یواین آئی
نئی دہلی؍؍بھارتیہ جنتاپارٹی نے اپنے11’منتریوں ‘کودِلی بلاکران کادِل توڑتے ہوئے پی ڈی پی سے حمایت واپس لینے کااعلان کردیا،ان میں حال ہی میں ہوئی کابینہ توسیع کے دوران کابینہ میں شامل کئے گئے نئے چہروں کیلئے صورتحال’سرمنڈواتے ہی اولے پڑے‘جیسی ہوگئی،جن میں نایب وزیراعلیٰ بنے کویندرگپتابھی شامل ہیں،دِل طلبی ’منتریوں ‘کی ہوئی اوراب واپسی’نیتائوں‘کی صورت میں ہوگی، جبکہ جانب پی ڈی پی کوبھی اچانک زوردارجھٹکادیتے ہوئے جموں وکشمیر میں امن وامان کی صورت حال میں زبردست ابتری کا الزام لگاتے ہوئے آج بی جے پی نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی ریاستی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیاہے۔ بی جے پی نے وزیراعلی پر ایک اچھی انتظامیہ فراہم کرنے پر ناکامی کا درپردہ الزام بھی لگایا اور سفارش کی کہ وقت آگیا ہے کہ ریاست کی حکمرانی کی ذمہ داری گورنر کے سپرد کردی جائے ۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری رام مادھو نے پارٹی کے سربراہ امت شاہ کے ساتھ جموں وکشمیر کے وزیروں کی ملاقات کے بعد یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں سے کہا کہ موجودہ صورت حال کو موجودہ حکومت قابو میں نہیں کرسکتی۔وقت آگیا ہے کہ انتظامیہ گورنر کے سپرد کردی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لئے جموں وکشمیر حکومت کا حصہ بنارہنا اب ممکن نہیں رہا۔ صورت حال یہ ہے کہ انتہاپسندی ، دہشت گردی اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے اس بات کے لئے مرکزی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا کہ اس نے ریاست کی ترقی کو یقینی بنانے میں مثبت اور تعاون پسندانہ کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بتانے میں تکلیف ہورہی ہے کہ حکومت چلانے کی ذمہ دار وزیراعلی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہیں۔ بظاہر حکومت ناکام رہی لیکن بی جے پی اس کے لئے وزیراعلی پر انگلی اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی لیڈر مادھو نے جو بی جے پی۔ پی ڈی پی اتحاد کے اصل معمار بتائے جاتے ہیں، کہا کہ رمضان کے مہینے میں فوجی کارروائی معطل کرنے کا اعلان خیرسگالانہ تھا اور طاقت رکھتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جسے قبول نہیں کیا گیا۔اس لئے حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے آج کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے پہلے وسیع صلاح ومشورے کئے گئے یہاں تک کہ وزیراعظم نریندر مودی کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ صرف سیکورٹی سے متعلق نہیں ہے اور بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کا بھی نہیں ہے ۔ ریاست میں جموں ولداخ کے لوگوں کو یہ احساس ہونے لگا تھا کہ ان کے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے ۔کیونکہ ان علاقوں میں مرکزی حکومت کی طرف سے زبردست فنڈنگ کے باوجود کوئی مناسب ترقیاتی کام نہیں کیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں مختلف کارروائیوں میں چھ سو سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے ۔ 25 سیٹوں پر اپنی اور ٹی ڈی پی 28 سیٹوں پر کامیابی کے ساتھ اس ریاست میں بی جے پی پہلی مرتبہ اقتدار میں آئی تھی۔ وزیراعلی محبوبہ مفتی کا مرکز سے مسلسل اصرار رہا ہے کہ علیحدگی پسندوں سے رجوع کیا جائے ۔ بی جے پی قیادت اسے دو ٹوک مسترد کرتی رہی۔