سنتھن ٹاپ، لیہہ کرگل روڈ اور جموں تا وادی کشمیر شاہراہ کھولنے میں پریشانی نہیں تو پھر مغل روڈ پر ہی پریشانی کیوں؟
عمرارشدملک
راجوری ؍خطہ پیر پنجال کی عوام کو ہر سال تاریخی مغل روڈ کے کھولنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے اور اس بار تو اپریل کا مہینہ بھی اختتام پذیر ہونے والا ہے لیکن ابھی تک انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی سگنل نہیں آیا کہ مغل روڈ کو کب تک ٹریفک کے لئے بحال کیا جاتا گا۔ وہیں پیرپنجال کے دونوں طرف کے لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ مغل روڈ بند ہونے کی وجہ سے خانہ بدوش اور غریب مریض بشمول کینسر کے مریض بری طرح متاثر ہورہے ہیں کیونکہ خانہ بدوشوں کو اس وقت تک اپنے اپنے ڈھوکوں میں پہنچانا ہوتا ہے لیکن مغل روڈ کو بند رکھ کر انتظامیہ خانہ بدوشوں کو ہراساں کررہی ہے اور وہیں دوسری طرف غریب مریضوں کو بھی مغل روڈ کے بند رہنے سے کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ جموں کے راستے سرینگر جانے کے اخراجات برداشت کرسکے۔ وہیں میونسپلٹی راجوری کے صدر محمد عارف، پی ڈی پی لیڈر تعظیم ڈار، کانگریس لیڈر اظہر محمود، بی جے پی لیڈر سمرین خان، بی جے پی لیڈر مشتاق خان، سماجی کارکن خالق چودھری، سرپنچ افتاب مجید، سرپنچ لیاقت علی، سرپنچ ایڈوکیٹ ظہیر عباس، مولانا فاروق نعیمی، مولانا محمد حنیف رضا، بیوپار منڈل تھنہ منڈی، بیوپار منڈل سرنکوٹ، بیوپار منڈل راجوری، بیوپار منڈل درہال نے صاف طور پر کہا ہے کہ ہر سال مغل روڈ کو کھولنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے اور عوام انتظار میں رہتی ہے کہ کب مغل روڈ کو عوام کے لئے کھولا جائے گا۔ مختلف پریس بیان میں ان سب نے کہا کہ ہر سال لوگوں کو تاریخی مغل روڈ کے کھلنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے اس کے علاوہ کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علموں اور قبائلی آبادی سے خدمات انجام دینے والے راجوری پونچھ کے ملازمین مغل روڈ کے کھلنے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں جبکہ سنتھن ٹاپ، لیہہ کرگل روڈ جیسی سڑک اور جموں تا وادی کشمیر شاہراہ کو کھولا جاسکتا ہے اور وہاں تمام مشینری کا استعمال کیا جاتا ہے تو پھر مغل روڈ کے لئے الگ قانون کیوں۔ انہوں نے کہا کہ مغل روڈ کے بند رہنے سے زیادہ نقصان خانہ بدوشوں اور بیماروں کا ہوتا ہے اس لئے ان سب نے اپنے بیان میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ مغل روڈ کو عوام کے لئے کھولا جائے تاکہ بیمار اپنے علاج کے لئے کشمیر جاسکے اور خانہ بدوش جن کا راستہ ہی ہمیشہ سے یہی رہا ہے وہ بھی اپنی ڈھوکوں تک پہنچ سکے۔