سماجی انصاف، ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری سمیت دیگر اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کے کھیل کو سمجھنا ہوگا: مولانا سجاد نعمانی

0
0

لکھنؤ، //رام مندر پران پرتشٹھا میں جس طرح سے چاروں شنکر اچاریہ کو نظر انداز کرکے افتتاح کیا گیا، ملک کے عوام کو ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے مسئلہ سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ یہ دعوی ممتاز عالم دین مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے آج یہاں جاری ایک بیان جاری میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منڈل کمیشن کے سامنے کمنڈل کی سیاست کرکے 2024 کے عام انتخابات میں فائدہ اٹھانے کی چال ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ مسجد اور مندر کا نہیں بلکہ سیاست کا ہے۔ سابق وزیر اعظم وی پی سنگھ نے انتخابات میں اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لیے او بی سی ریزرویشن کارڈ کا داؤں کھیلا تھا۔ وی پی سنگھ نے منڈل کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرکے ملک کی سیاست میں ہلچل مچا دی تھی۔ او بی سی کمیونٹی کو 27 فیصد ریزرویشن ملا، جس کا دور رس اثر یہ ہوتا کہ ان کی شراکت داری تعلیم اور نوکریوں میں یقینی ہو جاتی۔
مولانا سجاد نعمانی نے دعوی کیا کہ سنگھ پریوار ایسے ہی لوگوں کو استعمال کر رہا تھا جب کہ کبھی بھی انہیں عزت اور حقوق نہیں دیے گئے تھے۔ منڈل کمیشن کے نفاذ سے او بی سی طبقہ تعلیم اور روزگار کی طرف آگے بڑھتا نتیجتاً ان میں بیداری پیدا ہوتی اور وہ کسی کے بہکاوے میں نہیں آتے۔ اس لیے آر ایس ایس نے ملک کے سامنے ریزرویشن کی مخالفت کرنے کے بجائے رام مندر تحریک شروع کرکے منڈل کمیشن کے دھار کو کند کر دیا۔
بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی نے اطلاعات و نشریات وزارت میں بیٹھے سنگھی ذہنیت کے لوگوں کے ذریعے میڈیا کو مینیج کیا۔ جس وجہ سے رام مندر تحریک کو کافی کوریج ملی اور ملک کا ایجنڈا بدل گیا۔ اب ملک کے سامنے مسجد اور مندر کا مسئلہ آ گیا ہے۔ 22 جنوری کو پران پرتشٹھا کا افتتاح کر جس طرح سے قومی موضوع بنایا گیا، اسی طرز پر تھا۔ بہار میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ریاست کی کل آبادی میں او بی سی کمیونٹی کا حصہ 63 فیصد ہے۔ اس سے ملک میں آواز اٹھنے لگی کہ تمام ریاستوں میں ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہئے۔ انڈیا الائنس نے بھی اس مسئلے کو زور شور سے اٹھایا۔
مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ راہل گاندھی اور ملک ارجن کھڑگے نے بھی اس مسئلے کو زور دے کر اٹھایا۔ موجودہ حکومت کو خطرہ محسوس ہوا کہ اگر پورے ملک میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرائی گئی تو یقیناً اقتدار کی تبدیلی ہوگی۔ اس لیے منڈل کمیشن کے جواب میں کمنڈل کی سیاست دہرائی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ مذہبی عقائد کو نظر انداز کرتے ہوئے پران پرتشٹھا کا اہتمام کیا گیا۔ چاروں شنکراچاریہ نے بھی کہا تھا کہ جب تک رام مندر کی تعمیر مکمل نہیں ہو جاتی، اس کی پران پرتشٹھا نہیں ہو سکتی۔ لیکن ان کو بھی درکنار کر دیا گیا۔ جلد بازی میں رام مندر کی پران پرتشٹھا کا یہی مقصد ہے کہ عوام کی توجہ ذات پات پر مبنی مردم شُماری سے ہٹا کر مذہب کی طرف کرنا۔
مولانا نعمانی نے کہا کہ میں اپوزیشن جماعتوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ یہ باتیں عوام کے سامنے کھل کر کیوں نہیں کرتے؟ اگر یہ باتیں عوام کے درمیان کہی جائیں تو عوام سنجیدگی سے سمجھے گی کیونکہ او بی سی سماج ملک کی سیاست میں فیصلہ کن رول ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں راہل گاندھی، ملک ارجن کھڑگے، نتیش کمار، لالو پرساد یادو اور اکھلیش یادو سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ لوگ ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری، جمہوریت کی بحالی، سماجی انصاف اور سیکولرازم کے مسائل کو اپنائیں۔ کمنڈل کے جواب میں منڈل کو آگے بڑھانا ہو گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اپوزیشن سیاسی سطح پر کبھی کامیابی حاصل نہیں کر سکتی۔ ہندوتوا کے علمبرداروں اور چاروں شنکراچاروں کے درمیان اتنا گہرا اختلاف ہوگا، کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ واضح نشانی ہے کہ مستقبل میں تبدیلی ہونے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو کھل کر مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، بدھسٹوں، دلتوں اور قبائلیوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔ صرف لفظ اقلیت کہنے سے کام نہیں چلنے والا۔ ملک کے کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے مسائل پر بولنا ہوگا۔ مولانا نعمانی نے کہا کہ ان تمام طبقوں کے لوگوں سے کیمرہ کے سامنے اور کمرے کے پیچھے کھلے عام ملاقات کرنے سے نہ ہچکچائیں، تبھی ملک کی عوام آپ لوگوں کو اقتدار میں لائےگی۔ کرناٹک اور تلنگانہ میں بہتر کارکردگی رہی۔ 2024 کے انتخابات میں انڈیا الائنس الیکشن لڑے نہ کہ کانگریس یا سماج وادی یا کوئی دوسری پارٹی لڑے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا الائنس فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف صرف ایک امیدوار کا اعلان کرے۔ اتر پردیش کے گھوسی ضمنی انتخاب میں سماج وادی پارٹی نے اپنے امیدوار کا اعلان کیا اور اسے الائنس کی حمایت حاصل تھی۔ اس کی کامیاب مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔
مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ اگر آپ ملک کے جمہوری نظام کو بچانا چاہتے ہیں تو سنجیدگی سے سوچیں اور الائنس کے کلچر کو مضبوطی سے نبھائیں۔ ہر سیٹ پر صرف ایک ہی امیدوار کا اعلان کریں، تبھی آپ کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کا موقع ملے گا۔ عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری سے نجات دلانے کا وعدہ کریں۔ تعلیم اور صحت کے شعبے کو بہتر بنانےکا اعلان کریں۔ سماج کے محروم طبقات کو حقوق فراہم کرائیں، تبھی ہندوستان مضبوط ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا