سپریم کورٹ نے کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کی عرضی خارج کی

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ گرفتار عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے کنوینر اروند کیجریوال کو وزیراعلی کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت دینے کی مانگ سے متعلق ایک درخواست کو پیر کو خارج کر دیا۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے درخواست پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا مطالبہ کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔ بنچ نے کہا، "قانونی اختیار کیا ہے؟ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اگر چاہتے ہیں تو انہیں کارروائی کرنے دیں، لیکن وہ اس معاملے میں مداخلت کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں۔”سپریم کورٹ نے یہ بھی بتایا کہ عرضی گزار کانت بھاٹی وہ نہیں جنہوں نے اس معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔
دہلی ہائی کورٹ نے 10 اپریل کو اس معاملے میں سندیپ کمار کی مفاد عامی کی عرضی کو 50,000 روپے کے جرمانے کے ساتھ یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ یہ عرضی ‘پبلسٹی’ کے لیے دائر کی گئی تھی۔ عرضی گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 239AA (4)، 167 (B) اور (C) کے تحت عدالتی حراست میں رہنے کی وجہ سے مسٹر کیجریوال چیف منسٹر کے طور پر اپنی آئینی ذمہ داریوں اور کاموں کو نبھانے کے قابل نہیں ہیں۔ اس لئے اب وہ اس پوسٹ پر نہیں رہ سکتے ہیں۔
28 مارچ کو ہائی کورٹ نے مسٹر کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی سرجیت سنگھ یادو کی درخواست کو بھی خارج کر دیا تھا۔اس سے پہلے 4 اپریل کو اسی ہائی کورٹ نے وشنو گپتا کی اسی طرح کی ایک اور عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 10 مئی کو مسٹر کیجریوال کو یکم جون تک انتخابی مہم کے لیے عبوری ضمانت دے دی۔ انہیں 2 جون کو تہاڑ جیل انتظامیہ کے سامنے خودسپردگی کی ہدایت دی گئی ہے۔
مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی نے کجریوال کو کئی بار پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا اور جب وہ اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو انہیں 21 مارچ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ای ڈی نے مسٹر کیجریوال پر دہلی ایکسائز پالیسی 2021-22 (جو بعد میں تنازعہ کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی) کے ذریعے کروڑوں روپے غیر قانونی طور پر حاصل کرنے اور ایک اہم سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس کے نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے ایک فوجداری مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست 2022 کو منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا تھا۔ ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران، دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ سسودیا، راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ اور دیگر نے غیر قانونی کمائی جمع کرنے کے لئے "سازش” رچی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو اے اے پی کے رکن پارلیمنٹ مسٹر سنگھ کو راحت دی تھی۔ انہیں ضمانت دینے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ نے متعلقہ خصوصی عدالت کو ضمانت کی شرائط طے کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے پیش نظر، راؤز ایونیو میں واقع کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے 3 اپریل کو انہیں تہاڑ جیل سے مشروط رہائی کا حکم دیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا