سماجی برائیوں کو ختم کرنے کے لیے علماء کرام اور سماجی شخصیات کی

0
0

آپس میں مشاورت وقت کی اہم ضرورت۔ مولانا ریاض احمد رضوی
ایم شفیع رضوی
مہور شجرو؍؍معاشرے میں بڑھتی ہوئی برائیوں نفرتوں رنجشوں کو سماج میں سے ختم کرنے کے لیے علماء کرام نے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اسی کڑی کے تناظر میں نماز جمعہ کے موقع پر جامع مسجد شریف شجرو مہور میں حضرت مولانا عبدالرحمن کی زیر صدارت ایک مجلس کا انعقاد کیا گیا جس میں علماء کرام اور معزز اشخاص نے شمولیت فرمائی اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ریاض احمد رضوی چیئرمین پیام رضا سوسائٹی و بانی آل انڈیا دبستان گجر بکروال فاؤنڈیشن نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ موجودہ پرفتن دور میں ہمارے مسلم معاشرے میں دن بدن برائیوں عروج پکڑ رہی ہیں جو ایک نہایت ہی لمحہ فکریہ ہے جس پر سماج کے پڑھے لکھے سنجیدہ اشخاص کو غور و فکر کرنے کی سخت ضرورت ہے اور وقت کا یہ تقاضا ہے کہ سماج کے پڑھے لکھے سماجی کارکنان اور علماء کرام کی آپس میں مشاورت ضروری ہے اور ان تمام برائیوں کے خاتمے کے لیے عام لوگوں میں اور علماء کرام میں مشاورت وقت کی ضرورت بن چکی ہے اس وقت معاشرے کی نوجوان نسل برائیوں کے دلدل میں پھنس چکی ہے شراب نوشی اور دیگر نشہ اور اشیاء کا استعمال نوجوان نسل میں بڑھتا جا رہا ہے شادی بیاہ کے مواقعوں پر بھی شادیوں میں غیر شرعی رسمیں عروج پکڑ رہی ہیں نوجوان نسل مصنوعی محبت کے جال میں بھی پھنستی جا رہی ہے جس کی وجہ سے موجودہ دور کی نوجوان نسل کبیرہ گناہ زنا کی طرف مائل ہو رہی ہے لڑکے اور لڑکیوں کی زندگیاں تباہ و برباد ہو رہی ہیں اور مصنوعی محبت کا منفی نتیجہ یہ ہے کہ آئے روز سننے میں اتا ہے کہ کہیں لڑکی نے خود کشی کر لی اور کہیں لڑکے نے خودکشی کر لی اپنی مصنوعی محبت میں ناکام ہونے کی وجہ سے ان تمام برائیوں کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موجودہ دور کی نوجوان نسل دینی تعلیمات سے دور ہے موبائل فون کہ اس دور میں جہاں موبائل کے مثبت اثرات ظاہر ہوئے ہیں ۔ان سے کہیں گنا زیادہ معاشرے کی نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتبت ہوئے ہیں رضوی موصوف نے کہا کہ جہاں تک ممکن ہو پائے تو اپنے چھوٹے بچوں کو موبائل فون سے دور رکھا جائے اور والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں سے کچھ وقت نکال کر ہر روز اپنے بچوں کو دینی تعلیمات سے اراستہ کریں اپنے بچوں کو تعلیمات رسول? کا درس دیں تاکہ ہماری انے والی نسلیں برائیوں سے بچ سکیں نوجوان نسل میں برائیوں کا رجحان والدین کی اولاد کے تئیں بے رخی اور بتوجہی کا سبب بھی ہے بچوں کو دینی تعلیم سے اراستہ کرنے ہی سے ہمارے گھروں میں ہمارے معاشرے میں خوشحالی اپسی اتفاق اتحاد اور بھائی چارہ قائم ہو سکے گا بچوں کے اخلاق اور کردار سنور سکیں گے بچوں کے اچھے اخلاق اور کردار تعلیمات رسولؐ سے ہی ممکن ہو پائے گا موجودہ پرفتن دور میں کچھ لوگ دینی تعلیم سے دور رہنے کی وجہ سے جائز اور ناجائز حلال اور حرام میں کوئی تمیز نہیں کر پا رہے ہیں لہٰذا معاشرے میں بڑھتی ہوئی تمام سماجی برائیوں کے خاتمہ کے لیے علماء کرام ائمہ مساجد اور سماج میں اثر رسوخ رکھنے والے سماجی شخصیات کی آپس میں مشاورت نہایت ہی ضروری ہے کیونکہ جب تک علماء کرام اور عوام میں اتحاد اور مشاورت نہیں ہوگی تب تک کوئی بھی کام ممکن نہیں ہے علماء کرام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے علم کے مطابق عوام تک قران و احادیث کا پیغام پہنچاتے رہیں کہیں نا کہیں علماء کرام اپنا فرض ادا کر رہے ہیں لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ جو لوگ قرآن و حدیث کے منکر ہیں وہ اپنے گناہوں پر شرمندہ ہونے کے بجائے علماء کرام کو تنقید اور گالیاں کا نشانہ بناتے ہیں اس موقع پر شمولیت کرنے والے علماء کرام میں حضرت مولانا حافظ محمد زمورد چشتی , حافظ محمد عارف رضار , الحاج ڈاکٹر حفیظ اللہ صدر دارالعلوم فیضان اعلی حضرت شجروع , الحاج محمد فرید , الحاج محمد شفیع وغیرہ دیگر لوگوں نے بھی شمولیت فرمائی

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا