سب ڈویژن مینڈھر کو ضلع کا درجہ دیا جائے

0
0

سرحدوں پر فائرنگ سے مقامی عوام پریشان:جاوید احمد رانا
اعجاز کوہلی
مےنڈھر//انسانی حقوق کی پامالی مخلوط اتحاد کے اقتدار میں روزِ مرہ کا معمول بن گیا ہے۔ سرحدی تناﺅ نے عوام کی زندگی اجیراً بنا دی ہے۔آزادی سے تاحال یہاں کی عوام کو ایک دن بھی سکون نصیب نہیں ہوا ہے۔آج تک سینکڑوں ماﺅں نے اپنی ہی گود میں اپنے بچوں کو دم توڑتے ہوئے دیکھا ہے۔سرحدی تناﺅ کا درد کوئی اُن ماﺅں سے پوچھے جن کے لختِ جگر اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔اُن بہنوں سے کوئی پوچھے جنھوں نے آنکھوں کے سامنے آپنے بھائیوں کو کھویا ہے۔ اُن بچوں سے کوئی پوچھے جن کی کفالت کیلئے اس دنیا میں کوئی زندہ باقی نہیں ہے۔اس درد کی تکلیف کوئی موضع دیوتہ کی اس ماں سے پوچھے جس کی آنکھوں کے سامنے اس کے پانچ معصوم بچوں نے تڑپ تڑپ کر دم توڑا ہے اسلام آباد اور دہلی کے شاہی ایوانوں میںآرام فرمانے والوں کو بھلا ان زخموں کا کیا درد؟ان خیالات کا اظہار نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور ممبر قانون ساز اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے مینڈھر میں ایک روزہ ڈلیگیٹ اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔انھوں نے کہا کہ مسلسل سرحدی کشیدگی نے یہاں کی عوام کا جینا حرام کر دیا ہے۔کسی کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا کہ آنے والے لمحات کسی موت کا پیغام لیکر آئیں گے۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ سرحد پر اس کشیدگی اور بربریت کی ذمہ داری مرکزی سرکار خصوصاً وزیر اعظم ہند نریندر مودی پر عائد ہوئی ہے۔آج یہاں کے عوام مرکزی اور ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آخر کب تک ہم اس ظلم کی چکی میں پیستے رہیں گے کب تک اس سرحدی علاقہ کے والدین اپنے نونہالوں کوتڑپ تڑپ کر دم توڑتے دیکھتے رہیں گے۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے اس بارڈر علاقہ کے عوام بدستور ان مظالم کے شکار ہیں لیکن کسی نے آج تک ان کے درد کی سار نہ لی ہے ۔ جاوید احمد رانا نے کہا کہ یہاں کے عوام متحد ہندوستان کے حامی ہیں اور ہمارے قائیدین نے دو قومی نظریہ کو ترک کرتے ہوئے سیکولر ہندوستان کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کیا تھا آج بھی جس کی تائید و تصدیق یہاں کے عوام کرتے ہیں لیکن فرقہ پرست سوچ نے یہاں کی عوام کو مخمسے میں ڈال دیا ہے آج ایک سازش کے تحت اسلام اور اہل اسلام پر شرقاً اور غرباً پہہ درپہہ حملے کئے جا رہے ہیں بظاہر ان حملوں کا مقصد اس ملک کے اقلیتی طبقہ کے دینی و دنیاوی حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ اس وطن کی مٹی میں سبھی کا خون شامل ہے یہ ملک کسی واحد طبقے یا فرقے کی وراثت نہیں ہے اب کی بار کسی قیمت پر بھی کوئی مزید تقسیم برداشت نہیں کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ تاریخ کے اوراق شاہد ہیں کہ وطن کی آزادی میں سبھی کا خون شامل رہا ہے انھوں نے ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کے دوران انگریز حکمرانوں کے ہاتھوں سب سے پہلے جن80شہداءکو پھانسی دی گئی اس فہرست میں پچاس مسلم شہداءکے نام درج ہیں پھر بھی ہم کوئی رہے؟جاوید احمد رانا نے موجودہ ریاستی مخلوط سرکار پر الزام عائید کیا کہ یہ سرکار ان ہی اسمبلی حلقوں کی تعمیر و ترقی کرنا چاہتی ہے جہاں سے ان دونوں اتحاد یوں کے ممبران قانون ساز یہ جیت کر آئے ہیں۔ اس کی ایک واضح مثال حالیہ دنوں راجوری ضلع میں بیک وقت چار ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی اسامیوں کو منظوری دینا ہے جس سے یہ ثابت ہو گیا ہے۔ کہ اس سرکار کے سامنے قانون اور انسانی حقوق کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ انھیں اگر غرض ہے تو صرف اپنے اقتدار سے ہے انسانیت سے انھیں کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ مستقبل میں نیشنل کانفرنس اس قسم کی برائیوں کے خلاف ایک منعظم تحریک چلائے گی تاکہ ریاست اور ملک میں سیکولرازم کی جڑیں مضبوط ہوں اور انسانی وقار اور اختیار سر بلند ہوں انھوں نے کہا کہ ہم آئیندہ آنے والے ایام کے دوران مینڈھر میں سرحدی خلاف ورزی خصوصاً سب ڈیویژن مینڈھر کو ضلع کا درجہ دینے کے لئے باقائدہ جدوجہد کرے گی۔انھوں نے خطہ پیر پنجال کی عوام سے اپیل کی کہ آپ تمام بلا لحاظ ذات و جماعت مجموعی قومی مفاد ات کے حصول کی خاطر نیشنل کانفرنس کے ہل والے پرچم کے سائے تلے اکھٹے ہو کراپنے حقوق کے لئے قائد تاریک عمر عبد اللہ صاحب کو اپنا تعاون دیں۔اس موقعہ پر جن دیگر مقررین نے اجلاس سے خطاب کیا ان میں ایاز احمد خان نمبردار بالاکوٹ،میاں فاروق احمد،سردار نذیر اللہ خان،سردار منہور سنگھ،چوہدری آفتاب احمد،چوہدری محمد شفیق، و دیگران۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا