’سوچ سمجھ کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیجئے‘

0
0

اے ،بی اور سی ٹیمیں مسلمانوں کیخلاف بھاجپا کی زہرافشائی پر خاموش کیوں: عمر عبداللہ
یواین آئی

سری نگر؍؍جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے منگل کے روز کہاکہ بی جے پی لیڈران مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی پر اتر آئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کے خلاف سخت بیان بازی کے باوجود بھی اپنی پارٹی، پیپلز کانفرنس اور پروگریسیو آزاد پارٹی کے لیڈران نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔عمر عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنیوالے انتخابات میں سوچ سمجھ کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرے۔موصوف ان باتوں کا اظہار اوڑی اور سنگرامہ میں چناوی جلسوں سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ جموںو کشمیر اس وقت نازک دور سے گزر رہاہے، آج ہمارے وجود کو خطرہ لاحق ہے، آج یہاں نشیلی ادویات اور شراب کی دکانیں عام کی جارہی ہیں جبکہ مختلف حربے اپنا کر لوگوں کو زمینوں سے بے دخل کیا جارہاہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے مذہب پر روز حملے ہورہے ہیں، کہیں یکساں سول کوڈ کی بات ہوتی ہے تو کہیں سجدہ کرتے ہوئے ایک نمازی کو لاتیں ماری جاری ہیں، مسلمانوں کو نیچا دکھانے کیلئے بار بار طعنے دیئے جارہے ہیں اور ہمارے جذبات کیساتھ کھلواڑ کیا جارہاہے اور یہ سب کچھ بھاجپا اپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے کررہی ہے۔
عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ بھاجپا کی مدد سے یہاں الیکشن لڑنے اْترے سیب، بیٹ بال اور بالٹین والوں کو اس سب کا جواب دینا ہی ہوگاکہ وہ مسلمانوں کیخلاف بی جے پی کے اس ناروا سلوک کیخلاف آواز کیوں نہیں اْٹھا رہے ہیں؟ کیا یہ لوگ بھاجپا کے احسانوں تلے اتنے دبے ہیں کہ انہیں گجرات میں تراویح ادا کررہے ہیں بچوں کو لہو لہان کیا جانا نظر نہیں آرہا ہے؟۔ان کے مطابق کیا ان پر بھاجپا کے اتنے احسان ہیں کہ یہ لوگ وزیراعظم سمیت بھاجپا کے لیڈران کی وہ تقریریں نہیں سْن پاتے ہیں کہ جن میں ہندئوں کو ڈرایا جارہاہے کہ مسلمان ہندو خواتین کے زیور لے کر جائیںگے؟آخر یہ سیب والے، بیٹ بال والے اور بالٹین والے بھاجپا کیخلاف لب کشائی کرنے سے اجتناب کیوں کررہے ہیں؟
نہوں نے کہا کہ اوڑی کیساتھ جو ناانصافی ہوئی، جب یہاں آر پار ٹرید بند کیا گیا، جب یہاں بارڈر ٹورازم بند ہوا، کیا اْس وقت اس سیب والے نے بات کی؟ یہ تو خود کو وزیر اعظم کا چھوٹا بھائی جتلاتا ہے ، کیا یہ اْس وقت اپنے بڑھے بھائی کیساتھ بات کرکے اوڑی کے لوگوںکو راحت نہیںپہنچا سکتا تھا؟۔عمر عبداللہ نے کہا کہ آج یہ کس منہ سے آپ سے ووٹ مانگ رہا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ قلم دوات کا جو دوسرا اْمیدوار یہاں کھڑا ہوا ہے ، وہ بحیثیت راجیہ سبھا ممبر ہر اْس دن غیر حاضر رہا جب بھاجپا کی کسی بل کیخلاف ووٹ ڈالنا تھا۔ کپڑے پھاڑنے اور ڈرامہ کرنے سے کچھ حاصل نہیںہوگا، کیا کپڑے پھاڑنے سے یہاں بجلی آئیگی؟
انہوں نے کہا کہ کیا کپڑے پھاڑنے سے کسی کا روزگار ملے گا؟ موصوف سے پوچھئے کہ کپڑے پھاڑنے کے علاوہ انہوں نے کیاکیا؟ کیا انہوں نے نائب صدر کے انتخاب اور بھاجپا کی سہ طلاق جیسی بلوں کیخلاف ووٹ ڈالے؟ عمر عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنیوالے انتخابات میں سوچ سمجھ کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا