طلاب اور ٹورزم انجمنوں نے معصوم آصفہ کو انصاف اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے کا پر زور مطالبہ کیا
کے این ایس
سرینگر/جموں؍؍سانحہ کٹھوعہ پر صدائے احتجاج جاری رکھتے ہوئے ٹنل کے آر پار طلاب اور ٹورزم انجمنوں نے معصوم آصفہ کو انصاف اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے کا پر زور مطالبہ کیا۔ شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر کے علاوہ ڈوڈہ میں سڑکوں پر نکل پر اسکولوں اور کالجوں کے طلبا و طالبات نے آصفہ کے لیے انصاف کی مانگ کی۔ کے این ایس کے مطابق آصفہ آبروریزی اور قتل معاملے کو لے کر سوموار کو وادی کے مختلف علاقوں میں طلاب نے احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران مظاہرین نے اس شرمناک واقعہ میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ وادی کے شمالی کشمیر کے سوپور اور پٹن علاقوں میں طلبا و طالبات نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ملوثین کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق گورنمنٹ بائز ہائر اسکینڈری اسکول ڈانگرپورہ سوپور کے طلاب نے کٹھوعہ میں پیش آئے انسانیت سوز سانحہ کے خلاف بھر پور نفرت کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کئے۔ احتجاجی طلاب ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ لیے ہوئے تھے جن پر آصفہ کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے اور ملزمان کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس موقعہ پر طلاب نے مخلوط حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ریاست میں بی جے پی وارد ہوئی تب سے جموی مسلمانوں کا جینا حرام ہوا ہے۔ طلاب نے کئی گھنٹوں تک نعرہ بازی جاری کرتے ہوئے 8سالہ معصوم آصفہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ واقعہ میں ملوث مجرمین کو سخت سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔اس موقعہ پر طلاب پرامن طور پر منشتر ہوئے جس کے بعد اسکول میں تدریسی عمل پھر سے بحال ہوا۔ اسی دوران ہائر اسکینڈری اسکول پلہالن میں زیر تعلیم طلبا و طالبات نے بھی آصفہ نامی بچی کی آبرو ریزی اور قتل معاملے پر اپنا صدائے احتجاج بلند کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سوموار کو جونہی اسکول میں تدریسی عمل شروع ہونے ہی والا تھا کہ اسی دوران اسکول سے وابستہ طلبا و طالبات نے اپنے اپنے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسکول کے احاطہ میں جمع ہونا شروع ہوئے۔ اس دوران طلاب نے پہلے پہل اسکول کے احاطہ میں ہی زور دار احتجاجی مظاہرے شروع کئے ۔ طلاب نے اس موقعہ پر حکومت کے خلاف جم کر نعرہ بازی کرتے ہوئے آصفہ کو انصاف دلانے کا زور دار مطالبہ کیا۔اس موقعہ پر طلاب ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے جن پر آصفہ کو انصاف دو اور مجرمین کو پھانسی دو کے نعرے درج تھے۔ طلاب نے بعد میں اسکول سے باہر آکر سرینگر مظفر آباد شاہراہ کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ ادھر نوگام سرینگر میں قائم سنٹرل یونیورسٹی کے طلبا و طالبات نے بھی کٹھوعہ سانحہ پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرہ بازی کی۔ سوموار کی دوپہر سنٹرل یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبا و طالبات نے اپنے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کئے۔ طلاب نے احتجاج کے دوران بھارت اور مخلوط حکومت میں شامل اکائیوں کے خلاف جم کر نعرہ بازی کرتے ہوئے معصوم آصفہ کو جلد از جلد انصاف فراہم کرنے پر زور دیا۔ طلاب نے اس موقعہ پر بی جے پی اور بھارت مخالف نعرہ بازی کرنے کے علاوہ ’بھارت کے ایوانوں کو آگ لگادو آگ لگادو‘، ریپ استان ہائی ہائی‘، بھارت کا جھنڈہ یہ رگڑا‘ جیسے نعرہ لگائے۔ حکومت اور بھارت مخالف نعرہ بازی کرتے ہوئے طلاب نے کہا کہ ہم اُس ملک کے ساتھ وابستہ کردئے گئے ہیں جہاں ایک معصوم لڑکی نہ ہی ماں کے پیٹ میں اور نہ ہی باہر محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندنواز سیاست دانوں کی مکروہ کوششوں نے ریاستی عوام کو نااُمید کردیا ہے۔ ادھر بائر ہائر اسکینڈری اسکول بیروہ بڈگام کے طلبا نے بھی آصفہ نامی معصوم بچی کی آبرو ریزی اور قتل واقعہ کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا۔ طلبا علی الصبح اسکول کے احاطے میں جمع ہوئے بعد بعد میں ایک جلوس کی صورت میں بیروہ قصبہ میں احتجاجی مارچ کیا۔ طلبا نے قصبہ کی گلی کوچوں سے گزرکر معصوم آصفہ کے حق میں انصاف کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اس شرمناک واقعہ میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا ددی جانی چاہیے۔ ادھر وتستا اسکول آف لا اند ہیومینی ٹیرین کالج واقع نوگام میں زیر تعلیم طلاب نے بھی سوموار کو احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے لوگوں کی توجہ اس انسانیت سوز واقعہ کی جانب کروائی۔ طلاب نے کالج میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واقعہ کے خلاف احتجاج کیا۔ طلاب نے کالج سے باہر آکر نوگام بائی پاس کی جانب ایک جلوس کی صورت میں پیش قدمی کی۔ اس دوران طلاب نے آصفہ کو انصاف دلانے اور ملزمین کو عبرتناک سزا دینے کی مانگ کی۔ طلاب نے اس موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہے جس کا بنیادی مقصد دنیا کے لوگوںکو خواتین پر ہورہی زیادتیوں کے بارے میں باخبر کرنا ہے اور کٹھوعہ جیسے سانحہ کے خلاف متحد طور پر آگے آکر مجرمین کے خلاف یک آواز ہوکر اُن کو کڑی سزا دلوانے پر صدائے احتجاج بلند کرنا ہے۔اسی دوران ڈگری کالج اسلام آباد سے وابستہ طلاب نے بھی آصفہ بانوکے حق میں احتجاج کیا۔ طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کالج احاطہ کے اندر ہی پرامن احتجاجی مظاہرے کئے۔ طلاب نے اس موقعہ پر اسلام اور آزادی کے حق میں جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے حکومت سے مانگ کی کہ وہ ملوث افراد کے خلاف کڑی کاررائی کریں۔ ادھر ٹنل کے دوسری جانب بھی ہزاروں کی تعداد میں طلاب نے کٹھوعہ سانحہ کے خلاف بھر پور نفرت کا اظہار کرتے ہوئے مجرمین کو قرار واقعی سزا دلوانے کا مطالبہ کیا۔ خطہ چناب سے وابستہ ضلع ڈودہ میں سوموار کو مختلف اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم طلبا و طالبات نے آصفہ نامی معصوم بچی کی آبرو ریزی اور قتل معاملے کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ڈوڈہ کے مختلف تعلیمی ادارو ں سے وابستہ طلاب جن کی تعداد ہزاروں میں بتائی جارہی ہے نے اس سانحہ کے خلاف سڑکوں پر آکر احتجاجی مطاہرے کئے۔ طلاب نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر پر جمع ہوکر ضلعی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اس سانحہ میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے ملوثین کو قرار واقعی سزا دلائیں۔ طلاب ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڑز لیے ہوئے تھے جن پر آصفہ نامی بچی کے حق میں اور مجرمین کو عبرتناک سزا دلانے جیسے نعرے تحریر تھے۔ اس موقعہ پر احتجاجی طلاب نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے احتجاج کا بنیادی مقصد خواتین کے ساتھ ہورہی زیادتیوں کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانا ہے۔ انہوں نے اس موقعہ پر کہا موجودہ دور میں خواتین کے ساتھ دست درازی اور جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جس کا سنجیدہ نوٹس لیا جانا چاہیے تاکہ آئندہ اس قسم کی نازیبا حرکات وقوع پذیر نہ ہوں۔ انہوں نے 8سالہ آصفہ بانو کے حق میں انصاف کو یقینی بنانے اور واقعہ میں ملوث افراد کے کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا۔ طلاب نے واقعہ سے متعلق تحقیقات کو شفاف اور منصفانہ بنیادوں پر اپنے منطقی انجام تک لے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔واضح رہے گزشتہ ہفتے سے اندرون اور بیرون ریاست کٹھوعہ معاملے پر زندگی کے مختلف شعبہ جات سے وابستہ لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے واقعہ کو انسانیت کش قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ واقعہ سے متعلق دنیا کے مختلف ممالک میں ہوئے احتجاج کے دوران لوگوں بشمول طلاب نے ریاستی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سانحہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنی منصبی ذمہ داری پوری کریں۔ ادھر ریاست کی وزیر اعلیٰ نے بھی اس حوالے سے چیف جسٹس آف ہائی کورٹ کو ایک مکتو ب ارسال کیا ہے جس میںجلد مکمل کرنے کی خاطر فاسٹ ٹریک کورٹ منعقد کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مکتوب میں کیس کو 90دن کے اندر اندر نمٹانے کی بھی مانگ کی ہے۔ ادھر بی جے پی سے وابستہ لعل سنگھ اور چندر پرکاش گنگا کو پھانسی پرلٹکانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ٹورزم کنٹریکٹرز کارڈنیشن کمیٹی نے لعل چوک میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے واقعہ کی کڑی الفاظ میں مذمت کی۔ کے این ایس کے مطابق ٹورزم کنٹریکٹرز کارڈنیشن کمیٹی کے ممبران نے سوموار کو لعل چوک میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بی جے پی سے وابستہ دو وزرا لعل سنگھ اور چندر پرکاش گنگا کو سرعام پھانسی پر لٹکائیں۔ کٹھوعہ سانحہ کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کو حکومت سے مانگ کی کہ کیس میں انصاف کی فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ وہ بی جے پی کے دو ممبران کو سرعام پھانسی پر لٹکائیں۔ احتجاجی مظاہرین نے اس موقعہ پر ’’آصفہ ہم شرمندہ ہیں، تیرے قاتل زندہ ہے‘‘اورآصفہ کے قاتلوں کو پھانسی دو پھانسی دو‘‘ کے نعرے لگارہے تھے۔ ٹورزم کنٹریکٹرز کارڈنیشن کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے واقعہ میں ملوث افراد کی حمایت کرنا ہمیں ناقابل قبول ہے اور ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔