محکمہ بجلی خواب غفلت میں سو رہی ہے اور عوام اندھیرے میں
نا ظم علی خان
مینڈھرسر حدی علا قہ بالاکوٹ اور لنجو ٹ کے لوگوں نے محکمہ بجلی پر الزام عائد کےا کہ شام ہوتے ہی ان کے علاقوں کی طرف جانے والی بجلی سپلائی کو کاٹ دےا جاتا ہے جس سے وہ گھپ اندھےرے مےں ڈوب جاتے ہےں جبکہ محکمہ کے ملازمےن شکاےات سننے کے بعد بھی ٹس سے مس نہےں ہوتے ہےں ۔ لو گو ں نے الزام لگایا کہ محکمہ بجلی نے بغیر اعلان کے بجلی کٹوتی شیڈول جاری کیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوںنے کہا کہ ایک طرف حکومت ریاست کو بجلی کے حوالے سے خود کفیل بنانے کی بلند بانگ دعوے کر رہی ہے لیکن دوسری طرف اکیسویں صدی میں بھی عوام کو روایتی روشنیوں کے آلات جن میں لالٹین،چراغ اور موم بتیاں شامل ہیں،کا استعمال کرنا پڑڑ رہا ہے کیونکہ شام ڈھلنے کے ساتھ ہی علاقہ گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شام ہوتے ہی بجلی سپلائی چلی جاتی ہے اور علاقے گھپ اندھےرے مےں ڈوب جاتے ہےں جس کے نتےجے مےں امتحانات مےں شامل ہونے والے طلبا ءکو بھی بے حد پرےشانےوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کئی بار محکمہ کے افسران کو ان شکاےات سے آگاہ کےا گےا لےکن وہ بجلی سپلائی مےں معقولےت لانے کےلئے بہتر اقدامات نہےں کر رہے ہےں جس کے نتےجے مےں لوگوں کے مشکلات مےں اضافہ ہو رہا ہے ۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ اسی طرح محکمہ کے مستقل ملازمےن ترسےلی لائنوں کی مرمت بھی نہےں کر پارہے ہےں اور معمولی خرابی کو ٹھےک کرنے کا کام بھی ےا تو مقامی لوگوں کو خود کرنا پڑتا ہے ےا پھر کےجول لےبروں سے ےہ کام کراےا جاتا ہے جس سے اکثر اوقات حادثات کا خطرہ لاحق رہتا ہے ۔ مقامی صارفےن نے مزےد کہا کہ اثر و رسوخ والے کنبوں کو ماہانہ بجلی فےس مےں بھی رعاےت دی گئی ہے جبکہ مستحق کنبوں سے بھاری بجلی فےس وصول کی جاتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ کے مستقل ملازمےن بھی صرف بجلی فےس وصول کرنے کے وقت دکھائی دےتے ہےں اور بعد مےں صارفےن کے مشکلات کے وقت وہ حاضر نہےں ہوتے ۔ انہوں نے محکمہ کے افسران پر الزام عائد کےا کہ وہ بھی لوگوں کے مشکلات جان کر بھی انجان بنے رہتے ہےں اور عوام کا کوئی پرسان حال نہےں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بالاکوٹ اور لنجو ٹ مےں فوری طور پر بجلی کی صورتحال مےں بہتری لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کےا کہ اگر لوگوں کے مشکلات کا ازالہ نہےں کےا گےا تو مجبور ہوکر عوام کو سڑکوں پر آنا پڑےگا ۔