سیزنل اسکولوں کو فعال کرنے میں انتظامیہ بری طرح ناکام ،بکروال طبقہ سرے سے نظرانداز

0
0

انتظامیہ کی براے نام مشقیں نوجوان پریشان بچے بے حال ،لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ خاموشی توڑے:عوام
ریاض ملک
منڈی؍؍جموں وکشمیر میں تمام دیہی علاقوں میں قائم سرکاری سکولوں میں تعلیمی نظام تباہی کے دھانے پر ہے۔ بچوں کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے والدین میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ وہیں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ عارضی طور پر چار یا چھ ماہ تک ہجرت کرنے لوگوں کے لئے سیزنل سنٹروں کا بھی براحال ہے۔جبکہ بکروال طبقہ کے بچے سرے سے ہی نظر انداز کئے جارہے ہیں۔ان کے لئے کوئی بندوبست نہیں ہے۔ انتظامیہ کی لاپرواہی غفلت شعاری اور من مانی سے جہاں سیزنل اساتذہ پریشان ہیں۔وہیں پر بچوں کا تعلیمی نظام بھی بہت ہی بری طرح متاثر ہورہاہے۔ اس حوالے سے لوگوں نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مارچ اپریل میں لوگ ڈھوکوں میں جاتے ہیںاور اگست ستمبر میں واپس لوٹ آتے ہیں۔ لیکن یہاں جون جولائی میں سیزنل سکول کھولنے کے احکامات صادر ہوتے ہیں۔جو کھلتے ہوئے جولائی کامہینہ لگ جاتاہے۔ اگست میں لوگ ڈھوکوں سے واپس آناشروع ہوجاتے ہیں۔ایک ٹیچرپھر دفتر میں چکر لگالگاکر دوسرا ٹیچر لگاتے ہیں۔جب تک دوسرے ٹیچر کا آرڈر ہوتا۔تب تک سکول بند ہونے کا وقت آجاتاہے۔ اس طرح وہ بچے جو سیزنل سکولوں میں اندراج ہوتے ہیں۔ان کی تعلیم متاثر یوتی ہے۔انتظامیہ کی اس سست روی سے دیہی عوام کے بچوں کا مستقبل دن بدن تاریک سے تاریک ہوتاجارہاہے۔پر تعلیمی نظام کے بہتر ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔لوگوں کا کہناہے کہ سیزنل سکول مارچ اپریل سے کھول کر اگست ستمبر تک پورے چھ ماہ کے لئے کھولنے کی ضرورت ہے۔نہ کہ رسمی طور پر ایک یا دو ماہ کے لئے ان سنٹروں کو کھول کر بچوں کے مستقبل کو برباد کیاجائے۔ لوگوں نے لیفٹنٹ گونر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ سیزنل سکولوں کے لئے پالیسی مرتب کرکے انہیں لوگوں کے ڈھوکوں میں آتے ہی کھولنے کے بندوبست کرے۔ورنہ ان بچوں کے ساتھ سراسر ستم کو بند کیاجائے۔ غریبوں کے بچوں کی زندگیاں برباد ہونے سے بچایاجائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا