قیادت وسطی کشمیر رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کررہے ہیں۔ پولیس نے قتل کے اس واقعہ کے سلسلے میں چار مشتبہ افراد کی تصویریں جاری کی تھیں جن میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ شجاعت بخاری انگریزی روزنامہ ’رائزنگ کشمیر‘، اردو روزنامہ ’بلند کشمیر‘، کشمیری روزنامہ ’سنگرمال‘ اور ہفتہ وار اردو میگزین ’کشمیر پرچم‘ کے مدیر اعلیٰ تھے۔ انہوں نے کئی برسوں تک قومی انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ کے ساتھ وابستہ رہنے کے بعد بالآخر 2008 میں ’رائزنگ کشمیر‘ شروع کیا تھا۔ شجاعت بخاری نے ’رائزنگ کشمیر‘ کی کامیاب شروعات کے بعد ’بلند کشمیر‘، ’سنگرمال‘ اور ’کشمیر پرچم‘ شروع کیا۔ ان کے حوالے سے خاص بات یہ تھی کہ وہ تینوں زبان (انگریزی، اردو اور کشمیر) میں لکھتے تھے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا