سلمان نے سی بی آئی تحقیقات کی مانگ سے

0
0

متعلق درخواست سے نام ہٹانے کی اپیل کی
یواین آئی

ممبئی؍؍بالی ووڈ اداکار سلمان خان نے ممبئی میں اپنی رہائش گاہ پر ہوئی فائرنگ کے واقعہ سے متعلق ایک ملزم کی حراست میں موت کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے تحقیقات کرائے جانے کی مانگ سے متعلق درخواست میں اپنا نام ہٹانے کی اپیل کی ہے۔
جسٹس این آر بورکر اور جسٹس سومشیکھر سندریسن کی تعطیلاتی بنچ کے سامنے درخواست کی سماعت کے دوران، اداکار کے وکیل آباد پونڈا نے ملزم انوج تھاپن کی ماں ریتا دیوی کی طرف سے سی بی ا?ئی جانچ کی مانگ کے حوالے سے دائر درخواست میں مدعا علیہ کے طور پر اداکار کا نام ہٹانے کا مطالبہ کیا۔تھاپن کی لاش ممبئی کرائم برانچ کے لاک اپ میں لٹکی ہوئی ملی تھی جہاں اسے رکھا گیا تھا۔ ریتا دیوی نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے کو حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس سے اس کی موت ہوگئی۔
متعلقہ کیس میں بحث کے دوران پونڈا نے دعویٰ کیا کہ سلمان کے خلاف کوئی الزام نہیں تھا، پھر بھی درخواست میں ان کا نام شامل کرکے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ (سلمان) ملزم کی حراست میں موت کے ذمہ دار تھے۔دوسری جانب ریتا دیوی کے وکیل نے کہا کہ وہ اداکار کے خلاف کوئی ہدایت نہیں چاہتے اور مدعا علیہ کے طورپران کا نام ہٹانے پر متفق ہیں۔ عدالت نے ریتا دیوی سے ریاستی سی آئی ڈی کو مدعا علیہ کے طورپر جوڑنے کے لئے کہا کیونکہ وہ حراست میں موت کی تحقیقات کر رہی ہے۔
پولیس نے کہا کہ ہائی کورٹ کی 15 مئی کی ہدایت کے مطابق اس تھانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو محفوظ کر لیا گیا ہے جہاں تھاپن کو رکھا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی تھانے اور متعلقہ پولیس افسران کے کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) کو بھی محفوظ کیا گیا ہے۔عدالت نے تھاپن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بارے میں بھی ریاستی حکومت سے سوال کیا تھا اور کہا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تھاپن کی گردن پر زخم کے نشان کی تصویر شامل نہیں کی گئی۔ یہ بھی پوچھا کہ کیا کوئی اور چوٹ کے نشانات تھے؟
تھاپن کی لاش یکم مئی کو کرافرڈ مارکیٹ میں کرائم برانچ لاک اپ کے ٹوائلٹ میں لٹکی ہوئی ملی تھی۔پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس نے اس کے لیے بیڈ شیٹ کا استعمال کیا۔ عدالت نے کہا کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تھاپن کی موت دم گھٹنے سے ہوئی۔جسٹس بورکر نے تبصرہ کیا کہ یہ گلا گھونٹنے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد ریاستی حکومت کے وکیل جیش یاگنک نے بنچ کو ایک ضمنی رپورٹ دکھائی جس میں تھاپن کے جسم پر چوٹ کے نشانات کا ذکر تھا۔ یاگنک نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ نامکمل نہیں تھی۔
ججز نے استغاثہ سے کہا کہ وہ متوفی کی والدہ کو رپورٹ پڑھنے کی اجازت دے۔ عدالت کے سوال پر یاگنک نے کہا کہ ایک مجسٹریٹ مبینہ حراست میں موت کی تحقیقات کر رہے ہیں اور تحقیقات ابھی جاری ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا