جس دفعہ 370 کے تحت آسیہ ،نیلوفر اور طفیل متو کا قتل کیا گیا اس کو نیشنل کانفرنس بحال کرنا چاہتی ہے: سنیل شرما
لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍حزب اختلاف کے لیڈر سنیل کمار شرما نے الزام لگایا کہ اسمبلی میں سپیکر نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا:’جس دفعہ 370کے تحت آسیہ ، نیلوفر اور طفیل متو کا قتل کیا گیا اس کو نیشنل کانفرنس بحال کرنا چاہتی ہے جس کی ہم کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دیں گے۔‘ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
https://jkbjp.in/
انہوں نے کہاکہ اسمبلی کے سپیکر عبدالرحیم راتھر نے ایوان کے تقدس اور سالمیت کو تار تار کرکے ایک مخصوص پارٹی کے لئے ایجنٹ کی حیثیت سے کام کیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ تین روز قبل ایل جی منوج سنہا نے اسمبلی میں تقریر کی اوراب اس پر شکریہ کی تحریک پیش کرنی تھی لیکن نیشنل کانفرنس نے علیحدگی پسندی سوچ کے تحت ایوان میں غیر قانونی اور غیر آئینی قرارداد کو لایا جو ناقابل برداشت ہے۔ان کے مطابق سپیکر نیشنل کانفرنس کے ایجنٹ کی حیثیت سے ایوان میں کام کررہا ہے کیونکہ عبدالرحیم راتھر نے خود ہی کہا کہ یہ دفعہ 370کی بحالی کی قرارداد ہے۔
انہوں نے عمر عبداللہ کو چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ اگر بھارت کے آئین میں کہیںپر بھی خصوصی درجے کے الفاظ درج ہوں تو میں اسمبلی سے مستعفی ہونے کے لئے بھی تیار ہوں۔شرما نے کہاکہ دفعہ 370کی وجہ سے ہی جموں وکشمیر میں قتل عام ہوا ، کشمیری پنڈتوں اور عام شہری کا خون بہایا گیا۔اور اسی قانون کے مطابق ہزاروں افراد مارے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسی خصوصی درجے کے تحت ہی آسیہ اور نیلوفر اور طفیل متو جیسے سٹوڈنٹ کا بھی قتل ہوتا ہے اور این سی اس آرٹیکل کو دوبارہ بحال کرنا چاہتی ہے۔اپوزیشن کے لیڈر نے میڈیا کو بتایا: ’آج کا دن جموں وکشمیر کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر رقم کیا جائے گا، یہ جموں وکشمیر کی جمہوریت کا سیاہ ترین دن ہوگا‘۔
انہوں نے کہا: ’گذشتہ تین دنوں سے سپیکر جو ایوان کے کسٹوڈین ہوتے ہیں، ایک خاص پارٹی نیشنل کانفرنس کے سپیکر بن کر مارشل لا نافذ کرنا چاہتے ہیں اور اپوزیشن کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا: ’جو بھی کارروائی اسمبلی میں ہوئی ہم اس کو غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائی مانتے ہیں‘۔مسٹر شرما نے کہا کہ سپیکر نے پارٹی کی طرف سے پیش کئے جانے والے قرار داد کو ڈرافٹ کیا اور پھر اس کو غیر آئینی طور پر منظور کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قرار داد کو واپس لیا جائے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ دفعہ370 اب ایک تاریخ بن گیا ہے اس پر کوئی بحث نہیں ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا: ’اسمبلی پارلیمنٹ اور عدالت عظمیٰ سے بالاتر نہیں ہے اس میں لوگوں کے حقوق خاص طور پر ترقی کے پر بات ہونی چاہئے جبکہ اس میں جان بوجھ کر غیر قانونی کارروائیاں ہو رہی ہیں‘۔