سید محمد الطاف بخاری اْوڑی کے سہ روزہ دورے پر

0
0

پارٹی ساتھیوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں، آنے والے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کیلئے حکمت عملی مرتب کی، بونیار میں پارٹی آفس کی نقاب کشائی کی
لازوال ڈیسک
اْوڑی؍؍ اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری آج اْوڑی حلقہ انتخاب کے سہ روزہ دورے پر پہنچے۔ انہوں نے یہاں اورن بووا بونیار میں پارٹی دفتر کا افتتاح کیا اور اسکے بعد پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی۔موصولہ بیان کے مطابق میٹنگ میں مختلف پارٹی امور کے ساتھ ساتھ آنے والے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات سے متعلق مفصل تبادلہ خیالات کیا گیا۔ اس موقعے پر جو سرکرہ پارٹی لیڈران موجود تھے، اْن میں چودھری مشتاق، قاضی محمد شیخ، رفیق بلوٹ، محمد رمضان پنڈت، نجیب نقوی، منظور احمد لون، راجہ مقبول خان، اشفاق احمد لون، فاروق احمد تانترے، تسلیم عارف، جاوید احمد پنڈت، سید مشتاق، سجاد احمد شیخ، اور دیگر اشخاص شامل تھے۔میٹنگ کے شرکاء نے آنے والے انتخابات کیلئے امیدواروں کے انتخاب اور آئندہ الیکشن مہم کی حکمت عملی طے کرنے کے ساتھ ساتھ حلقہ انتخاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی غور و خوض کیا۔اس موقعے پر سید محمد الطاف بخاری نے اپنی پارٹی میں شمولیت کے خواہشمند متعدد سیاسی کارکنوں اور لیڈران کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ انہوں نے انہیں پارٹی کے عوام دوست ایجنڈے اور پالیسیوں سے آگاہ کیا اور کہا، ’’اپنی پارٹی مارچ 2020 میں ایک ایسے وقت میں معرضِ وجود ا?ئی جب جموں و کشمیر کے لوگ 5 اگست 2019 کے واقعات سے شدید پریشان تھے اور غصے میں بھی تھے۔ پارٹی کی تشکیل کے ابتدائی دنوں میں بعض لوگ اس نئی جماعت کے قیام کے حوالے سے برملا طور پر اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کررہے تھے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو یہ احساس ہوگیا کہ دراصل اپنی پارٹی کا وجود جموں کشمیر کے عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے عمل میں لایا گیا ہے۔ اپنی پارٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ مختصر ترین عرصے میں عوامی پذیرائی اور قبولیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی اور اس کی وجہ اپنی پارٹی کا غیر مبہم اور شفاف ایجنڈا ہے۔‘‘اْوڑی میں مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ اپنی پارٹی اْوڑی حلقہ انتخاب کے عوام کیلئے ایک الگ انتخابی منشور پیش کرے گی کیونکہ اس خطے کے عوام کو جو مسائل درپیش ہیں، وہ مختلف قسم کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوامی مسائل بنیادی طور پر گزشتہ ستر سالوں کے دوران اقتدار میں رہنے والے رہنماؤں کی جانب سے اس خطے کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ یہاں کے باشندگان کو علاقے میں ترقیاتی ڈھانچے کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اس لئے اپنی پارٹی اس علاقے کی خوشحالی اور ترقی کے لئے ایک جامع ایجنڈا پیش کرنیکا ارادہ رکھتی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اس خطے میں ناشپاتی اور اخروٹ کی بڑے پیمانے پر اگانے کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پارٹی کی سرکار یہاں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور باغبانی کی صنعت کو ترجیح دے گی۔‘‘وقف بورڈ کے چیرپرسن درخشاں اندرابی کے حالیہ اعلان کے بارے میں اپنی تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی وقف بورڈ کی جانب سے ائمہ،مبلغین اور موذنوں کے لئے اْن کا ڈگری یافتہ ہونے کی شرط عائد کرنا ناقابلِ قبول ہے اور اپنی پارٹی دینی معاملات میں اس طرح کی مداخلت نہیں ہونے دے گی۔ اْن کا کہنا تھا کہ چونکہ وقف بورڈ کی چیرپرسن کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ اس لئے لوگوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں وقت بورڈ کی جانب سے اس طرح کے فیصلے لینے کے پش پردہ بی جے پی کا کوئی مخصوص ایجنڈا کارفرما تو نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے بھاجپا سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی کو اس معاملے میں کھْل کر سامنے آنا چاہیے اور اگر وہ ایسا کوئی ارادہ رکھتے ہیں تو اسے باز آجانا چاہیے کیونکہ اپنی پارٹی اس کی بھرپور مخالفت کرے گی اور اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے نہیں دے گی۔‘‘دریں اثنا، سید محمد الطاف بخاری نے پارٹی کے کارکنوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کریں اور زمینی سطح پر عوام کے ساتھ رابطے میں رہیں اور لوگوں کو اپنی پارٹی کے ایجنڈے اور پالیسیوں سے مکمل طور آگاہی فراہم کریں۔‘‘

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا