سیتا رمن مسلسل ساتواں بجٹ پیش کرکے ایک ریکارڈ بنائیں گی

0
0

حکومت کے معاشی نقطہ نظر اور اگلے پانچ برسوں کے لیے اہم پالیسی رجحانات کا خاکہ پیش کریں گی
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍بدھ کو خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر کا عہدہ سنبھالنے والی محترمہ نرملا سیتا رمن جولائی میں رواں مالی سال کا مکمل بجٹ پیش کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کریں گی۔ ملک کی پہلی کل وقتی خاتون وزیر خزانہ محترمہ سیتا رمن نے اب تک ایک عبوری بجٹ سمیت چھ بجٹ پیش کیے ہیں اور جولائی کا بجٹ ان کا مسلسل ساتواں بجٹ ہوگا۔
مسز سیتا رمن نے بدھ کو مسلسل دوسری حکومت میں مرکزی وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا۔ وہ جولائی میں سال 2024-25کا مکمل مرکزی بجٹ پیش کریں گی، جس پر سب کی نظریں ہوں گی۔ امید ہے کہ وہ اپنی آئندہ بجٹ تجویز میں حکومت کے معاشی نقطہ نظر اور اگلے پانچ برسوں کے لیے اہم پالیسی رجحانات کا خاکہ پیش کریں گی۔
مزید برآں، مسز سیتا رمن بجٹ میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ دینے کے اقدامات کو نافذ کرکے بے روزگاری کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کر سکتی ہیں۔
محترمہ سیتا رمن مسلسل سات بجٹ پیش کرنے والی پہلی وزیر خزانہ بننے جا رہی ہیں جو ایک نئی تاریخ ہوگی۔ جولائی میں وہ سب سے زیادہ بار بجٹ پیش کرنے والے وزیر خزانہ کے طور پر مرار جی ڈیسائی کا ریکارڈ توڑ دیں گی۔گزشتہ یکم فروری کو انہوں نے مالی سال 2024-25 کا عبوری بجٹ پیش کیا تھا جس میں صرف ووٹ ا?ف اکاؤنٹ کی تجویز تک محدود رکھنے کی روایت پر عمل کیا گیا تھا۔
عبوری بجٹ ایک عارضی مالی بیان ہے جس کا مقصد نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے تک حکومت کے کام کاج کو جاری رکھنے کے لیے کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے رقم خرچ کرنے کی منظوری حاصل کرنا ہے۔ عبوری بجٹ میں اخراجات اور ضروری مختصات شامل ہوتے ہیں، لیکن عام طور پر بڑے پالیسی اعلانات یا تبدیلیوں سے گریز کیا جاتا ہے۔ یہ عمل نئی حکومت کے قیام تک انتخابات کے بعد حکومتی کاموں اور فنڈنگ ??کے تسلسل کو یقینی بناتا ہے۔ عام انتخابات کے بعد نو منتخب حکومت مالی سال کا مکمل بجٹ پیش کرتی ہے۔امید کی جارہی ہے کہ مودی کی تیسری حکومت کا پہلا بجٹ جولائی میں پیش کیا جائے گا۔ اس مکمل بجٹ میں نئی حکومت کی پورے مالی سال کے لیے معاشی پالیسیوں، اخراجات اور محصولات کے منصوبوں کی تفصیلات ہوں گی۔
محترمہ سیتا رمن کو دوبارہ وزیر خزانہ کا عہدہ سونپا جانا نئی حکومت کی ترجیحات اور پالیسی کی سمت میں تسلسل کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس سال کے لیے دوہرے بجٹ (عبوری اور مکمل بجٹ) کی مشق اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سبکدوش ہونے والی حکومت نے انتخابات سے عین قبل حکومت کے طویل مدتی وعدوں یا پالیسی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں کی، جس سے آنے والی حکومت کو اپنی مالیاتی حکمت عملی بنانے اور پروگراموں کو اپنے طریقے سے نافذ کرنے کا موقع ملے۔
مرکزی بجٹ کی تجاویز مالی سال کی آخری تاریخ (31 مارچ) تک نافذ ہوتی ہیں، اس لیے حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی بجٹ کی تجویز کو صرف اس تاریخ تک نافذ کرے۔ عبوری بجٹ یکم اپریل اور نئی حکومت کے قیام کے درمیان عبوری مدت میں حکومت کے اخراجات کو پورا کرنے کے اخراجات کے لیے پارلیمنٹ سے منظوری لینے کے لیے لایا گیا تھا۔عام انتخابات کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلسل تیسری بار وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لے کر 1962 کے اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے ریکارڈ کو دہرایا ہے۔ مودی نے اپنی مدت کار کے لیے کابینہ کا اعلان کر دیا ہے، اس لیے اب لوگ نئی حکومت کے پہلے مکمل بجٹ کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
بجٹ کے اعلان کی سرکاری تاریخ اور وقت کا اعلان پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے شیڈول کے بعد کیا جائے گا۔مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بدھ کو کہا کہ نو منتخب اٹھارویں لوک سبھا کا پہلا اجلاس 24 جون سے شروع ہوگا۔ یہ سیشن 3 جولائی تک جاری رہے گا جس میں ابتدائی طور پر لوک سبھا کے منتخب اراکین کو حلف دلایا جائے گا اور اس کے بعد لوک سبھا کے اسپیکر کا انتخاب کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں نومنتخب اراکین کی حلف برداری، اسپیکر کا انتخاب، صدر کا خطاب اور اس پر بحث ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ راجیہ سبھا کا 264 واں اجلاس 27 جون سے شروع ہوگا اور 3 جولائی تک جاری رہے گا۔
دریں اثنا، اطلاعات ہیں کہ پارلیمنٹ کا یہ اجلاس دو مرحلوں میں منعقد ہو سکتا ہے۔ اس کا دوسرا مرحلہ 22 جولائی سے 9 اگست تک ہو سکتا ہے اور اس دوران وزیر خزانہ بجٹ پیش کریں گے اور اس پر بحث ہو کر اسے منظور کیا جائے گا کیونکہ حکومت کے پاس ابھی 31 اگست تک اخراجات کے لیے پارلیمنٹ سے منظوری ہے۔ اس سے پہلے حکومت کے لیے بجٹ پاس کرانا قانونی طور پر ضروری ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا