سوارن بھاویہ گولڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر بھی ملزمان میں ہیں شامل
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ اقتصادی جرائم ونگ – کرائم برانچ جموں نے سوارن بھاویہ گولڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر سمیت 6 ملزمین کے خلاف 1266 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں پیش کی۔واضح رہے یہ چارج شیٹ دیگر ملزمان کے ساتھ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر بلوندر کمارولد دیپ چند ساکنی مکان نمبر 230 نزد پٹوار خانہ سیوان ضلع کیتھل ہریانہ کے خلاف مقدمہ ایف آئی آر نمبر تھانہ کرائم برانچ، جموں کے تحت عدالتی فیصلہ کے لیے عدالت میں دائر کی گئی ہے۔واضح رہے ملزمان نے مجرمانہ سازش رچنے کے بعد شکایت کنندہ اور دیگر لوگوں کو ان کے ڈپازٹس پر ہر 15 دن کے بعد بونس کی آمدنی اور ڈپازٹرز کا نیٹ ورک بنانے پر مزید بونس آمدنی فراہم کرنے کے وعدے کے ساتھ اپنی رقم مذکورہ کمپنی میں لگانے پر آمادہ کیا اور بالآخر ان کے ساتھ دھوکہ دہی کی۔یاد رہے یہ مقدمہ شکایت کنندگان کی طرف سے کرائم برانچ جموں میں درج کرائی گئی تحریری شکایت سے پیدا ہوا ہے جہاں مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے شکائت کنندگان کو مزکورہ کمپنی چونا لگایا ہے۔اس ضمن میں شکائت کنندگان نے الزام لگایا کہ کمپنی نے جموں و کشمیر کے مختلف ہوٹلوں میں سیمینار منعقد کر کے پروگرام شروع کیے تاکہ لوگوں کو ہر 15 دن کے بعد بونس کی آمدنی حاصل کرنے اور سرمایہ کاروں کا نیٹ ورک بنا کر مزید بونس کے لیے ترغیب کے ساتھ پیسہ لگانے کی ترغیب دی جا سکے۔انہوں نے ذکر کیا کہ لوگوں کو یقین دلایا گیا کہ کمپنی اصلی ہے اور آر بی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ مذکورہ کمپنی نے تین ماہ کے اندر ریاست جموں و کشمیر سے بھاری رقم اکٹھی کی۔ ابتدائی طور پر شکایت کنندگان اور دیگر کو وقت پر بونس مل گیا لیکن بعد میں ان کا بونس روک دیا گیا اور انہیں دھوکہ دیا گیا۔شکایت کی وصولی پر ابتدائی تصدیق کی گئی اور انکوائری کے دوران، دھوکہ دہی اور فراڈ کے لگائے گئے الزامات کو پہلی نظر میں ثابت کیا گیا، جس کے نتیجے میں گہرائی سے تحقیقات کے لیے قانون کے متعلقہ سیکشنز کے تحت باضابطہ مقدمہ درج کیا گیا۔ وہیں دوران تفتیش تمام مادی شواہد اکٹھے کیے گئے علاوہ ازیں شکایت کنندگان اور گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے اور شکایت کنندگان اور دیگر بے گناہ لوگوں کو دھوکہ دینے والے ملزمان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔دریں اثناء تفتیش کے دوران کرائم برانچ جموں کی ٹیموں کی طرف سے شمالی ہند کی مختلف ریاستوں میں ملزمین کی گرفتاری کے لیے اچھی طرح سے مربوط کوششیں کی گئیں اور بالآخر عدالت میں چارج شیٹ پیش کی گئی۔