یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے آسام میں غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق شہریت قانون کی دفعہ 6اے کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے جمعرات کو مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ 1971 کے بعد غیر قانونی امیگریشن کے بارے میں دستیاب موجودہ ڈیٹا پیش کرے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سوریہ کانت، ایم ایم سندریش، جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے مغربی بنگال سے بھی غیر قانونی امیگریشن پر اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔سیکشن 6اے کی طرف رجوع کرتے ہوئے بنچ نے کہاکہ ’’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت ناقابل تسخیر سرحد کو یقینی بنانے کے لیے کیا کر رہی ہے۔ حکومت کیا انتظامی اقدامات کر رہی ہے کہ سرحد ناقابل تسخیر ہو جائے؟ سرحد پر کس حد تک باڑ لگائی گئی ہے؟”بنچ نے مرکز کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے 1971 کے بعد غیر قانونی امیگریشن پر حکومت کے پاس دستیاب ڈیٹا کے بارے میں پوچھا۔درخواست گزاروں کی اس دلیل کے پیش نظر کہ جو آسام کے ساتھ کیا گیا وہ مغربی بنگال کے ساتھ نہیں کیا گیا، مسٹر مہتا نے کہا کہ میرے خیال میں بنگلہ دیش کے معاملے میں ان کی (غیر قانونی تارکین وطن) کی زبان، کھانے کی عادات کی مماثلت، لباس وغیرہ کی وجہ سے وہ آسانی سے گھل مل جاتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کوئی ہنگامہ یا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس سے حکومت کو کارروائی کرنے کا جواز ملے۔بنچ نے کہا کہ’’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ نے مغربی بنگال کو شہریت دینے سے خارج کرنے کی کیا وجہ تھی‘‘۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ انہیں اس کی اجازت دینی چاہیے تھی۔ ’’ہم نے مغربی بنگال کو یہ ماننے کے لیے اکیلا کیوں چھوڑ دیا کہ یہ مسئلہ بنگال کا نہیں آسام کا ہے؟‘‘بنچ نے کہا کہ وہ جاننا چاہتی ہے کہ 1971 کے بعد غیر قانونی نقل مکانی کی حد کیا تھی اور حکومت مغربی بنگال میں کیا کر رہی ہے۔بنچ نے مسٹر مہتا سے پوچھاکہ "ہم حکومت ہند سے ایک بیان چاہتے ہیں اور ہوم سکریٹری کو اس پر اپنا ذہن بنانے دیں۔ "حکومت سرحد پر باڑ لگانے کے بارے میں کیا کر رہی ہے؟” بنچ نے پوچھا کہ جب مغربی بنگال بنگلہ دیش کے ساتھ نسبتاً بڑی سرحد رکھتا ہے تو آپ نے آسام کو الگ کیوں کیا اور بنگلہ دیش سے آنے والے تارکین وطن کو مغربی بنگال میں شہریت کیوں نہیں دی گئی؟ اس کی اجازت صرف آسام کے لیے کیوں دی گئی؟ کیا ہمارے پاس یہ بتانے کے لیے کوئی ڈیٹا ہے؟ کیا مغربی بنگال میں غیر قانونی نقل مکانی انتہائی کم تھی؟ کیا اسی لیے چھوڑ دیا گیا؟‘‘آسام میں کم از کم 17 درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق شہریت ایکٹ کی دفعہ 6اے کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔آسام معاہدے کے تحت آنے والے لوگوں کی شہریت سے نمٹنے کے لیے سیکشن 6اے کو شہریت ایکٹ میں ایک خصوصی شق کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔