یواین آئی
جموں وادی کشمیر میں سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ بلندی پر واقع امرناتھ گھپا کی سالانہ یاترا کے رسمی آغاز سے دو روز قبل ہی سینکڑوں کی تعداد میں شردھالو اور سادھو جموں وکشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں پہنچ چکے ہیں۔ انہیں (شردھالوںاور سادھوں کو) یاتری نواسن بیس کیمپ جموں اور رام مندر جموں میں پوجا پاٹ کی محفلوں اور ’بم بم بولے‘ و’ہر ہر مہادیو‘ کے نعرے لگانے میں مصروف دیکھا جاسکتا ہے۔ امسال یاترا کا پہلا قافلہ 27 جون کو جموں کے یاتری نواسن (بیس کیمپ)سے وادی کشمیر کی طرف روانہ ہوگا۔ سالانہ امرناتھ یاترا 26اگست کو رکھشا بندھن کے تہوار کے موقع پر خصوصی پوجا کے ساتھ اختتام پزیر ہوگی۔ رام مندر کے مہنتھ رمیشور داس نے امید ظاہر کی کہ امسال سالانہ یاترا ایک پرامن ماحول میں اپنے اختتام کو پہنچے گی۔ انہوں نے بتایا ’انتظامیہ کی طرف سے یاتریوں کے لئے تمام طرح کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ یہاں سے یاتریوں کی روانگی کا سلسلہ بدھ کے روز سے شروع ہوگا۔ جمعرات کو یاترا کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔ یاترا ایک پرامن ماحول میں ہوگی۔ اس میں لاکھوں کی تعداد میں یاتری اور سادھو حصہ لیں گے‘۔ رام مندر میں گذشتہ چند دنوں سے مقیم ایک سادھو نے کہا ’میں گذشتہ پچیس برسوں سے مسلسل امرناتھ جی کی یاترا پر آرہا ہوں۔ یہاں کی مقامی انتظامیہ بہت ہی اچھے انتظامات کرتی ہے۔ ہمیں کسی سے کوئی ڈر نہیں لگتا ہے۔ ہمیں رام مندر پہنچنے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہم بابا برفانی کے دربار میں پہنچ گئے‘۔ ایک خاتون شردھالو نے کہا کہ امرناتھ یاترا پر آنا میرا ایک دیرینہ خواب تھا۔ اُن کا کہنا تھا ’میں بابا برفانی کے درشن کے لئے پہلی بار یہاں آئی ہوں۔ بابا برفانی کی یاترا کرنا میرا ایک خواب تھا۔ یہاں ہمارے لئے ہر ایک سہولیت دستیاب رکھی گئی ہے۔ کسی چیز کی کوئی کمی نہیں ہے‘۔ بنارس سے تعلق رکھنے والے یاتری مشرا نے کہا کہ وہ 18 ویں بار امرناتھ یاترا پر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’یہ اٹھارویں بار ہے کہ جب میں یاترا پر یہاں آیا ہوں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ ہر گذرتے برس کے ساتھ انتظامات میں غیرمعمولی بہتری آرہی ہے۔ مجھے کبھی کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا‘۔ صوبائی کمشنر جموں سنجیو ورما نے کہا کہ مقامی انتظامیہ کی طرف سے یاترا کے لئے معقول انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’پورے ملک کا دھیان اس یاترا کی طرف ہے۔ ہم نے اس یاترا کے لئے معقول انتظامات کئے ہیں۔ ہم یہاں لوگوں کی آن سپاٹ رجسٹریشن بھی کررہے ہیں‘۔ واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام سے قریب 40 کلو میٹر دور پہاڑی گھپا میں بھگوان شو سے منسوب برفانی عکس (شیولنگ)کے درشن کے لئے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں شردھالو کشمیر آتے ہیں۔ دریں اثنا سیکورٹی اداروں نے سالانہ امرناتھ یاترا کے سلسلے میں سیکورٹی کے فقیدالمثال انتظامات کئے ہیں۔ یاترا کی تاریخ میں پہلی بار یاتریوں کی گاڑیوں پر ٹریکنگ چپ نصب کئے جائیں گے جن کی مدد سے ان کی لوکیشن کا پتہ لگایا جائے گا۔ اس کے علاوہ یاترا راستوں بالخصوص کشمیر شاہراہ پر یاتریوں کے قافلوں کی مصنوعی سیاروں اور ڈرون کیمروں کے ذریعہ نگرانی کی جائے گی۔ یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے بھرپور استعمال کے علاوہ جموں وکشمیر کا گیٹ وے کہلائے جانے والے ’لکھن پور‘ سے لیکر امرناتھ گھپا تک سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ یاترا کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے یاترا روٹوں پر قریب 500 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں سیکورٹی فورسز کی 240 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ ہر کمپنی کم از کم ایک سو اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ ٹریکنگ چپ متعارف کرنے کا بنیادی مقصد گذشتہ برس 10 جولائی کو یاتریوں کی گاڑی پر پیش آئے حملے جیسے واقعات کو روکنا ہے۔ انہوں نے بتایا ’اس چپ کی بدولت نہ صرف یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا آسان ہوگا بلکہ امرناتھ یاتریوں کے لئے وضع کردہ قوانین کی خلاف ورزی کا سلسلہ بھی بند ہوگا‘۔ خیال رہے کہ ضلع اننت ناگ کے بٹنگو میں 10 جولائی 2017 ءکی رات جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک یاتری بس کے کراس فائرنگ کی زد میں آنے سے 7 امرناتھ یاتری ہلاک جبکہ کم از کم ڈیڑھ درجن دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ کراس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے 6 یاتریوں کا تعلق گجرات سے تھا۔ کراس فائرنگ کی زد میں آنے والی بس امرناتھ یاترا کے بال تل بیس کیمپ سے جموں کی طرف جارہی تھی۔ وادی میں تمام لوگوں بشمول علیحدگی پسند قائدین نے یاتریوں پر ہوئے حملے کی بھرپور مذمت کی تھی۔ مختلف سول سوسائٹی گروپوں نے سری نگر کی پرتاب پارک میں جمع ہوکر یاتریوں کی ہلاکت کے خلاف دھرنا دیکر احتجاج کیا تھا۔ تاہم یہ بات سامنے آئی تھی کہ کراس فائرنگ کی زد میں آنے والی بس نے سیکورٹی اداروں کے امرناتھ یاتریوں کے لئے وضع کردہ قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ یاتریوں کوشام سات بجے کے بعد کشمیر شاہراہ پر سفر کرنے سے اجتناب کرنے کے لئے کہا گیا تھا لیکن یہ گاڑی وضع کردہ قوانین کے برخلاف رات دیر گئے وادی سے جموں کے لئے روانہ ہوئی تھی۔ وادی میں گذشتہ برس قریب 2 لاکھ60 ہزار یاتریوں نے پوتر گپھا کے درشن کئے تھے۔ تاہم یہ گذشتہ 14 برسوں میں دوسری کم ترین تعداد ہے۔ صوبہ جموں کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر ایس ڈی سنگھ جموال نے بتایا کہ سالانہ امرناتھ یاترا جموں وکشمیر میں آپسی بھائی چارے کی ایک نشانی ہے۔ انہوں نے بتایا ’ہم نے یاترا راستوں پر ہر ایک جگہ اپنے اہلکار تعینات کردیے ہیں۔ اس کے علاوہ جگہ جگہ پر پولیس ہیلف لائن نمبرات والے بینرس آویزاں کئے ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہمیں مقامی لوگوں کا اشتراک حاصل ہے۔ یہ یاترا ہمارے بھائی چارے کی نشانی ہے۔ مجھے امید ہے کہ یاترا خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی‘۔ ایس ڈی سنگھ جموال نے بتایا کہ امسال یاتریوں کے تحفظ کے لئے ان کی گاڑیوں میں ٹریکنگ چپس نصب کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا ’یاتریوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ہم نے اس بار ایک نیا سیکورٹی آلہ متعارف کیا ہے۔ لکھن پور کے مقام پر یاتریوں کی گاڑیوں پر چپ لگائے جائیں گے جن کے ذریعہ ہم گاڑیوں کو بہ آسانی ٹریک کرسکیں گے۔ ہمیں ان چپس کی مدد سے یہ معلوم ہوگا کہ کونسی گاڑی کہاں پہنچ گئی ہے۔ یہ آلہ متعارف کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ کونسی گاڑی کہاں پر ہے۔ اگر کوئی گاڑی اپنا راستہ بھٹک جاتی ہے یا کوئی دوسرا راستہ اختیار کرتی ہے تو ہم اس صورت میں اس گاڑی کے ڈرائیور سے فون پر بات کریں گے‘۔