یاسرؔ فاروق
کھایا اتنا پھول گئے تھے
کس جا بیٹھے بھول گئے تھے
پڑ گئی مہنگی ان کی یاری
شانی بھائی کی دعوت جاری
کھا گئے روسٹ، لگا کر چٹنی
پی گئے دیسی مرغ کی یخنی
ساتھ اڑائی نلی نہاری
شانی بھائی کی دعوت جاری
ابھی کباب تو منہ میں ٹھونسا
اوپر ڈالا بڑا سموسہ
بلی دیکھے جائے بے چاری
شانی بھائی کی دعوت جاری
دستر خواں پہ کچھ نہ چھوڑے
رول، جلیبی، پیاز پکوڑے
کس کو لینے دیں یہ باری؟
شانی بھائی کی دعوت جاری
آلو چھولے بھی تھے کھائے
دہی بڑے تو کیا تھے بھائے
کیچپ، چٹنی کھا گئے ساری
شانی بھائی کی دعوت جاری
پوری کھا گئے حلوہ پوری
کر دی غائب پڑی کچوری
پیٹ ہوا کچھ ان کا بھاری
شانی بھائی کی دعوت جاری
ہاتھ لگایا پیٹ کو تولا
بڑا دہانہ اپنا کھولا
اور ڈکارے بڑا ہی کاری
شانی بھائی کی دعوت جاری