مالیرکوٹلہ،پنجاب
تمہاری زُلف کا جو بھی اسیر ہوتا ہے
تمام عمر مقدر کو اپنے روتا ہے
کہا جو تجھ کو جفا گر تو کیا کہا ہم نے
’’زمانے بھر میں تری بے رُخی کا چرچا ہے‘‘
ہمیں بُلائو نہ صحرا نورد ہیں ہم لوگ
ہزار بار یہ جشنِ بہار دیکھا ہے
قفس میں ڈال کے صّیاد پوچھتا ہے بتا
ہمارے جیسا کوئی مہربان دیکھا ہے
خزاں رسیدہ اِسے ہم نہ دیکھ پائیں گے
جگر کے خون سے اِس گلستاں کو سینچا ہے
فریب کھائے ہیں اُلفت میں سینکڑوں سالکؔ
کسی سے دل نہ لگائیں گے اب تو سوچا ہے