سڑکوں پر ہورہے حادثات کیسے کم ہوں گے؟

0
0

سید بشارت الحسن
پونچھ، جموں

ٹریفک حادثات کی وجہ سے دنیا میں ہر سال قریب بیس لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ہر سال ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والوں کی تعداد دس ملین سے زیادہ ہے۔ وطن عزیز میں ہر سال ہزاروں اموات سڑک حادثات کی وجہ سے ہوتی ہیں جہاں ایک بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوتے ہیں۔گویا ان حادثات کی بناء پر کئی گھر تو مقفل ہو جاتے ہیں۔اس بات میںکوئی شک نہیں کہ انتظامیہ اس سلسلے میں کوشاں ہے اور جدید تکنیک کی بناء پر کئی طرح کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیںلیکن سڑک حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ بدستور جار ی ہے۔جموں وکشمیر میں کشتواڑ ضلع کے کیشواں میں پیش آئے حادثے کو کوئی بھول نہیں سکتا،مغل شاہراہ ہو یا وادی چناب یا پیر پنجال ہو ، جموں وکشمیر میں سڑک حادثات کا سلسلہ جاری ہے ۔ٹریفک قوانین کی پاسداری کیلئے جموں وکشمیر ٹریفک انتظامیہ کوشاں ہے۔ہر ایک محکمہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرر ہا ہے کہ سڑک حادثات میںکمی لائی جائے۔دراصل ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیزرفتار، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالت،گاڑی میں خرابی،اوورلوڈنگ ، ون وے کی خلاف وزری، اورٹیکنگ،سگنل توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال وغیرہ شامل ہے ۔یہ بات بخوبی عیاں ہے کہ 80 سے 90 فیصد ٹریفک حادثات غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں۔ایسے حادثات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ جب تک ہم اپنے رویوں کو درست نہیں کریں گے اس وقت ٹریفک حادثات میں کمی ممکن نہیں ہوگی۔

جہاں آج ہم جدید دنیا اور ٹیکنالوجی کے دور میں رہ رہے ہیں تو یہ کوئی مشکل بھی نہیں کہ سڑک حادثات میںکمی لائی جا سکے۔انسان سمندر کے اندر سڑکیں بنانے میںکامیاب ہوگیا۔ہوا میں جہاز اورفائٹر جیٹ چلا رہا ہے اور ہوا میں میزائلوں کو تباہ کر رہا ہے تو انسان سڑک حادثات میں کمی لانے میںبھی اپنا قلیدی کردار ادا کر سکتا ہے ۔ہمیں اپنی سطح پر سڑک حادثات میںکمی لانے کیلئے کئی اہم نقاط پر غور کرنا ہوگی۔ ہمیں لازمی طور پر گاڑیوں کا معائنہ کرناہوگا۔انتظامیہ اس سلسلے میں ناقابل استعمال گاڑیوں پر روگ لگا سکتی ہے کیونکہ بوسیدہ گاڑیاں اکثر حادثات کی وجہ بن جاتی ہیں۔گاڑیوں کی حفاظت اور اخراج کا آڈٹ ہونا چاہئے۔ٹریفک نظام کا قیام اور انتظام مکمل طور پر زمین پر نافذ العمل ہونی چاہئے ۔اسپیڈ میٹر سرٹیفیکیشن ہونا چاہئے اور اسپیڈ پر قابو پانے کیلئے جدید تکینکوں کو بروئے کار لانا چاہئے ۔گاڑیوں کے محور بوجھ کنٹرول اور خدمات پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی جانچ اور گاڑیوں کے اندراج کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے ۔ڈرائیونگ ٹیسٹ اور ڈرائیونگ لائسنس کے سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔ٹریفک حادثات میں کمی لانے کیلئے قومی شاہراہوں پرحادثے کے شکار مقامات کی نشاندہی کی جانی چاہئے اور ان بلیک سپاٹس کو ٹھیک کرنا چاہئے تاکہ حادثات کو روکا جا سکے ۔جسمانی ناخیزافراد کے لیے شاہراہوں پر پیدل چلنے کی سہولیات میسر ہونی چاہئے تاکہ ایسے لوگ بھی حادثات کے شکار نہ بنیں۔جہاں سڑکوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔وہیںگاڑیوں کی انجینئرنگ پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہئے ۔اس ضمن میں ایئربیگ ،اینٹی بریکنگ سسٹم،ٹائرز کریش ٹیسٹ وغیرہ جیسے نقاط پر توجہ دینی چاہئے ۔اس ضمن میں خصوصی طور پر ٹریفک قوانی کی پاسداری کو یقینی بنایا جانا چاہئے تاکہ قانون کی خلاف ورزی بھی نہ ہوا اور سڑک حادثات بھی نہ ہوں ۔اس سلسلے میں ایم وی ڈی کو خصوصی مہمات انجام دینا چاہئے کہ سڑک حادثات پر قابو پایا جا سکے۔

جموں وکشمیر میں سڑک حادثات کو روکنے کے سلسلے میںیوٹی انتظامیہ کوشاں ہے اور اس سلسلے میں جہاں ایم وی ڈی اپنی خدمات انجام دے رہا ہے ،وہیں ٹریفک پولیس اور جموں وکشمیر پولیس، ٹرانسپورٹ محکمہ بھی اپنا نمایاں کردار ادا کر رہا ہے ۔جموں وکشمیر میں سڑک حادثات کو روکنے اور روڈ سیفٹی کی خاطر لیفٹیننٹ گورنر نے جموں و کشمیر نے ماہ فروری میںایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی تھی جہاں تمام اسٹیک ہولڈرز کوسڑک کی حفاظت اور سڑک کی اموات کو کم کرنے کے مشترکہ مقصد کے لیے کام کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں ۔اس میٹنگ میں لیفٹیننٹ گورنر نے ڈرائیوروں کی صحت کی حالت کو جانچنے کے لیے ایک مضبوط میکانزم تیار کرنے کی ہدایات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ متعلقہ محکموں کو ہدایات کی تھیں کہ وہ کثیر الجہتی روڈ سیفٹی حکمت عملی کے لیے سڑک حادثات کا کارآمد تجزیہ کریں۔سڑک حادثات کو کم کرنے کیلئے جہاں ٹریفک اور موٹر وہیکل ڈپارٹمنٹ کی طرف سے چلائی جا رہی انفورسمنٹ سرگرمیاں قابل داد ہیں ،وہیں سڑک حادثات کو کم کرنے میں روڈ سیفٹی بیریئرس ،کریش بیریئرس ،رفتار کی حد کو کم کرنے کے اشارے بھی اپنا قلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔اس ضمن میں سماجی کارکن محمد معشوق کہتے ہیںکہ جموں و کشمیر میں اکثر سڑکیں پہاڑی علاقہ جات سے گزرتی ہیں لیکن کئی ایسے مقامات ہیں جن پر کریش بیرئرس نہ ہونے کی وجہ سے حادثات ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں دیہی علاقہ جات کی سڑکوں پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے تاکہ سڑکوں پر ہو رہے حادثات میں کمی آئے۔انہوں نے سرحدی ضلع پونچھ کے بفلیاز سرنکوٹ سے منڈی جانے والی سڑک کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس سڑک پر گاڑیوںکی آمد و رفت رہتی ہے اور یہ سڑک کئی گائوں سے گزرتی ہے اور سڑک پر کئی مقامات پر کریش بیرئرس لازمی بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمہ کو اس سڑک پر ایسے مقامات کی نشاندہی کر کے کریش؍سیفٹی بیرئیرس لگانے میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے۔

اس سلسلے میں پونچھ کی رہنے والی گریجو یشن کی طالبہ رخسارکوثر کہتی ہیںکہ سڑکوں پر خونی رقص کو روکنے کیلئے زمینی سطح پر اقدامات کرنے چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ سڑکوں پر عام مسافروں کی زندگی کو تحفظ فراہم کرنا جہاں ڈرائیور طبقہ کی ذمہ داری ہے،وہیں انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ سڑکوں پر کریش بیرئرس لگائے جائیں تاکہ سڑک حادثات نہ ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ دیہی علاقہ جات کی سڑکوں پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے کیونکہ ان سڑکوں پر اوور لوڈنگ کا سلسلہ چلتا رہتا ہے اور کوئی پوچھنے والا تک نہیں۔انہوں نے کہاکہ دیہی علاقہ جات اور بالخصوص پہاڑی علاقہ جات کی سڑکوں پر ایسے اقدامات کرنے چاہئے کہ سڑک حادثات کم سے کم ہوں۔وہیں ایک اور طالبہ تسنیم کوثر کہتی ہیں کہ جموں پونچھ شاہراہ نمبر144اے پر کئی ایسے مقامات ہیں جن پر کریش بیرئرس ہونے چاہئے تا کہ سڑک حاد ثات کی شرح کم ہو۔انہوں نے کہاکہ جموں پونچھ شاہراہ جو ہمارے گائوں سے بھی ہو کر گزرتی ہے ،اس حصے پر دلیرہ اور گرد و نواح میں کریش بیرئرس لگائے جانے چاہئے کیونکہ ماضی قریب میں بھی ان مقامات پر حادثات رونما ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر انتظامیہ کو سڑک حادثات کو کم کرنے کیلئے ایک موثر پالیسی کے ساتھ سامنے آنا چاہئے ۔قارئین اس بات میںکوئی شک نہیں کہ کسی بھی سڑک حادثے پر جہاں عام انسان دکھی ہوتا ہے،وہیں انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ جات کی افرادی قوت کو بھی ان حادثات میں ہوتے نقصان پر دکھ ہوتا ہے ۔جہاںانتظامیہ سڑک حادثات کو کم کرنے اپنا کردار ادا کر رہی ہے،وہیں ایک عام انسان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اس ضمن میںبالخصوص ڈرائیور طبقہ کو چاہئے کہ اوور لوڈنگ، اوور سپیڈ، ٹریفک قوانین کی پاسداری نہ کرناجیسے مسائل پر غور کرے۔وہیں والدین کو چاہئے کہ وہ کم عمر بچوں کو گاڑیاں چلانے کیلئے نہ دیں۔انتظامیہ کو چاہئے کہ حادثات کے مقامات کا تجزیہ کر کے ان مقامات پر کریش بیرئرس کا خصوصی اور بروقت انتظام کیا جائے تاکہ قیمتی انسانی جانیں اور ضائع نہ ہوں۔(چرخہ فیچرس)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا