سفر حج کی بد انتظامی اور مہنگا ہونے کا ایک بڑا ریکارڈ قائم ہوا: حافظ نوشاد احمد اعظمی کا الزام

0
0

نئی دہلی،9جولائی (یو ین آئی)حج 2023 میں بدنظمی کا الزام لگاتے ہوئے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے کہا کہ سفر حج کی بد انتظامی اور حج مہنگا ہونے کا ایک بڑا ریکارڈ قائم ہواہےجسے عازمین حج اورملک کےمسلمان بھول نہیں پائیں گے۔
انہوں نے ملک کے عازمین حج کے بنیادی نمائندے صوبائی حج کمیٹیوں کے چیئرمین کو تفصیلی خط لکھ کرکہاکہ حج 2023 کے لیے وزارت حج کی غیر سنجیدگی اور لاپرواہی اور برسوں سے رائج سفر حج کی قدیمی روایت کو ترک کرکے من مانے فیصلہ کرنا حج مہنگا ہونے کےساتھ ساتھ مکہ اور مدینہ میں بھی عازمین حج کو بڑی پریشانیوں سے دو چار ہونا پڑا۔اس سلسلے میں حج 2024 میں یہ بدانتظامی نہ ہواس کے لیے ابھی سےحافظ نوشاد احمد اعظمی نے سنجیدگی دکھاتے ہوئے خط لکھا ہے۔
مسٹر اعظمی نے خط میں لکھا ہے کہ جس سفر حج کا کام قدیمی روایت کے مطابق 9 سے 10 ماہ پہلے شروع ہوجاتا تھا اسے سفر حج شروع ہونے سے 4 ماہ پہلے شروع کیاگیا اور اس کی وجہ سے اور محکموں کو اپنی ذمہ داری نبھانے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور جیسے تیسے اس سفر کے انتظام کے ساتھ پوری طرح کھلواڑ کیاگیا۔انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ کم سے کم 4 ماہ پہلے قرعہ اندازی کا عمل ہوجاناچاہیے تھا جس سے ایئرلائنسوں کے ساتھ اپنی شرطوں پہ ٹینڈرنگ ہوسکتی تھی مگر ایسا نہ کرکے ایک ڈیڑھ ماہ پہلے ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیاگیا جس سے حیدرآباد ،بنگلور، ممبئی کو چھوڑ کر بقیہ 17 امبارگیشن پوائنٹ سے جانے والے عازمین کا کرایہ زیادہ ہی نہیں بہت زیادہ تھا حیرت کی بات یہ ہے کہ ممبئی سے سعودی ایئرلائنس کا کرایہ 53 ہزار روپیہ رہا اور وہیں دہلی سے 93 ہزار اور لکھنو سے 1 لاکھ 8 ہزار اور کولکاتا سے 1لاکھ 24 ہزار روپیے رہا جبکہ ان چاروں جگہوں سے سعودی ایئرلائنس کے ذریعہ خدمات لی گئیں۔ سفر حج کی نوڈل ایجنسی نے پوری طرح غیر ذمہ داری سے کام کیا اور کرایہ کے مد میں ملک کے عازمین کا کروڑوں نہیں اربوں روپیے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔
معلم فیس سعودی حکومت کا معاملہ ہے مگر نوڈل ایجنسی سنجیدگی دکھاتی تو امبیسڈر کے ذریعہ وفد بھیج کر معلم فیس کم کرنے کا مطالبہ کرتی مگر اس کو بھی جوں کا توں حاجیوں پر لاد دیاگیا ۔رہائش کے سلسلے میں بھی قدیمی روایت کے مطابق 4 ماہ پہلے یہ کام شروع ہوتا تو مدینہ اور مکہ میں بھی ہمیں اچھے مکان اور کچھ سستے بھی مل سکتے تھے مگر قونصلیٹ کو اتنا کم وقت دیاگیا کہ وہ ایک لاکھ 40 ہزار مکہ میں رہائشی مکان کی شاید چیکنگ بھی نہیں کرسکا ہوگا جس کی وجہ سے عازمین حج کو ہرطرح کی وہاں پریشانیاں لاحق ہوئیں۔
مسٹر اعظمی نے خط میں یہ لکھا ہے کہ حج 2024 میں جانے والے عازمین حج کو مالی ،جسمانی اور ذہنی پریشانی سے بچانے کےلیے ابھی سے ہمیں وزیر اور وزارت کو تحریری طور پر اپنی تجویز بھیج دینی چاہیے۔ اس کے لیے مسٹر اعظمی نے تجویز بھی لکھتے ہوئے کہا کہ (1) حج 2024 کا ایکشن پلانٹ اگست سے لےکر 15 ستمبر حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ جاری کردیا جائے۔(2)حج فارم پہلی اکتوبر سے لے کر 15 اکتوبر تک نیٹ پر دستیاب کرادیاجائے (3) سفر حج شروع ہونے سے 4 ماہ پہلے قرعہ اندازی کا کام مکمل کرلیا جائے (4) امبارگیشن پوائنٹ میں کوئی متبادل نہ دے کر 2018 کی طرح اسٹیٹ وائز اور ضلع وائز بٹوارا کیاجائے جس سے امبارگیشن پوائنٹ میں تعداد اور نمبر زیادہ ہوں گے تو کرایہ میں کمی کے علاوہ عازمین حج کو کنفیوزن اور پریشانی سے بھی بچایا جاسکے گا (5) حج فلائٹ شروع ہونے سے پہلے کم سے کم ساڑے 3 ماہ پہلے گلوبل ٹینڈرکے ذریعہ عازمین کا کرایہ طے کیا جائے ۔ (6) معلم فیس کم کرنے کےلیے سعودی وزارت سے وزارتی سطح سے خط وکتابت کی جائے اور ایک اعلیٰ سطحی وفد اس سلسلے میں سعودی عرب بھیج کر وہاں کی وزارت سے فیس کم کرنے کی درخواست کی جائے۔ (7)حج شروع ہونے سے 4 ماہ پہلے قدیمی روایت کے مطابق اسٹیٹ حج کمیٹی سے BSTاور BSC بھیج کر رہائشی انتظام پورا کرالیا جائے۔ رہائشی کیٹیگری میں عزیزیہ کے ساتھ ساتھ گرین کی بھی رکھی جائے۔(8) 21 سوریال حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ جو عازمین کو دیے جاتے تھے وہ روایت ہرقیمت پر برقرار رہنی چاہیے ۔ (9) امبارگیشن پوائنٹ بدلنے کا اختیار خاص اور اہم معاملوں میں حج کمیٹی آف انڈیا کو ہونا چاہیے چوں کہ بہت سے عازمین کا غلطی سے بٹن دب جاتا ہے اور بہت سے عازمین اپنے رشتہ دار کےساتھ دوسرے امبارگیشن پوائنٹ سے جانا چاہتے ہیں عازمین کی سہولت کے لیے حساس معاملہ میں حج کمیٹی کوامبارگیشن پوائنٹ چینج کرنے کا اختیار ہونا چاہیے (10) سپریم کورٹ کے ذریعہ 2012.13 میں صرف 8 سو کاٹہ صدر جمہوریہ نائب صدر جمہوریہ وزارت اور حج کمیٹی کو دیا گیا تھا جس سے حج کمیٹی آف انڈیا کی ممبران کی فیملی یا اسٹیٹ حج کمیٹی کے چیئرمین کی فیملی یا حج کمیٹی کے ملازمین کی فیملی یااور لوگ جانا چاہیں تو اس کوٹہ کے ذریعہ چلے جاتے تھے یہ کوٹہ 2023 میں ختم کیا گیا ہے جسے پھر سے بحال کرنا چاہیے (11) قدیمی روایت کے مطابق 5 سو ایسے خواتین کا کوٹہ محرم کے نام سے محفوظ رہتا تھا تو ان کو بعد میں پتہ چلتا کہ ان کا کوئی رشتہ دار کوئی حج کو جارہاہے تو ان کے ساتھ یہ سیٹ انھیں دے دی جاتی تھی اسے بھی 2023 میں ختم کردیا گیا ہے اسے بھی 2024 کےلیے بحال ہونا چاہیے (12) خادم الحجاج 150 عازمین حج پر ایک جاتے تھے اس سال 400 سے زائد لوگوں پر ا یک خادم الحجاج گئے، 150 عازمین حج پہ ایک خادم الحجاج بھیجنے کی جو روایت تھی اسے قائم کیا جائے۔
یاد رہے کہ خادم الحجاج بھیجنے کا خرچ 50 فیصد حج کمیٹی آف انڈیا اور 50 فیصد اسٹیٹ حج کمیٹی اپنے فنڈ سے خرچ کرتی ہیں (13) وزارت کو کسی بھی طرح قانونی اور اخلاقی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ حج کمیٹی آف انڈیا کے مشورے اور قرار داد کے بغیر نئے فیصلے کرے کیوں کہ وزارت کو دیکھ بھال کرنے اور اصلاح کرنے کا حق حاصل ہے عازمین حج کی نمائندہ اسٹیٹ حج کمیٹی اور مرکزی حج کمیٹی ہیں اور اس ادارہ ہی کو نیک نامی اور بدنامی کا طوق بھی ملتا ہے (14) حج کمیٹی آف انڈیا سے جانے والے عازمین کو حج بدل کی بھی اجازت دی جائے ۔
مسٹر اعظمی نے صوبائی حج کمیٹیوں کے چیئرمین صاحبان سے یہ بھی اپیل کیا ہے کہ آپ مختلف سیاسی جماعتوں کے ہوں گے مگر حج ایکٹ 2002 کے تحت آپ کو یہ ذمہ داری دی گئی ہےسبھی کے یہاں سفر حج فرض ہے اور غیر ممالک کا سفر ہے پیسہ ہمارا ہوتا ہے اور انتظامات مرکزی حکومت کے ہاتھوں کیا جاتا ہے اس لیے یہ تجویز بھیج کر اپنی ذمہ داری نبھائیں اور 2024 کے عازمین کےسفر کو ہرطرح سے آرام دہ بنانے کی کوشش کریں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا