کولکتہ، 21 اگست (یو این آئی) سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کی ایک ٹیم نے بدھ کو آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کا سیکورٹی سروے کیا، جہاں گزشتہ 8 اگست کی رات دیر گئے ایک ٹرینی ڈاکٹر کو عصمت دری کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔
دریں اثناء واقعہ کے خلاف جونیئر ڈاکٹروں کا احتجاج 13ویں روز بھی جاری رہا۔ وہ اپنی مقتول ساتھی کے لیے انصاف اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں کی حفاظت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے تفتیش کار اس معاملے کی جانچ میں مسلسل چھٹے دن اسپتال کے اس وقت کے پرنسپل سندیپ گھوش سے پوچھ گچھ میں مصروف ہیں۔ گھوش کو اب عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کی قیادت میں سی آئی ایس ایف کی ٹیم نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اسپتال میں فورس کو تعینات کرنے سے پہلے ایک ٹوہی آپریشن چلایا۔ سی آئی ایس ایف کے ڈی آئی جی نے میڈیا سے کہا، ’’مجھے اپنا کام کرنے دیں، کیونکہ ہم اعلیٰ افسران کے دیے گئے کام کے لیے آئے ہیں۔‘‘
ایک متعلقہ پیش رفت میں کولکتہ پولیس نے کالج کے سابق پرنسپل کے خلاف جنوری 2021 سے مالی بے ضابطگیوں میں مبینہ کردار کے لیے دو مقدمات درج کیے ہیں۔ ریاستی حکومت نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔
سپریم کورٹ نے منگل کو ہڑتالی ڈاکٹروں سے کام پر واپس آنے کی اپیل کی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس گھناؤنے جرم کے ملزمان اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں اور وہ اس صورتحال میں کام کرنے سے خوفزدہ ہیں۔
ایمرجنسی سروسز کے علاوہ جونیئر ڈاکٹروں نے او پی ڈی میں جانے سے انکار کر دیا ہے۔ وہ اپنے مطالبات کے حوالہ سے آج نیو ٹاؤن میں ہیلتھ سیکرٹریٹ تک مارچ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے منگل کو سی بی آئی سے 22 اگست تک اسٹیٹس رپورٹ طلب کی۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی پولیس جانچ پر سوال اٹھاتے ہوئے 13 اگست کو جانچ سی بی آئی کو سونپ دی تھی۔