سنسکرت، ثقافت کی شناخت اور ترقی کی بنیاد : مرمو

0
0

کہاجامع اور برمبنی شمولیت ترقی کسی بھی حساس معاشرے کی پہچان ہوتی ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے سنسکرت زبان کو ملک کی ثقافت کی شناخت اور اسے فروغ دینے والی زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ زبان ملک کی ترقی کی بنیادبھی ہے۔صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج نئی دلی میں شری لال بہادر شاستری نیشنل سنسکرت یونیورسٹی کے پہلے تقسیم اسناد کے جلسے میں شرکت کی اور اس سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ سنسکرت زبان کی قواعد اور گرامر اس زبان کو ایک لاجواب اور بے مثال سائنسی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ یہ انسانی مہارت کی ایک منفرد حصولیابی ہے اور ہمیں اس بات پر فخربھی ہونا چاہیے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ گرو یا آچاریہ کو سنسکرت پر مبنی تعلیمی نظام میں سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ شری لال بہادر شاستری نیشنل سنسکرت یونیورسٹی کے طلبا اس روایت پر عمل کریں گے اور اپنے اساتذہ کے تئیں تشکر اور ممنونیت کے ساتھ پیش رفت کریں گے۔ اور اساتذہ بھی طلبا کو زندگی بھر ترغیب فراہم کرتے رہیں گے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ عقلمند لوگ اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے بہترین چیزوں کو قبول کرتے ہیں۔ بے وقوف لوگ دوسروں کے مشورے سے کسی چیز کو اپناتے یا مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کی کہ ہماری روایات میں جو بھی سائنسی اور مفید ہے اسے قبول کریں اور جو بھی دقیانوسی، غیر منصفانہ اور بیکار ہو اسے مسترد کریں۔ضمیر کو ہمیشہ بیدار رکھنا چاہیے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا تصور ہے کہ ہمارے نوجوان ہندوستانی روایات پر یقین کرتے ہوئے 21ویں صدی کی دنیا میں اپنا صحیح مقام بنائیں۔ ہمارے ملک میں اقدار ، مذہبی اخلاقیات، خدمت خلق اور تمام تر بھلائی جیسی زندگی کی اقدار پر مبنی تعلیم کو صرف ترقی کی شکل میں ہی معنی خیز سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہمیشہ دوسروں کی بھلائی میں لگے رہتے ہیں ان کے لیے اس دنیا میں کچھ حاصل کرنا مشکل نہیں ہوتا۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ جامع اور برمبنی شمولیت ترقی کسی بھی حساس معاشرے کی پہچان ہوتی ہے۔ انہوں نے شری لال بہادر شاستری نیشنل سنسکرت یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے مزید مواقع فراہم کریں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا